اسلام آباد، جمعرات، یکم مئی 2025 (ڈبلیو این پی): وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے جمعرات کے روز ایوانِ صدر میں صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی، جس میں خطے کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال بالخصوص پاہلگام حملے کے بعد بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اعلیٰ سطحی مشاورت کے دوران دونوں رہنماؤں نے بھارت کی جارحانہ سوچ اور اشتعال انگیز بیانات پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسے اقدامات خطے میں امن و استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا، "پاکستانی قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ یکجہتی میں کھڑی ہے، جو مادرِ وطن کے دفاع کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔”
ملاقات میں بھارتی قیادت کی جانب سے پاہلگام حملے سے متعلق بغیر کسی تحقیقات کے الزامات عائد کرنے کی مذمت کی گئی۔ رہنماؤں نے اس امر پر زور دیا کہ پاکستان خود دہشتگردی کا شکار رہا ہے اور گزشتہ دو دہائیوں میں اسے انسانی جانوں اور معیشت کے لحاظ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کی مبینہ دہشتگردی کی سرپرستی — بشمول مالی معاونت، تربیت اور دہشتگردوں کی پاکستان میں دراندازی — کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔
صدر زرداری نے بھارتی الزامات کے جواب میں حکومتِ پاکستان کے ذمہ دارانہ اور متوازن ردِعمل کو سراہا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ ریاست اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور قومی مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔
دونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر فوری عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا تاکہ کشمیری عوام کو ان کا حقِ خودارادیت دیا جا سکے — جو کہ خطے میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے صدر آصف زرداری کی صحت سے متعلق خیریت دریافت کی، جو حالیہ دنوں میں کووڈ-19 سے صحت یاب ہوئے ہیں۔
ملاقات میں نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ بھی موجود تھے۔