لاہور، 18 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): پاکستان میں جمہوریہ ترکیہ کے سفیر ڈاکٹر عرفان نزیروغلو نے اتوار کے روز لاہور میں اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے سلسلے میں پنجاب کی سیاسی قیادت اور کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں کیں، جن میں دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات کو سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی شعبوں میں مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے ملاقات کے دوران ترک سفیر کا پرتپاک خیرمقدم کیا گیا اور پاکستان کے لیے ترکیہ کی مسلسل سفارتی، اخلاقی اور اسٹریٹجک حمایت کو سراہا گیا، خصوصاً حالیہ علاقائی کشیدگی کے تناظر میں۔
وزیراعلیٰ نے ترک صدر رجب طیب اردوان کے الفاظ— "ہم اچھے اور برے وقت میں پاکستان کے ساتھ ہیں” — کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات ہر پاکستانی کے دل میں نقش ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ محض اتحادی نہیں بلکہ ایمان، ثقافت اور تاریخ کی بنیاد پر جڑے ہوئے بھائی ہیں۔
ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، تجارتی تعاون، علاقائی امن و استحکام، اور ثقافتی روابط کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے ترکیہ میں اناطولیہ ڈپلومیسی فورم کے دوران ترک قیادت کی میزبانی پر بھی شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع، سازگار کاروباری ماحول اور جدید انفراسٹرکچر ترک سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے مثالی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے ساتویں ہائی لیول اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کے دوران طے پانے والے 24 معاہدوں کو اقتصادی تعاون کے فروغ کی سمت ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔
پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سے ترک سفیر کی ملاقات، پارلیمانی روابط بڑھانے پر زور
ترک سفیر نے پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک محمد احمد خان سے بھی ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک کے درمیان پارلیمانی روابط، علاقائی امور اور عوامی سطح پر رابطوں کو فروغ دینے کے امکانات پر بات چیت ہوئی۔
اسپیکر نے جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی کے دوران ترکیہ کے عوام اور صدر اردوان کی غیر متزلزل حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ترک قیادت کے پختہ مؤقف نے پاکستانی عوام کے دل جیت لیے ہیں۔ انہوں نے نوجوان قیادت کی تربیت کے لیے پنجاب اسمبلی میں یوتھ پارلیمنٹرینز فورم کے قیام پر بھی بات کی، جسے ترک سفیر نے ایک اہم اور قابلِ تقلید اقدام قرار دیا۔
لاہور چیمبر آف کامرس میں ملاقات، تجارتی تعاون کے فروغ پر زور
بعد ازاں ڈاکٹر عرفان نزیروغلو نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) کا دورہ کیا جہاں انہوں نے تجارتی، زرعی، دفاعی، سیاحت اور اعلیٰ تعلیم سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا، "پاکستان اور ترکیہ ایک قوم ہیں، ہمیں یکجہتی اور مشترکہ مقصد کے تحت کام کرنا ہوگا۔” انہوں نے دوطرفہ تجارت میں وسیع مواقع کی نشاندہی کرتے ہوئے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ ابھرتے ہوئے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں۔
ایل سی سی آئی کے صدر میاں ابوذر شاد نے ترکیہ کی جانب سے بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی میں پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے 2022 میں دستخط ہونے والے پریفرنشل ٹریڈ ایگریمنٹ کو دونوں ممالک کی تجارت میں اضافے کا اہم ذریعہ قرار دیا، جس کے تحت ترکیہ نے 261 ٹیرف لائنز پر رعایت فراہم کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی ترکیہ کو برآمدات مالی سال 2022–23 میں 323 ملین ڈالر سے بڑھ کر 2023–24 میں 335 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں، جبکہ درآمدات 491 ملین ڈالر تک بڑھ گئیں۔ جاری مالی سال میں جولائی سے مارچ تک پاکستان کی برآمدات 221 ملین ڈالر اور درآمدات 518 ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ مثبت رجحان جاری رہے گا اور دوطرفہ تجارت کو 5 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچایا جائے گا۔ ایل سی سی آئی کے سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان اور نائب صدر شاہد نذیر چودھری نے ترکیہ کے ساتھ سنگل کنٹری نمائشوں اور تجارتی وفود کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ترک چیمبرز کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔