حج 1446ھ: سعودی عرب کا ٹیکنالوجی اور انسانیت کا حسین امتزاج، حجاج کرام کی خدمت کے لیے مثالی انتظامات

3

مکہ مکرمہ ،جمعہ، 5 جون 2025 (ڈبلیو این پی): دنیا بھر سے آئے لاکھوں مسلمانوں کی خدمت کے لیے سعودی عرب نے حج 1446 ہجری کے موقع پر اعلیٰ ترین سہولیات کا ایک مربوط اور جدید نظام نافذ کیا ہے، جو ٹیکنالوجی اور انسانی مہارت کا بے مثال امتزاج ہے۔ سعودی حکومت کی یہ کوشش اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اپنے مہمانانِ خدا کو محفوظ، پرسکون اور روحانی طور پر بامعنی تجربہ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی یونین آف نیوز ایجنسیز (یُونا) کی ہفتہ کو جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، حجاج کرام کی سعودی سرزمین پر آمد سے لے کر مناسک کی ادائیگی اور واپسی تک، سعودی حکومت نے انتظامی، طبی، سلامتی، نقل و حمل اور دینی رہنمائی کی جدید ترین خدمات فراہم کی ہیں۔

صحت کے شعبے کو اس سال بھی ترجیح دی گئی ہے۔ عرفات میں جبل رحمۃ اسپتال اور فیلڈ میڈیکل اسپتال سمیت جدید طبی مراکز 100 بستروں پر مشتمل ہیں جن میں ہیٹ اسٹروک، سرجری اور آئسولیشن یونٹ شامل ہیں، جبکہ موبائل کلینکس، ریڈیالوجی اور فارمیسی جیسی سہولیات بھی فراہم کی گئی ہیں۔

منیٰ میں ایمرجنسی، منیٰ پل، منیٰ الوادی، اور منیٰ نیو اسٹریٹ اسپتالوں کے ذریعے 560 سے زائد بستروں کی سہولت میسر ہے۔ جمرات کمپلیکس اور دیگر مقامات پر 16 ایمرجنسی سینٹر اور کئی طبی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

مکہ کے بڑے اسپتالوں میں کنگ عبدالعزیز، کنگ فیصل اسپیشلسٹ، النور اسپیشلسٹ، اور کنگ عبداللہ میڈیکل سٹی نے حجاج کو ہمہ وقت طبی سہولیات فراہم کیں۔ سعودی ہلال احمر نے 11 فضائی ایمبولینسز اور 120 سے زائد طبی عملے کے ہمراہ 13 ہیلی پیڈز پر ریسکیو سسٹم فعال کیا۔

نیشنل یونائیٹڈ پروکیورمنٹ کمپنی (NUPCO) نے 136 طبی مراکز کو ادویات اور سازوسامان کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا۔ اس مقصد کے لیے 800 لاجسٹک مشنز، 90 ملین اشیاء کی ترسیل، 62 ٹرانسپورٹ گاڑیاں اور 184 عملہ تعینات کیا گیا۔

ڈیجیٹل ہیلتھ کے میدان میں "صحہ” ورچوئل اسپتال نے 24/7 سروس فراہم کی، جو ٹیلی میڈیسن، آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی بنیاد پر تشخیص اور دائمی بیماریوں کی سمارٹ مانیٹرنگ جیسے جدید حل فراہم کر رہا ہے۔

سلامتی کے شعبے میں حج سیکیورٹی فورسز نے دیگر سول و عسکری اداروں کے تعاون سے ایوی ایشن اور مانیٹرنگ کا جامع نظام متعارف کرایا۔ اس میں ہائی ریزولوشن سیٹلائٹ امیجری، جیو-اے آئی، اور ریئل ٹائم ڈیٹا اینالیسس شامل ہے۔

"اسمارٹ مکہ آپریشنز سینٹر” (SMART MOC) کے تحت "بصیر”، "سواہر” اور "سواہر قیادہ” جیسے پلیٹ فارمز فعال کیے گئے، جو ہجوم کی نگرانی، ویڈیو سرویلنس، اور فیلڈ ٹیموں کے لیے AI پر مبنی فیصلہ سازی کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں۔

محکمہ شہری دفاع نے "صقر” کے نام سے اے آئی سے لیس ڈرون متعارف کرایا جو مشکل مقامات پر آگ بجھانے اور امدادی کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

مشاعر ٹرین نے عرفات، مزدلفہ اور منیٰ کو جوڑتے ہوئے 2,000 سے زائد سفر مکمل کیے، جس سے دو ملین سے زائد حجاج نے استفادہ کیا۔ 17 ٹرینیں 3,000 مسافروں کی گنجائش کے ساتھ، فی گھنٹہ 72,000 مسافروں کو منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

نیشنل واٹر کمپنی نے صرف یوم الترویہ کو 980,000 مکعب میٹر پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا۔ جبل رحمۃ پر ہیٹ اسٹریس میں کمی کے لیے 196,000 مربع میٹر رقبے پر دھند کے پنکھے اور سایہ دار ڈھانچے نصب کیے گئے۔

مزدلفہ میں 103,000 مربع میٹر پر ربڑ فلورنگ بچھائی گئی، جو حرارت جذب نہیں کرتی اور چلنے میں آسانی فراہم کرتی ہے۔ منیٰ میں 32 برقی سیڑھیاں اور 5,628 دو منزلہ جدید بیت الخلاء نصب کیے گئے۔

5G نیٹ ورک کے 35 اور 4G نیٹ ورک کے 83 مقامات کو اپ گریڈ کیا گیا۔ VoLTE ٹیکنالوجی، 21 نئے نیٹ ورک ٹاور، 78 موبائل یونٹس، اور 998 وائی فائی پوائنٹس حجاج کو مربوط رکھنے کے لیے فراہم کیے گئے۔

"اداہی” منصوبے کے تحت 10 لاکھ مربع میٹر پر قائم سات بڑے ذبح خانے، 84 گھنٹوں میں 10 لاکھ جانور قربان کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ 25,000 کا عملہ بشمول علماء، ویٹرنری ڈاکٹرز، اور قصاب خدمات انجام دے رہے ہیں۔

وزارتِ اسلامی امور نے ڈیجیٹل رہنمائی اسٹیشنز، ہاٹ لائن، اور "سمارٹ مناسک گائیڈ” جیسی سہولیات مہیا کیں۔ حرمین شریفین کے امور کی جنرل پریذیڈنسی نے خطبۂ عرفہ، عید اور جمعہ کے خطبات کو 35 زبانوں میں ترجمہ کر کے دنیا بھر کے 20 ملین افراد تک پہنچایا۔

حج 1446 ہجری کا یہ سیزن اس بات کا عملی مظہر ہے کہ سعودی عرب کس طرح روایت اور جدت کو یکجا کرتے ہوئے حجاج کرام کی خدمت کے معیار کو بلند کر رہا ہے۔ طبی، انتظامی، تکنیکی اور روحانی ہر سطح پر کیے گئے اقدامات مہمانانِ خدا کو ایک بامعنی، محفوظ اور باوقار تجربہ فراہم کرتے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں