اسلام آباد، جمعہ 30 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے ملک کے پسماندہ اور غذائی عدم تحفظ کے شکار علاقوں میں غذائی قلت اور غذائیت کی کمی جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے ماحولیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ اور پائیدار اقدامات پر تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ اتفاق وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق ملک اور پاکستان میں ڈبلیو ایف پی کی کنٹری ڈائریکٹر کوکو اُشیاما کے درمیان اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں طے پایا۔
ملاقات میں پاکستان اور ڈبلیو ایف پی کے درمیان آئندہ پانچ سالہ اشتراکی فریم ورک پر گفتگو ہوئی، جس میں خاص طور پر بچوں کی نشوونما میں رکاوٹ (اسٹنٹنگ) جیسے چیلنجز پر توجہ مرکوز کی گئی۔ یہ مسئلہ موسمیاتی تبدیلی، تنازعات، کورونا وبا کے معاشی اثرات اور طرز حکمرانی جیسے عوامل (جنہیں "چار سی” کہا گیا) کے باعث مزید شدت اختیار کر رہا ہے۔
ڈاکٹر مصدق ملک نے ایسے نتائج پر مبنی عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا جو ماحولیاتی مطابقت کو غذائیت بہتر بنانے کی پالیسیوں کے ساتھ مربوط کریں۔
انہوں نے کہا، "ہماری شراکت داری کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ماحولیاتی پالیسیوں کے فوائد عوام تک براہ راست پہنچیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جو مسلسل غذائی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔”
دونوں فریقین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان کے قومی ترقیاتی ایجنڈے میں ماحولیاتی مزاحمت اور پائیداری کو شامل کیا جائے گا تاکہ طویل المدتی غذائی تحفظ اور صحت کے بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں۔
یہ شراکت داری ڈبلیو ایف پی کی انسانی ہمدردی پر مبنی مہارت اور پاکستان کی ماحولیاتی پالیسیوں کو یکجا کر کے ماحولیاتی بحرانوں کے منفی اثرات سے نمٹنے میں مدد دے گی، خاص طور پر ان آبادیوں کے لیے جو شدید متاثر ہوتی ہیں۔
یہ ملاقات پاکستان کی ماحولیاتی اور غذائی پالیسیوں میں ہم آہنگی کی جانب ایک اہم قدم ہے، جبکہ آئندہ مہینوں میں مشترکہ منصوبوں کی مزید تفصیلات سامنے آنے کی توقع ہے۔