پہلگام کی مبینہ جعلی کارروائی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کا کریک ڈاؤن شدت اختیار کر گیا

4

اسلام آباد، جمعہ، 25 اپریل 2025 (ڈبلیو این پی): بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں پہلگام میں ہونے والی مبینہ جعلی کارروائی کے بعد بھارتی قابض افواج نے عام شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن میں شدید تیزی پیدا کر دی ہے، جس پر کشمیری حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آ رہا ہے۔

مقامی ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے مسلم اکثریتی علاقوں میں اندھا دھند چھاپے مارنا اور بلا جواز گرفتاریاں کرنا شروع کر دی ہیں، جنہیں مبینہ طور پر اپنی سیکیورٹی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے اور حکومتی بیانیے پر تنقید کو دبانے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

انسانی حقوق کے کارکنوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس آپریشن کے دوران بڑی تعداد میں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، جن میں صحافی، طلباء اور انسانی حقوق کے رضاکار بھی شامل ہیں۔

ایک کشمیری صحافی، جس کی شناخت سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ظاہر نہیں کی جا رہی، کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب اس نے پہلگام واقعے پر سوالات اٹھائے۔ اس صحافی نے سوشل میڈیا پر کہا تھا کہ جب مقبوضہ وادی میں 8 لاکھ سے زائد بھارتی فوجی تعینات ہیں اور پہلگام کے راستے میں کم از کم 10 چیک پوسٹس موجود ہیں، تو ایسی "دہشت گردی” ممکن کیسے ہوئی؟

صحافی کی گرفتاری پر خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اسے "جعلی مقابلے” میں ہلاک کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ ماضی میں کئی واقعات میں ہو چکا ہے۔ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اس قسم کے الزامات بھارتی فورسز پر لگاتی رہی ہیں۔

ایک انسانی حقوق کے علمبردار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا، "کشمیر میں آزادی اظہار رائے کا مکمل گلا گھونٹ دیا گیا ہے۔ ہر بار جب کوئی جعلی کارروائی کی جاتی ہے، اس کے بعد ظلم، تشدد اور ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔”

گراؤنڈ رپورٹس کے مطابق بھارتی فورسز نے متعدد علاقوں میں گھر گھر چھاپے مارے اور بے گناہ نوجوانوں کو گرفتار کیا۔ ان اقدامات کو بھارتی فوج کی ناکامی چھپانے کے لیے کیا جانے والا "ڈرامہ” قرار دیا جا رہا ہے۔

دریں اثنا، بھارتی حکومت نے پہلگام واقعے کو جعلی کارروائی قرار دینے یا صحافی کی گرفتاری پر کسی قسم کا باضابطہ ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ تاہم، ماضی میں ایسے تمام الزامات کو دہلی حکومت نے مسترد کیا ہے۔

عالمی مبصرین نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وادی میں نہ صرف میڈیا پر پابندیاں عائد ہیں بلکہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی رسائی حاصل نہیں ہے۔

صورتحال کی سنگینی کے پیش نظر انسانی حقوق کے ادارے مطالبہ کر رہے ہیں کہ پہلگام واقعے کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں اور گرفتار صحافی کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ ان تنظیموں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیری عوام کی آواز کو دبانے کی بھارتی کوششوں کا نوٹس لے اور نئی دہلی کو اس کے اقدامات پر جوابدہ ٹھہرائے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں