چین کی پرامن رہنے کی اپیل، اسرائیل-ایران تنازع میں شہریوں کے تحفظ اور انخلاء کے لیے ہنگامی اقدامات

10

تحریر: ریحان خان

بیجنگ، منگل، 17 جون 2025 (ڈبلیو این پی): چین نے اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی فوجی کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی، سفارتی کوششوں کی بحالی، اور دونوں ممالک میں موجود چینی شہریوں کے تحفظ و انخلاء کے لیے ہنگامی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

بیجنگ میں منگل کے روز باقاعدہ پریس بریفنگ کے دوران چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گوو جیاکون نے کہا کہ بیرونِ ملک چینی شہریوں کا تحفظ حکومت کی "اولین ترجیح” ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ ایران اور اسرائیل میں قائم چینی سفارت خانوں اور قونصل خانوں نے تنازع شروع ہوتے ہی قونصلر ایمرجنسی ردعمل کے طریقہ کار کو فعال کر دیا تھا۔

"ہم مقامی چینی برادریوں اور اداروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں، حفاظتی ہدایات جاری کر رہے ہیں، ہنگامی پناہ گاہوں کا انتظام کر رہے ہیں اور منظم انخلاء کی سہولت فراہم کر رہے ہیں،” ترجمان نے کہا۔ انہوں نے بتایا کہ کچھ چینی شہریوں کو پہلے ہی محفوظ طریقے سے ہمسایہ ممالک منتقل کیا جا چکا ہے۔

گوو جیاکون نے ایران اور اسرائیل میں موجود تمام چینی شہریوں پر زور دیا کہ وہ مقامی چینی مشن سے رابطے میں رہیں یا قونصلر ایمرجنسی ہاٹ لائن 12308 پر فوری رابطہ کریں۔

امریکا پر تنقید، یکطرفہ اقدامات سے گریز کی اپیل

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تہران خالی کرنے اور ایران کو جوہری معاہدے پر دستخط کرنے کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ایسے بیانات تنازع کو مزید بھڑکاتے ہیں۔

"دھمکی آمیز بیانات، یکطرفہ دباؤ اور اشتعال انگیز رویہ کشیدگی میں اضافے کا سبب بنتے ہیں،” گوو نے کہا۔
انہوں نے زور دیا کہ "متاثر کن اثرورسوخ رکھنے والے تمام فریقین، خاص طور پر اسرائیل کے حامی ممالک، کو چاہیے کہ فوری ذمے دارانہ کردار ادا کریں تاکہ تنازع کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔”

میڈیا اداروں اور توانائی کے انفرااسٹرکچر پر حملوں پر اظہار تشویش

ترجمان نے اسرائیلی فضائی حملوں میں ایرانی ریاستی میڈیا اداروں کو نشانہ بنائے جانے کو "خطرناک پیش رفت” قرار دیتے ہوئے جنگی جرائم کے خدشات کا اظہار کیا۔ صحافیوں کے تحفظ کی بین الاقوامی تنظیم (CPJ) پہلے ہی ان حملوں کو جنگی جرم قرار دے چکی ہے۔

"تنازع خطرناک حد تک شدت اختیار کر چکا ہے، فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے،” ترجمان نے کہا۔ "مذاکرات اور باہمی مشاورت ہی وہ واحد راستہ ہے جس سے پائیدار امن حاصل کیا جا سکتا ہے۔ چین تمام فریقین سے قریبی رابطے میں ہے اور کشیدگی کم کرنے میں تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔”

ساتھ ہی چین نے ایرانی توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر اسرائیلی حملوں پر بھی تشویش ظاہر کی، جس سے عالمی توانائی کی ترسیل متاثر ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ اگرچہ ترجمان نے براہ راست چین کی توانائی درآمدات پر اثرات کا ذکر نہیں کیا، لیکن انہوں نے خطے کو مستحکم کرنے کے لیے "فوری اقدامات” کی ضرورت پر زور دیا۔

علاقائی و کثیرالملکی سفارت کاری کی حمایت

گوو جیاکون نے سعودی عرب، ترکی، مصر، پاکستان اور متحدہ عرب امارات سمیت 21 عرب و اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے مشترکہ بیان کا خیرمقدم کیا، جس میں علاقائی خودمختاری کے احترام اور پرامن حل کی حمایت کی گئی ہے۔

"یہ عالمی برادری کے اجتماعی موقف کی عکاسی ہے،” انہوں نے کہا۔ "چین ان کوششوں کو سراہتا ہے اور امن کے فروغ اور خطے کو انتشار سے بچانے کے لیے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔”

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا چین شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) اور برکس جیسے فورمز — جن میں ایران بھی شامل ہے — کے ذریعے اس تنازع میں ثالثی کرے گا، تو ترجمان نے تصدیق کی کہ چین تل ابیب، تہران اور دیگر بین الاقوامی فریقین سے پہلے ہی سفارتی رابطے کر رہا ہے۔

"طاقت کا استعمال پائیدار امن کی ضمانت نہیں دے سکتا۔ چین مکالمے، باہمی احترام اور اجتماعی سلامتی کے فریم ورک کے ذریعے مسائل کے حل کی حمایت کرتا رہے گا،” گوو نے کہا۔

چینی شہریوں کو محتاط رہنے اور رابطے میں رہنے کی ہدایت

شدید کشیدگی کے پیش نظر تل ابیب میں چینی سفارت خانے نے اپنے شہریوں کو اسرائیل چھوڑنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ایران اور اسرائیل دونوں میں چینی باشندوں کی حفاظت کے لیے مربوط اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

"ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ اپنے شہریوں کو محفوظ رکھا جائے اور منظم طریقے سے انخلاء کیا جائے،” انہوں نے کہا۔ "تمام چینی شہری قونصل خانوں یا سفارت خانوں سے مسلسل رابطے میں رہیں یا ایمرجنسی ہاٹ لائن پر فوری رابطہ کریں۔”

اس تناظر میں چین کا متوازن لیکن مضبوط مؤقف اس کی علاقائی مفادات کے تحفظ، سفارتی سرگرمیوں میں تسلسل، اور امن کی بحالی کی عالمی کوششوں میں سرگرم شمولیت کا مظہر ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں