تہران، پیر، 26 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پیزیشکیان نے پیر کے روز تہران میں ایک اعلیٰ سطحی ملاقات میں پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مختلف شعبوں میں مزید فروغ دینے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے مشترکہ کوششیں تیز کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
تاریخی سعد آباد محل میں ہونے والے وفود کی سطح کے مذاکرات میں دونوں رہنماؤں نے تجارت، سرمایہ کاری، علاقائی رابطہ کاری، انسداد دہشت گردی اور سفارتی اشتراک سمیت تمام اہم شعبہ جات پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا اور ان میں تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا۔
مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر کے ساتھ ملاقات کو ’’مثبت اور نتیجہ خیز‘‘ قرار دیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعاون کو ایک مضبوط اور پائیدار شراکت داری میں بدلنے کا وقت آ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "پاکستان اور ایران برادر اسلامی ممالک ہیں جن کے درمیان تاریخی، تہذیبی اور ثقافتی رشتے قائم ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ان رشتوں کو اقتصادی تعاون میں ڈھالا جائے تاکہ دونوں اقوام حقیقی معنوں میں اس شراکت داری کے ثمرات حاصل کر سکیں۔”
وزیر اعظم نے حالیہ علاقائی کشیدگی کے دوران ایرانی قیادت کی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے صدر پیزیشکیان کی یکجہتی اور بروقت رابطے کو سراہا۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور تمام تنازعات، بشمول مسئلہ جموں و کشمیر، کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پرامن حل چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا، "اگر ہم پر جارحیت مسلط کی گئی تو ہم اپنی خودمختاری کا بھرپور دفاع کریں گے۔ لیکن ہماری اولین ترجیح ہمیشہ مکالمے اور پرامن ذرائع سے مسائل کا حل ہے۔”
وزیر اعظم نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ "اب تک 50 ہزار سے زائد نہتے فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ یہ انسانیت سوز بحران عالمی برادری کی فوری توجہ کا متقاضی ہے۔”
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پیزیشکیان نے وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے اعلیٰ سطحی وفد کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایران کے لیے ایک اہم علاقائی شراکت دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہمارے درمیان صدیوں پر محیط تہذیبی، دینی اور ثقافتی رشتے قائم ہیں، اور ہم پاکستان کے امن اور استحکام کو اپنے امن کا حصہ سمجھتے ہیں۔”
ایرانی صدر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل کے پرامن حل کی حمایت کا اعادہ کیا اور سرحدی تحفظ، اقتصادی اشتراک اور ہمسایہ ممالک کے درمیان مکالمے کی اہمیت پر زور دیا۔
دونوں رہنماؤں نے فلسطینی عوام کی حمایت اور غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے مسلم دنیا کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا تاکہ مظلوم اقوام کے حقوق کا دفاع کیا جا سکے اور امن و ترقی کے مشترکہ اہداف حاصل کیے جا سکیں۔
اپنے دو روزہ دورہ تہران کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں علاقائی امن، دوطرفہ تزویراتی تعاون، ایران کے سول نیوکلیئر پروگرام سمیت کئی اہم امور پر گفتگو ہوئی۔
وزیر اعظم نے آیت اللہ خامنہ ای کی بصیرت اور مسلم دنیا میں ان کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا اور علامہ اقبال کے فارسی کلام سے اپنی گہری وابستگی کا بھی اظہار کیا۔
سپریم لیڈر نے علاقائی امن کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کی کوششوں کو سراہا اور پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کی مضبوطی میں ان کے عزم کی تعریف کی۔
دورے کے دوران ایران-پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر پیش رفت تیز کرنے، سرحدی سیکیورٹی میکانزم کو بہتر بنانے اور دہشت گردی و اسمگلنگ کی روک تھام جیسے امور پر بھی مشاورت کی گئی۔
وزیر اعظم نے ایران کے پرامن نیوکلیئر پروگرام کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے او آئی سی سمیت علاقائی و عالمی فورمز پر قریبی تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر اعظم کے ہمراہ پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر داخلہ سید محسن رضا نقوی، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی شامل تھے۔
یہ دورہ وزیر اعظم کے چار ملکی علاقائی دورے کا حصہ ہے جسے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی، اقتصادی اور اسٹریٹجک تعلقات کے فروغ کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم نے تہران سے روانگی سے قبل ایرانی صدر کو جلد از جلد دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔