وزیرِاعظم شہباز شریف کا قوم سے خطاب: جنگ بندی کے بعد مسلح افواج اور اتحادیوں کو خراج تحسین

4

اسلام آباد، ہفتہ، 10 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے ہفتے کے روز قوم سے اپنے خطاب میں حالیہ بھارتی جارحیت پر پاکستان کے مؤثر اور بھرپور جواب کو ملکی دفاعی تاریخ کا فیصلہ کن موڑ قرار دیا اور علاقائی تنازعات کے پرامن حل کی امید ظاہر کی۔

وزیرِاعظم نے جنگ بندی کو پاکستان کی ذمہ دارانہ اور دانشمندانہ حکمتِ عملی قرار دیتے ہوئے کہا کہ "علاقائی امن اور کروڑوں انسانوں کی جانوں کے تحفظ کے پیشِ نظر پاکستان نے جنگ بندی کا مثبت جواب دیا اور امن کے لیے اپنی پختہ وابستگی کو دہرایا۔” انہوں نے کہا کہ آئندہ تمام حل طلب مسائل—بشمول پانی کی تقسیم اور مسئلہ جموں و کشمیر—اب صرف مذاکرات اور سفارتی ذرائع سے حل کیے جانے چاہئیں۔

پہلگام واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے بھارت کے حالیہ اقدامات کو "بزدلانہ، شرمناک اور کھلی جارحیت” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو جنگ میں گھسیٹنے کی کوشش کی، حالانکہ اسلام آباد نے فوری طور پر غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ "بے بنیاد الزامات، شہری علاقوں اور مساجد پر ڈرون اور میزائل حملوں کے باوجود پاکستان نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا، مگر جب حد سے تجاوز کیا گیا تو دشمن کو اسی کی زبان میں جواب دیا گیا۔”

وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان کی افواج نے دشمن کے فضائی اڈوں، تنصیبات اور اسلحہ خانوں کو راکھ میں بدل دیا۔ "رافیل بھی ہمارے محافظوں کے سامنے نہ ٹھہر سکا۔” انہوں نے افواجِ پاکستان کی پیشہ ورانہ مہارت اور دلیری کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی جدید جنگی تاریخ میں سنہری باب کے طور پر یاد رکھی جائے گی۔

انہوں نے پوری قوم کے عزم و حوصلے کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ "24 کروڑ پاکستانی اپنے جوانوں کے شانہ بشانہ کھڑے رہے۔”

وزیرِاعظم نے چیئرمین جوائنٹ چیفس جنرل ساحر شمشاد مرزا، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو، اور نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کو خراجِ تحسین پیش کیا اور خاص طور پر جنرل عاصم منیر کی "مدبر اور جرأت مند قیادت” کو سراہا۔

انہوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا جنگ بندی کے لیے "مخلص کردار” ادا کرنے پر شکریہ ادا کیا اور سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، قطر، برطانیہ اور اقوامِ متحدہ سمیت دیگر اتحادی ممالک کے کردار کو سراہا۔

وزیرِاعظم نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، اماراتی صدر محمد بن زاید، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد اور ترک صدر رجب طیب اردوان کو "پاکستان کے سچے بھائی” قرار دیتے ہوئے ان کی غیر متزلزل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ اور چینی عوام کی "تاریخی اور بے مثال حمایت” پر بھی خراجِ تحسین پیش کیا۔

انہوں نے حالیہ کشیدگی کے دوران شہید ہونے والے ارتضیٰ عباس شہید کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور تمام شہداء کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔

وزیرِاعظم نے حکومت اور اپوزیشن سمیت تمام سیاسی قیادت کی قومی یکجہتی اور اتحاد کو سراہا اور سابق وزیراعظم محمد نواز شریف اور صدر آصف علی زرداری کی "دانشمندانہ مشاورت” کا خصوصی ذکر کیا۔

انہوں نے پاکستانی صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کی ذمہ دارانہ رپورٹنگ اور بھارتی جھوٹے پراپیگنڈے کے خلاف "پیشہ ورانہ دیانت داری” سے ردعمل کو سراہا اور کہا کہ یہ معیار مستقبل میں بھی مشعلِ راہ بنے گا۔

خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے قومی یکجہتی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "ہم اس بحران سے سرخرو ہو کر نکلے ہیں۔ اب تمام اداروں اور حکومتوں کو ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے اپنی تمام تر توانائیاں وقف کرنی ہوں گی تاکہ پاکستان عالمی برادری میں اپنا باوقار مقام حاصل کر سکے۔”

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں