تہران، پیر، 26 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے ایران کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو آئندہ چند برسوں میں 3 ارب ڈالر سے بڑھا کر 10 ارب ڈالر تک لے جانے کا عزم ظاہر کیا ہے، اور کہا ہے کہ دونوں برادر ممالک کے درمیان اقتصادی ترقی کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے جس سے مکمل طور پر استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی "ارنا” کو تہران کے دورے سے قبل ایک خصوصی انٹرویو میں وزیرِاعظم نے کہا کہ گزشتہ تین سے چار برسوں میں پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم میں قابلِ ذکر اضافہ ہوا ہے، تاہم مزید وسعت کی بھرپور گنجائش باقی ہے۔
انہوں نے کہا، "ہماری کوشش ہے کہ آئندہ چند برسوں میں دوطرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر تک پہنچایا جائے۔ لیکن میرے خیال میں حقیقی صلاحیت اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔ ہم فری ٹریڈ ایگریمنٹ (FTA) پر بات چیت کر رہے ہیں، اور مجھے یقین ہے کہ آئندہ دہائی میں تجارت کا حجم کئی گنا بڑھ جائے گا۔”
وزیرِاعظم نے دونوں ممالک کے درمیان تقریباً 900 کلومیٹر طویل سرحد کی اسٹریٹجک اہمیت اور اس سے جُڑے معاشی امکانات پر زور دیتے ہوئے کہا، "میرا ذاتی یقین ہے کہ پاکستان کے بلوچستان اور ایران کے سیستان-بلوچستان کے درمیان مضبوط اقتصادی روابط پورے خطے کے لیے مفید ثابت ہو سکتے ہیں اور دہشت گردی سے نمٹنے میں بھی مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک نے سرحدی صوبوں میں مشترکہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں، جو مستقبل میں خطے کے انضمام اور ترقی کی بنیاد بن سکتے ہیں۔
وزیرِاعظم نے اپنے دورہ تہران کے مقاصد پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پہزشکیان کی دعوت پر ایران آ رہے ہیں تاکہ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران ایران کی حمایت پر شکریہ ادا کریں۔
انہوں نے کہا، "میرے اس دورے کا بنیادی مقصد ایران کا شکریہ ادا کرنا ہے کہ اس نے حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، بھارت نے ہم پر جنگ مسلط کی، جسے ہم نے بین الاقوامی انسانی قوانین کے تحت پُرعزم، مگر محتاط انداز میں ناکام بنایا۔ ہم ایران کی ثالثی کی پیشکش کو سراہتے ہیں، اگرچہ بدقسمتی سے بھارت نے اسے مسترد کر دیا۔”
وزیرِاعظم شہباز شریف نے پاکستان اور ایران کے مابین برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک مسلم اُمہ کے مسائل اور علاقائی تعاون پر ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور آئندہ بھی کھڑے رہیں گے۔
کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ مسائل پر بات کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا، "جب تک کشمیریوں اور فلسطینیوں کی خواہشات کے مطابق ان مسائل کا منصفانہ حل نہیں نکلتا، تب تک خطے میں پائیدار امن اور انصاف ممکن نہیں۔”
ایران اور امریکہ کے مابین جاری سفارتی بات چیت کے حوالے سے وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان کا مؤقف ہمیشہ سے بات چیت، سفارتکاری اور بامعنی روابط پر مبنی رہا ہے، کیونکہ یہی تنازعات کے پُرامن حل کا بہترین راستہ ہے۔
انہوں نے کہا، "ہمیں خطے میں امن، ترقی اور سلامتی کے فروغ کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ مجھے ایرانی قیادت کی بصیرت اور تدبر پر مکمل اعتماد ہے اور امید ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات مثبت نتائج دیں گے۔ پاکستان کی طرف سے ہم خطے میں امن و استحکام کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔”
اپنے انٹرویو کے اختتام پر وزیرِاعظم نے ایک بار پھر ایرانی صدر مسعود پہزشکیان اور وزیر خارجہ سید عباس عراقچی کا جنوبی ایشیا میں کشیدگی کم کرنے کے لیے سنجیدہ کاوشوں پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور ان کی حکمت و بصیرت کو خطے میں امن و استحکام کے لیے قیمتی اثاثہ قرار دیا۔