سعودی وفد حج سیزن کے دوران ‘روڈ ٹو مکہ’ منصوبے کے انتظامات کا جائزہ لینے پاکستان پہنچ گیا

4

اسلام آباد، اتوار، 27 اپریل 2025 (ڈبلیو این پی): وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ 45 رکنی سعودی وفد پاکستان پہنچ گیا ہے تاکہ آئندہ حج سیزن کے دوران پاکستانی عازمینِ حج کی سہولت کے لیے ‘روڈ ٹو مکہ’ منصوبے کے تحت کیے گئے انتظامات کا جائزہ لیا جا سکے۔

وزارت کے ترجمان محمد عمر بٹ کے مطابق، وزارت کے حکام نے سعودی وفد کا اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ (آئی آئی اے) پر پرتپاک استقبال کیا۔

عمر بٹ نے بتایا کہ ‘روڈ ٹو مکہ’ منصوبے کے تحت مجموعی طور پر 50 ہزار 500 پاکستانی عازمینِ حج مخصوص پروازوں کے ذریعے سعودی عرب روانہ ہوں گے، جن میں سے تقریباً 28 ہزار عازمین اسلام آباد سے جبکہ 22 ہزار 500 کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے روانہ ہوں گے۔ اس مقصد کے لیے اسلام آباد سے 100 اور کراچی سے 80 خصوصی پروازیں چلائی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ایئرپورٹس پر عازمین کے لیے خصوصی امیگریشن کاؤنٹرز قائم کیے جائیں گے۔ ‘روڈ ٹو مکہ’ منصوبے کے تحت عازمین کی امیگریشن کی تمام کارروائیاں پاکستان میں ہی مکمل ہوں گی، جس سے سعودی عرب پہنچنے پر امیگریشن کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔

عمر بٹ نے بتایا کہ وزارت نے عازمین کے لیے اہم ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔ ان کے مطابق، تمام عازمین کے لیے روانگی سے قبل ضروری ویکسینیشن کروانا لازمی ہے۔ عازمین کو قریبی حاجی کیمپ جا کر میننجائٹس، انفلوئنزا اور پولیو کی ویکسین بلا معاوضہ لگوانے کی ہدایت کی گئی ہے، اور ویکسینیشن کے بعد پیلا ویکسینیشن کارڈ حاصل کرنا ضروری ہے کیونکہ بغیر درست ویکسینیشن سرٹیفکیٹ کے سعودی عرب میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ 65 سال سے زائد عمر کے عازمین کے لیے اپنی اصل کووڈ-19 ویکسینیشن کارڈ ساتھ رکھنا ضروری ہے، اور اگر یہ دستیاب نہ ہو تو قریبی حاجی کیمپ سے دوبارہ ویکسین لگوا کر نیا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہوگا۔

عمر بٹ نے جعلی حج اجازت ناموں کے حوالے سے بھی سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ عازمینِ حج صرف مستند اور منظور شدہ اجازت ناموں کے ساتھ سفر کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جعلی کمپنیوں اور غیر قانونی اشتہارات کے ذریعے فراڈ کیا جا سکتا ہے، جس سے عازمین کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ترجمان نے واضح کیا کہ جعلی اجازت نامے استعمال کرنے کی صورت میں گرفتاری، بھاری جرمانے، ملک بدری اور منیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں داخلے پر پابندی عائد ہو سکتی ہے۔ علاوہ ازیں، غیر قانونی یا غیر مصدقہ حج پیکجز پر کی گئی ادائیگیوں کی واپسی ممکن نہیں ہوگی۔

آخر میں عمر بٹ نے زور دیا کہ سعودی قوانین کا احترام نہ صرف حج کی قبولیت کے لیے ضروری ہے بلکہ ایک پُرمسرت اور بابرکت سفر کو یقینی بنانے کے لیے بھی انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں