لاچین، بدھ، 28 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بدھ کے روز آذربائیجان کے شہر لاچین میں منعقدہ پاکستان-ترکیہ-آذربائیجان سہ فریقی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علاقائی امن کے قیام کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا اور بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ مسائل پر مذاکرات کی پیشکش دہرائی — بشرطیکہ نئی دہلی سنجیدگی اور خیرسگالی کا مظاہرہ کرے۔
انہوں نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا راستہ بامعنی مکالمے، باہمی احترام اور دیرینہ تنازعات کے منصفانہ حل سے گزرتا ہے، جن میں مسئلہ کشمیر سرفہرست ہے۔
"خطہ مزید دشمنی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ پاکستان بات چیت کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ بھارت خلوص نیت کا مظاہرہ کرے۔ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جانا ناگزیر ہے،” وزیراعظم نے کہا۔
انہوں نے 22 اپریل کو بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کے علاقے پہلگام میں پیش آنے والے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزامات لگائے، حالانکہ پاکستان نے ایک غیرجانبدار بین الاقوامی تحقیقاتی کمیشن کی پیشکش کی تھی۔
"اس کے باوجود بھارت نے حملہ کر کے 36 بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کر دیا، جن میں معصوم بچے بھی شامل تھے۔ پاکستان نے دفاع میں کارروائی کی اور بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا،” انہوں نے کہا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان کی افواج نے 6 بھارتی جنگی طیارے — جن میں 4 رافیل طیارے شامل تھے — مار گرائے اور متعدد بھارتی فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور پاک فضائیہ کی قیادت کو بروقت اور پیشہ ورانہ ردعمل پر خراج تحسین پیش کیا۔
"صبح 9 بجے فیلڈ مارشل عاصم منیر نے مجھے بتایا کہ بھارت جنگ بندی کی درخواست کر رہا ہے۔ میں نے کہا، اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہمیں فتح نصیب ہوئی — اب ہمیں دانشمندی اور تدبر سے کام لینا چاہیے،” وزیراعظم نے یاد دلایا۔
وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو ہتھیار بنانے کی کوشش پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور اسے پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ قرار دیا۔
"یہ محض پانی کا نہیں، زندگی کا معاملہ ہے۔ ہم اس معاہدے کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں تاکہ بھارت کو ایسی خطرناک روش اپنانے کی جرات نہ ہو،” انہوں نے کہا۔
انہوں نے انسداد دہشت گردی پر بھی سنجیدہ مکالمے کی خواہش ظاہر کی اور کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 90 ہزار جانوں کی قربانی دی اور 150 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان برداشت کیا۔
"دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سے زیادہ کسی نے قربانی نہیں دی۔ ہماری قربانیاں ہماری سنجیدگی کی گواہی دیتی ہیں،” وزیراعظم نے کہا۔
وزیراعظم نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت کو "اللہ سے ڈرنے والا، نڈر، پرعزم اور ثابت قدم” قرار دیا اور کہا کہ پوری قوم اپنی بہادر افواج کے شانہ بشانہ کھڑی رہی۔
سہ فریقی سربراہی اجلاس کے موقع پر آذربائیجان کے یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان، ترکیہ اور آذربائیجان کے مابین تعلقات کو "تین روحیں، ایک دل” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ تعلقات مشترکہ تاریخ، بھائی چارے اور باہمی اعتماد پر قائم ہیں۔
"یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ میں لاچین میں آذربائیجان کے یوم آزادی اور پاکستان کے یومِ تکبیر — جب ہم ایٹمی طاقت بنے — دونوں دن ایک ساتھ منا رہا ہوں۔ 28 مئی ہمارے تاریخی رشتے اور مستقبل کی علامت ہے،” انہوں نے کہا۔
انہوں نے صدر علییف اور آذربائیجانی عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان نے صدر علییف کی مدبرانہ قیادت میں کاراباخ کو کامیابی سے آزاد کروایا، جس پر پاکستان اور ترکیہ نے بھرپور حمایت کی۔
"جب آرمینیا نے آذربائیجان پر حملہ کیا، پاکستان اور ترکیہ اس کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے ہو گئے۔ اور آج جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، تو صدر اردوان اور صدر علییف بھی اسی طرح ہماری حمایت میں کھڑے ہوئے — یہی حقیقی بھائی چارہ ہے،” وزیراعظم شہباز شریف نے کہا۔
انہوں نے کشمیر اور غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
"کشمیر کی وادیاں معصوم شہداء کے خون سے رنگین ہیں، لیکن کشمیری عوام آج بھی استقامت کے ساتھ آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں،” انہوں نے کہا۔
غزہ کے المیے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا، "52 ہزار سے زائد فلسطینی — جن میں بچے، خواتین، بزرگ شامل ہیں — شہید ہو چکے ہیں۔ انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دینے والا یہ قتل عام ناقابل برداشت ہے۔ ہم صدر اردوان کو مظلوموں کی آواز بلند کرنے پر سلام پیش کرتے ہیں۔ آئیے ہم سب یک زبان ہو کر جنگ بندی اور انصاف کا مطالبہ کریں۔”
وزیراعظم نے اپنی تقریر کے اختتام پر علاقائی تعاون، اتحاد اور خوشحالی کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
"آج ہمارے پرچم سر بلند ہیں — یہ اتحاد، حوصلے اور مشترکہ تقدیر کی علامت ہیں۔ چاہے وہ کاراباخ ہو، کشمیر ہو یا غزہ — ہم اپنے بھائیوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں،” انہوں نے کہا۔
قبل ازیں، وزیراعظم شہباز شریف جب لاچین پہنچے تو آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بایراموف، پاکستان کے سفیر قاسم محی الدین اور دیگر اعلیٰ حکام نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ ان کے ہمراہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی موجود تھے۔
اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پیغام میں وزیراعظم نے صدر علییف کا پاکستان سے حالیہ تنازعے میں بھرپور یکجہتی پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات ہر شعبے میں مزید گہرے ہوں گے۔
"پاکستان-آذربائیجان دوستی زندہ باد!” وزیراعظم نے اپنے پیغام کا اختتام اسی جذبے کے ساتھ کیا۔