اسلام آباد، پیر، 13 اکتوبر 2025 (WNP): مملکتِ سعودی عرب اور عرب دنیا کے لیے ایک اور قابلِ فخر سنگِ میل اس وقت قائم ہوا جب رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز نے کیمسٹری کے شعبے میں 2025 کا نوبل انعام ممتاز سعودی سائنسدان پروفیسر عمر مونس یاغی کو دینے کا اعلان کیا۔
یہ عالمی اعزاز انہیں میٹل-آرگینک فریم ورکس (Metal-Organic Frameworks – MOFs) کی تخلیق اور گیسوں کے ذخیرے، ہوا سے پانی حاصل کرنے اور ریٹیکیولر (جالی دار) کیمسٹری کے میدان میں انقلابی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔
نوبل انعام پروفیسر یاغی کے ہمراہ آسٹریلوی سائنسدان رچرڈ رابسن اور جاپانی محقق سوسومو کتاگاوا کو مشترکہ طور پر دیا گیا ہے، جنہوں نے مل کر "نیٹ ورک کیمسٹری” کی بنیاد رکھی — ایک ایسا سائنسی شعبہ جس نے مادّی سائنس، ماحولیات اور توانائی کے میدان میں نئی جہتیں متعارف کرائیں۔
ایوارڈ کے اعلان کے بعد اپنے باضابطہ بیان میں پروفیسر عمر یاغی نے ایک سعودی شہری ہونے پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد و وزیرِ اعظم شہزادہ محمد بن سلمان کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا:
"یہ کامیابی مملکت کی اس سائنسی ثقافت کا نتیجہ ہے جسے دانشمند قیادت نے وژن 2030 کے تحت پروان چڑھایا۔ میں اس انعام کو سعودی نوجوانوں کے لیے ایک تحریک سمجھتا ہوں کہ وہ تحقیق، ایجادات اور علم کے میدان میں نئی بلندیاں حاصل کریں۔”
میٹل-آرگینک فریم ورکس (MOFs) جدید کیمسٹری کی اُن نمایاں ایجادات میں شامل ہیں جو ہائیڈروجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسی گیسوں کو مؤثر طور پر محفوظ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ان کا استعمال خشک اور صحرائی علاقوں میں ہوا سے پانی نکالنے جیسی جدید ٹیکنالوجیز میں بھی کیا جا رہا ہے — ایک ایسا میدان جس پر پروفیسر یاغی نے گزشتہ برسوں میں خصوصی توجہ مرکوز کی۔
پروفیسر عمر یاغی 1965 میں اردن کے شہر عمان میں ایک فلسطینی نژاد خاندان میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکہ گئے اور یونیورسٹی آف الینوائے سے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ وہ اس وقت یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے میں پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
انہیں "ریٹیکیولر کیمسٹری” یا "جالی دار کیمسٹری” کا بانی تصور کیا جاتا ہے — ایک ایسا سائنسی نظریہ جو مالیکیولز کو مخصوص جیومیٹری میں ترتیب دے کر توانائی، ماحول اور سمارٹ میٹریلز کے شعبوں میں نئی راہیں ہموار کرتا ہے۔
پروفیسر عمر یاغی کا نوبل انعام جیتنا سعودی عرب کے وژن 2030 کے تحت تحقیق، تعلیم اور ایجادات کے فروغ کے عزم کی عملی مثال ہے — اور یہ کامیابی عرب دنیا کے سائنسی عروج کی جانب ایک تاریخی قدم قرار دی جا رہی ہے۔


