سی پیک کے تحت زرعی صنعتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے چین کا عزم، جدید ٹیکنالوجی اور مشترکہ منصوبوں پر زور

9

اسلام آباد، جمعرات، 3 جولائی 2025 (ڈبلیو این پی): چین نے جمعرات کے روز چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تحت پاکستان کے ساتھ زرعی شعبے میں صنعتی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے زرعی جدیدیت، خوراک کی سلامتی، اور موسمیاتی لچک کے لیے تکنیکی معاونت اور مشترکہ منصوبوں کے فروغ کا وعدہ کیا ہے۔

یہ بات اسلام آباد میں منعقدہ "چین-پاکستان ہائی کوالٹی زرعی تعاون ڈویلپمنٹ فورم” سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں چینی سفارتخانے کے ناظم الامور شی یوان چیانگ نے کہی۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کو اپنی جدید زرعی ٹیکنالوجیز، ماڈلز اور تحقیقی مہارت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ پائیدار اور معیاری ترقی ممکن بنائی جا سکے۔

یہ فورم چین چیمبر آف کامرس پاکستان (CCCPK) کے زیر اہتمام منعقد ہوا، جس میں دونوں ممالک کے سرکاری حکام، زرعی ماہرین، اور صنعت سے وابستہ اہم شخصیات نے شرکت کی۔ فورم کا مقصد زرعی ترقی میں باہمی تعاون کے نئے مواقع تلاش کرنا تھا۔

شی یوان چیانگ نے کہا، "پاکستان کا زرعی شعبہ بے پناہ صلاحیت رکھتا ہے۔ حالیہ برسوں میں سائنس و ٹیکنالوجی میں باہمی ادارہ جاتی تعاون میں قابلِ ذکر پیش رفت ہوئی ہے، اور کئی مشترکہ منصوبے کامیابی سے چل رہے ہیں۔”

انہوں نے خوراک کی سلامتی اور موسمیاتی تبدیلیوں کو عالمی سطح پر مشترکہ چیلنجز قرار دیا اور کہا کہ چین اور پاکستان ٹیکنالوجی کے تبادلے، پیداواری صلاحیت کے فروغ اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ذریعے زرعی شعبے میں عملی تعاون کو مزید وسعت دیں گے۔

چینی ناظم الامور نے زرعی تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ میں CCCPK اور پاکستانی اداروں کے کردار کو سراہا اور معاہدہ جاتی کاشتکاری، بیجوں کی ترقی، اور لائیو اسٹاک مینجمنٹ میں حاصل کامیابیوں کو مستقبل کے اشتراک کے لیے حوصلہ افزا قرار دیا۔

چین چیمبر آف کامرس پاکستان کے صدر وانگ ہوئی ہوا نے کہا، "ہماری حکمتِ عملی شراکت داری، جدت، پیداواری بہتری اور باہمی خوشحالی پر مبنی ہے۔ اگر ہم متحد ہو کر کام کریں تو کوئی چیلنج ناقابلِ عبور نہیں۔”

فورم سے وفاقی سیکریٹری برائے قومی غذائی تحفظ چوہدری وسیم اجمل اور ایف اے او پاکستان کی سربراہ آمنہ باجوہ نے بھی خطاب کیا۔ مقررین نے چین-پاکستان زرعی تعاون کی وسعت اور گہرائی کو پاکستان کی معیشت کے لیے کلیدی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ زراعت پاکستان کی جی ڈی پی کا تقریباً 20 فیصد فراہم کرتی ہے اور ایک تہائی سے زائد آبادی کو روزگار فراہم کرتی ہے۔ اس شعبے کو خوراک کی سلامتی، غربت میں کمی اور سماجی استحکام کے لیے ناگزیر قرار دیا گیا، خاص طور پر موسمیاتی تغیرات اور خوراک کی بڑھتی ہوئی طلب کے تناظر میں۔

مقررین نے زور دیا کہ زرعی جدیدیت اب قومی ترجیح بن چکی ہے، اور چین کے ساتھ تعاون سی پیک کے تحت ایک اسٹریٹجک ستون کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ شرکاء نے ویلیو چین کی توسیع، گرین ایگریکلچر کے فروغ، اسٹوریج اور پروسیسنگ سہولیات کی بہتری، اور ایک مشترکہ زرعی مستقبل کی امید ظاہر کی۔

فورم میں پانچ کلیدی موضوعات پر پریزنٹیشنز دی گئیں، جن میں شامل تھے:

* مرچ اور تل کی معاہداتی کاشتکاری
* ہائبرڈ ڈبل زیرو کینولا کی انڈسٹریل چین کی ترقی
* بھینسوں کی افزائش نسل اور ڈیری پروسیسنگ
* زرعی اسٹوریج سہولیات کی جدیدیت
* زرعی تعاون کے لیے مالیاتی شمولیت

فورم کا نمایاں لمحہ چین-پاکستان زرعی تعاون کی کامیاب مثالوں پر مشتمل رپورٹ کا اجرا اور متعدد یادداشتوں پر دستخط تھے، جن میں ڈبل زیرو کینولا کی کاشت، تیل و چارے کی مشترکہ پیداوار، زرعی و لائیو اسٹاک مشینری، اور بھینسوں کی افزائش سے متعلق معاہدے شامل تھے۔

یہ تقریب حکومتی اداروں، تحقیقی مراکز، زرعی کاروباری اداروں، اور مالیاتی تنظیموں کے نمائندوں کی شرکت سے منعقد ہوئی، جس کا مقصد سی پیک کے تحت زرعی تعاون کے نئے امکانات کو آگے بڑھانا تھا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں