عالمی ثقافتی سفارت کاری میں سنگِ میل، ازبکستان کے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی کردار کا اعتراف
سمرقند، بدھ، 22 اکتوبر 2025 (ڈبلیو این پی): عالمی تنظیم یونیسکو (UNESCO) کی 42ویں جنرل کانفرنس، جو 7 سے 22 نومبر 2023 تک پیرس میں منعقد ہوئی، میں ایک تاریخی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی جس کے تحت 43ویں جنرل کانفرنس 2025 میں ازبکستان کے شہر سمرقند میں منعقد ہوگی۔
یہ فیصلہ، جس کی تمام 194 رکن ریاستوں نے حمایت کی، گزشتہ 40 سالوں میں پہلی مرتبہ یونیسکو جنرل کانفرنس کے پیرس سے باہر انعقاد کی علامت ہے — جو ازبکستان میں ثقافت، تعلیم، سائنس اور ورثے کے تحفظ کے شعبوں میں جاری وسیع اصلاحات کا عالمی اعتراف ہے۔
ازبکستان کے صدر شوکات مرزیایوف نے اس پیش رفت کو “تاریخی کامیابی” قرار دیتے ہوئے یونیسکو اور تمام رکن ممالک کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا: “یہ عالمی اجتماع پہلی بار ہمارے خطے میں منعقد ہو رہا ہے، جو ازبکستان اور وسطی ایشیا کی عظیم تہذیبی صلاحیتوں کو اجاگر کرے گا۔ ہم اس کے کامیاب انعقاد کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لائیں گے۔”
سمرقند، جو وسطی ایشیا کا قدیم ترین اور تاریخی لحاظ سے اہم شہر ہے، یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔ ماضی میں یہ شاہراہِ ریشم (Silk Road) پر مشرق و مغرب کو جوڑنے والا عظیم تجارتی و علمی مرکز تھا۔ آج بھی ریگستان اسکوائر، رصدگاہِ الغ بیگ، اور شاہی زنده جیسے تاریخی مقامات اس شہر کی سائنسی، فنی اور ثقافتی عظمت کے ترجمان ہیں۔
43ویں جنرل کانفرنس میں 194 ممالک سے 5 ہزار سے زائد مندوبین، سربراہانِ مملکت، وزراء، اور ماہرینِ تعلیم و ثقافت کی شرکت متوقع ہے۔
پیرس میں اعلان کے بعد ازبک صدر نے 16 مارچ 2024 کو ایک صدارتی فرمان جاری کیا جس کے تحت اجلاس کی تیاریوں کے لیے آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دی گئی۔
اس کمیٹی کے تحت ویزا سہولیات، سفری و طبی خدمات، اور ثقافتی پروگراموں کے انتظامات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
مرکزی کانفرنس سے قبل سمرقند میں یونیسکو یوتھ فورم (UNESCO Youth Forum) کا 14واں اور نیشنل کمیشنز کی انٹرریجنل میٹنگ کا 12واں اجلاس بھی منعقد ہوگا، جس سے یہ شہر عالمی مکالمے کے نئے مرکز کے طور پر ابھرے گا۔
اس عالمی اجلاس میں میوزیمز میں مصنوعی ذہانت کے استعمال، صنفی مساوات، اور خواتین کے بااختیار بنانے جیسے کلیدی موضوعات زیرِ بحث آئیں گے۔
ازبکستان اور یونیسکو مشترکہ طور پر ڈیجیٹل تعلیم، مصنوعی ذہانت کے اخلاقی استعمال، اور شاہراہِ ریشم کے پائیدار سیاحتی فروغ پر بھی کام کر رہے ہیں۔
یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آڈری ازولے (Audrey Azoulay) نے پیرس میں صدر مرزیایوف سے ملاقات کے دوران تیاریوں کو “بین الاقوامی تعاون کی بہترین مثال” قرار دیا۔
ازبکستان 1993 سے یونیسکو کا رکن ہے اور اس کے سات ثقافتی مقامات یونیسکو کے عالمی ورثہ فہرست میں شامل ہیں جن میں سمرقند، بخارا، خیوہ کا اچان قلعہ اور دیگر تاریخی مقامات شامل ہیں۔
ازبکستان کی 16 غیر مادی ثقافتی روایات — جن میں شاش مقام موسیقی، نوروز کی تقریبات، پلاو کلچر، اور لازگی رقص شامل ہیں — یونیسکو کی انٹینجیبل کلچرل ہیریٹیج لسٹ میں درج ہیں۔
2023 میں ازبکستان نے ابو ریحان البیرونی انعام برائے اخلاقی مصنوعی ذہانت کے نام سے یونیسکو-ازبکستان عالمی ایوارڈ قائم کیا، جو سائنس و ٹیکنالوجی میں اخلاقی جدت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔
یونیسکو ازبکستان آفس کی سربراہ سارہ نوشادی نے اس فیصلے کو "یونیسکو اور ازبکستان دونوں کے لیے ایک غیر معمولی سنگ میل” قرار دیا۔
انہوں نے کہا: “40 سال بعد یونیسکو جنرل کانفرنس پیرس سے باہر، سمرقند جیسے تاریخی شہر میں منعقد ہو رہی ہے۔ ازبکستان کی 2016 سے جاری اصلاحات نے تعلیم، ثقافت اور سائنس کے شعبوں میں دنیا کی توجہ حاصل کی ہے۔”
ماہرین کے مطابق سمرقند کا انتخاب نہ صرف ازبکستان کی کامیابیوں کا اعتراف ہے بلکہ وسطی ایشیا کے تاریخی کردار — تہذیبوں کے ملاپ اور امن و علم کے تبادلے — کا احیاء بھی ہے، جو آج کے پرآشوب عالمی ماحول میں ایک مثبت پیغام ہے۔
2025 میں منعقد ہونے والی یہ یونیسکو جنرل کانفرنس محض ایک پالیسی فورم نہیں بلکہ بین الثقافتی مکالمے، ورثے کے تحفظ، اور عالمی تعاون کی علامت کے طور پر جانی جائے گی۔
ازبکستان اس موقع پر ایک بار پھر خود کو ثقافت، سائنس، اور سفارت کاری کے جدید مرکز کے طور پر منوا رہا ہے — ایک ایسا ملک جو ایک بار پھر شاہراہِ ریشم کی روح کو زندہ کرتے ہوئے دنیا کو جوڑنے والا پل بننے جا رہا ہے۔


