پاکستان نے آپریشن بنیان المرسوس میں بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا، ڈی جی آئی ایس پی آر

4

راولپنڈی، اتوار، 11 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اتوار کے روز بھارت کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی خودمختاری یا جغرافیائی سالمیت پر کوئی آنچ آئی تو جواب "جامع، مؤثر اور فیصلہ کن” ہوگا۔

پاک فضائیہ کے ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد اور پاک بحریہ کے وائس ایڈمرل راجہ رب نواز کے ہمراہ اعلیٰ سطحی پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارتی جارحیت کے خلاف "عملیات بنیان المرصوص” کی تفصیلات پیش کیں — جو پاکستان کی مربوط اور ہم آہنگ عسکری کارروائی تھی۔

بھارت کے اندر 26 اہم اہداف پر جوابی کارروائی

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے انکشاف کیا کہ پاکستان نے بھارتی غیرقانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر (IIOJK) اور بھارت کے اندر 26 اہم فوجی اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں فضائی اڈے، میزائل تنصیبات، لاجسٹک مراکز اور کمانڈ ہیڈکوارٹر شامل تھے جو پاکستانی شہریوں پر حملوں اور سرحد پار دہشت گردی میں ملوث تھے۔

متاثرہ اہداف میں بھارتی فضائیہ کے اڈے — سرسا، سورت گڑھ، بھوج، اڈم پور، نلیا، بٹھنڈہ، سرینگر، جموں، امبالہ، پٹھان کوٹ اور دیگر شامل ہیں — جنہیں شدید نقصان پہنچا۔ بھارت کی جانب سے داغے گئے برہموس میزائل کی تنصیبات اور S-400 میزائل بیٹریوں کو بھی مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے ان تمام عناصر کو نشانہ بنایا جو دہشت گردی کی منصوبہ بندی یا حمایت میں ملوث تھے، بشمول کمانڈ بریگیڈز اور گولہ بارود کے ذخیرے۔ "ایل او سی پر دشمن کی پوسٹوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جن کی بلا اشتعال گولہ باری سے آزاد کشمیر میں شہری شہید ہوئے، جنہیں بالآخر سفید جھنڈے لہرانے پر مجبور کیا گیا۔”

تینوں افواج کی ہم آہنگی، جدید ٹیکنالوجی کا مظاہرہ

انہوں نے بتایا کہ یہ آپریشن تینوں افواج کی مثالی ہم آہنگی کا مظہر تھا، جس میں بری، فضائی، بحری، سائبر اور اسپیس صلاحیتوں کو مربوط انداز میں استعمال کیا گیا۔ "فصیلہ دار حملوں میں فَتح سیریز میزائل، لانگ رینج آرٹلری، اسمارٹ بم، اور خودکار ڈرونز شامل تھے۔”

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ڈرونز بھارتی شہروں — بشمول نئی دہلی — کے اوپر پرواز کرتے رہے تاکہ دشمن کو پاکستان کی غیرمعمولی آئی ایس آر اور حملہ آور صلاحیت کا احساس دلایا جا سکے۔

ساتھ ہی ایک جامع سائبر آپریشن کے ذریعے بھارتی فوجی نظاموں کو وقتی طور پر مفلوج کیا گیا، جس سے پاکستان کی تکنیکی برتری ظاہر ہوئی۔

شہری اہداف محفوظ، جنگ بندی کی درخواست بھارت نے کی

ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ پاکستان نے کسی شہری تنصیب کو نشانہ نہیں بنایا۔ "ہماری مذہبی تعلیمات، ثقافت اور عسکری اخلاقیات ہمیں ایسا کرنے سے روکتی ہیں۔ بھارت بھی یہ الزام نہیں لگا سکا کہ ہم نے کسی غیر عسکری ہدف پر حملہ کیا ہو۔”

انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ پاکستان نے جنگ بندی کی درخواست کی۔ "6 اور 7 مئی کو بھارتی حملوں کے بعد درحقیقت بھارت نے ہی رابطہ کیا اور پاکستان نے واضح کیا کہ جواب دینے کے بعد ہی کوئی بات ہوگی۔” انہوں نے بھارتی پائلٹ کی گرفتاری کی خبروں کو "سوشل میڈیا کی افواہیں اور گمراہ کن پروپیگنڈہ” قرار دیا۔

فضائیہ کا ردعمل، بھارتی عزائم خاک میں ملائے

ایئر وائس مارشل اورنگزیب احمد نے بتایا کہ پاکستان ایئر فورس نے 1971 کے بعد پہلی بار ایک مشن میں سب سے زیادہ بھارتی اڈوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی راڈار اور جمنگ سسٹمز نے بھارتی ڈرونز کو ناکارہ بنایا جبکہ رافیل طیاروں کو آپریشن کے آغاز ہی میں گراؤنڈ کر دیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ پاک فضائیہ کی کارروائی نے بھارت کی "نئی جنگی روایت” قائم کرنے کی کوششوں کو ناکام بنا دیا۔ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کی قیادت کو انہوں نے فیصلہ کن قرار دیا، جنہوں نے تین ہدف مقرر کیے: "خوف کی فضا ختم کرنا، خطرات کا خاتمہ، اور فضائی برتری کا قیام۔”

بحریہ کی مستعدی، بھارتی طیارہ بردار جہاز کا راستہ روک دیا

وائس ایڈمرل راجہ رب نواز نے بتایا کہ بھارتی طیارہ بردار جہاز آئی این ایس وکرانت نے کراچی کے ساحل کے قریب آنے کی کوشش کی، مگر وہ 400 ناٹیکل میل کے اندر نہیں آیا۔ "ہم نے اس کی مکمل نگرانی کی، اور اگر وہ قریب آتا تو بھرپور جوابی کارروائی کی جاتی۔”

انہوں نے کہا کہ وکرانت کی محدود فضائی صلاحیت نے بھارت کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا۔ "پاکستانی بندرگاہوں کو پوری طرح فعال رکھا گیا اور دشمن کو واضح پیغام دیا گیا کہ سمندر سے حملے کی کوشش مہنگی پڑے گی۔”

مغربی سرحد پر دہشت گردی کی نئی لہر

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ جب مشرقی محاذ پر توجہ مرکوز تھی تو خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کی غیرمعمولی لہر دیکھی گئی۔ "یہ ثابت کرتا ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کو براہ راست سپورٹ کر رہا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود مغربی محاذ پر انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں جاری رہیں اور ان میں کوئی کمی نہیں آئی۔

قوم کی یکجہتی اور قیادت کو خراج تحسین

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مسلح افواج، پاکستانی عوام، سیاسی قیادت، میڈیا اور نوجوانوں کا شکریہ ادا کیا۔ "نوجوان ہماری سائبر وار میں فرنٹ لائن سپاہی بن کر ابھرے اور میڈیا نے دشمن پروپیگنڈے کے خلاف فولادی دیوار بنیان المرصوص کی مانند کردار ادا کیا۔”

انہوں نے وزیر اعظم اور کابینہ کو جراتمندانہ فیصلوں پر سراہا اور کہا کہ پاکستان نے اپنی شرائط پر، اپنے وقت پر اور ایسی شدت سے جواب دیا کہ دنیا دیکھتی رہ گئی۔ "جوہری ہمسایوں کے درمیان جنگ کی کوئی گنجائش نہیں، صرف امن کے لیے باز رکھنے کی طاقت ہونی چاہیے۔”

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں