تحریر حنیف قمر
اسلام آباد، ہفتہ، 14 جون 2025 (ڈبلیو این پی): اسرائیل ،ایران جنگ کا اختتام کیا ہو گا ؟اس جنگ کا مقصد کیا ہے؟ اور کیا وہ مقصد حاصل ہو پائے گا ؟یہ سوالات عالمی سیاسی منظر نامے کا اس وقت بڑا موضوع ہیں ۔اور تمام تر تجزئیے اور تبصرے انہی سوالات کے گرد گھوم رہے ہیں۔
میرا خیال ہے کہ عالمی سیاسی بندوبست نے مشرق وسطی کے حوالے سے اہم فیصلے کر لیے ہیں ۔ان فیصلوں کے مطابق مشرق وسطی کا نیا سیاسی اور جغرافیائی نقشہ تخلیق کرنا ہے ۔اس منصوبے پر کام کچھ عرصہ سے جاری تھا ۔امریکا اور اس کی اتحادی قوتوں نے مشرق وسطی میں ایک ایک کر کے اپنی مخالف قوتوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔
اس منصوبے کا نکتہ آغاز حماس اور حزب اللہ کا خاتمہ اور پھر شام ،عراق میں اپنی مرضی کی حکومتیں قائم کرنا تھا ۔اب شرق اوسط میں واحد ایران رہ گیا ہے جو امریکا اور اسرائیل مخالف بڑی قوت تھا۔مذہبی قیادت میں ایران ایٹمی پاور کے حصول کی جانب۔ جی تیزی سے سفر کر رہا تھا اور اس کے اس پروگرام کو پاکستان کی اخلاقی اور سیاسی حمایت بھی حاصل رہی ہے۔
ابھی چند دن پہلے بھی وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ایران کی قیادت کے ساتھ تہران میں کھڑے ہو کر ایران کے ایٹمی پروگرام کی حمایت میں واضح بیان دیا تھا ۔یہ اس خطے میں امریکا اور اسرائیل مخالف بڑی سیاسی ڈویلپمنٹ تھی ۔اس ڈویلپمنٹ کے بعد مشرق وسطی کے بارے میں امریکا اور اسرائیل کے مجوزہ منصوبے پر عملدرآمد میں غیر معمولی تیزی آگئی۔
عالمی سیاسی بندوبست کو اب یہ کسی صورت گوارا نہیں کہ مشرق وسطی میں اس کا ایک مخالف ملک موجود ہو اور وہ بھی ایٹمی صلاحیت کا حامل ہونے کے ساتھ ۔۔۔اس لیے ایران پر حملہ کر کے اس کی ملٹری اور سائنسی قیادت کو نشانہ بنایا گیا ۔ اب اگلا ٹارگٹ اس کی مذہبی اور سیاسی قیادت ہے ۔ایران میں رجیم چینج کر کے امریکا اور اسرائیل اپنی حمایت یافتہ حکومت قائم کریں گے اور پھر مشرق وسطی میں ڈویلپمنٹ کے ان پراجیکٹس پر عملدرآمد شروع ہو گا جو ٹرمپ کا خواب ہیں.
رجیم چینج کے بعد ایران کی نئی لبرل پروگریسو لیڈر شپ ہو گی جو ایٹمی منصوبے کا فیصلہ بھی امریکی امنگوں کے مطابق کرے گی ۔اس رجیم چینج منصوبے کو برادر خلیجی ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے ۔پاکستان اس منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے احتیاط کے ساتھ کام کر رہا ہے اور اس حوالے سے ہم خیال ممالک کے ساتھ محتاط سفارتکاری کی جا رہی ہے ۔پاکستان اس رجیم چینج منصوبے کو شاہد ناکام تو نہ بنا سکے لیکن وہ اسے موخر کرنے کی صلاحیت ضرور رکھتا ہے۔ اور شاید اسی حکمت عملی پر کام کیا جائے گا۔
بہر حال ایران کو اندرونی طور پر بھی بڑے چیلنج کا سامنا ہے اور ایران کی مذہبی قیادت کے خلاف بھی ایک ماحول موجود ہے جسے امریکا اور اسرائیل استعمال کر رہے ہیں رجیم چینج منصوبہ کامیاب ہو گیا تو ایران میں رضا شاہ پہلوی سٹائل لبرل پروگریسو بندوبست قائم کیا جائے گا جو امریکی اور اسرائیلی مفادات کا ضامن ہو گا ۔۔اس منصوبے میں دو ریاستی پلان کی بھی کوئی گنجائش نہیں ۔مجوزہ منصوبے میں صرف ایک ریاست ہے اور وہ ہے اسرائیل.
فلسطینیوں کے لیے حکم حاکم ہے کہ وہ کسی مسلمان ملک میں جا بسیں فلسطین میں ان کے لیے کوئی جگہ نہیں وہاں ٹرمپ کے ترقیاتی منصوبے شروع ہونے والے ہیں.
مشرق وسطی کے اس نقشے کی ڈرائنگ تو امریکا اور اسرائیل نے بنائی ہے لیکن اس میں رنگ مسلم حکمرانوں کے عقل ،شعور اور سیاسی ویژن سے عاری فیصلوں نے بھرا ہے ۔