تحریر: ریحان خان
اسلام آباد، اتوار، 25 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے ایک بار پھر اپنی قیادت اور بحرانوں سے نمٹنے کی خداداد صلاحیت کا لوہا منوایا ہے۔ حالیہ بھارتی جارحیت کے تناظر میں اُنہوں نے جس بصیرت، تدبر اور قومی عزم کے ساتھ ردعمل دیا، وہ نہ صرف داخلی بلکہ عالمی سطح پر بھی ایک مضبوط پیغام بن کر اُبھرا ہے۔ ایک تاریخی خطاب میں وزیرِاعظم نے نئی دہلی کو دوٹوک انداز میں خبردار کیا کہ اگر بھارت نے اپنی اشتعال انگیزیوں سے باز نہ آیا، تو پاکستان دنیا کا نقشہ بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے — ایسا نقشہ جس میں بھارت کا وجود باقی نہیں رہے گا۔
یہ دوٹوک پیغام، جو سرحدی کشیدگی کے پس منظر میں دیا گیا، اس بات کا مظہر ہے کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے پوری طرح تیار ہے، اور وزیرِاعظم اہم قومی موڑ پر قائدانہ دانش اور اعتماد کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔ اُن کی گفتگو اگرچہ جارحانہ تھی، مگر سفارتی حکمت عملی کے تحت نپی تلی تھی — جو خطے میں امن اور توازن پر مبنی ایک گہری حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ شہباز شریف نے بحرانوں سے نمٹنے کی اپنی خداداد صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہو۔ اپنی سیاسی زندگی میں وہ بارہا افہام و تفہیم کی علامت بنے، خاص طور پر اُن مواقع پر جب ریاستی اداروں میں تناؤ پیدا ہوا۔ انہوں نے اُس وقت بھی ایک فعال کردار ادا کیا جب ان کے بڑے بھائی، سابق وزیرِاعظم محمد نواز شریف، کو تین مرتبہ مختلف بنیادوں پر اقتدار سے ہٹایا گیا۔
شہباز شریف کو ایک قابلِ اعتماد "سیاسی مسئلہ حل کرنے والے” کے طور پر جانا جاتا ہے، جنہوں نے پسِ پردہ کردار ادا کرتے ہوئے سویلین اور عسکری اداروں کے مابین پُل کا کام کیا۔ اُن کی حقیقت پسندانہ سوچ نے کئی بار ان تنازعات کو سلجھایا جو ملکی استحکام کو خطرے میں ڈال سکتے تھے۔
معاشی میدان میں بھی وزیرِاعظم نے ملک کو دیوالیہ پن اور بدحالی کے دہانے سے واپس لانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ کاروبار دوست پالیسیوں، مالیاتی اصلاحات اور گورننس پر غیرمتزلزل توجہ کے باعث معیشت کے کئی شعبے دوبارہ متحرک ہو گئے ہیں۔ ان کی "ایز آف ڈوئنگ بزنس” پالیسی کے تحت مہنگائی میں کمی کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے، جس سے ملک کے کونے کونے میں عوام کو ریلیف ملا ہے۔
مارکیٹس میں اعتماد بحال ہوا ہے، سرمایہ کار دوبارہ متوجہ ہو رہے ہیں، اور چھوٹے کاروباروں میں بھی زندگی کی رمق لوٹ رہی ہے۔ اگر یہی رفتار جاری رہی تو ماہرین کا ماننا ہے کہ پاکستان جلد ہی ایک علاقائی اقتصادی مرکز میں تبدیل ہو سکتا ہے، جو دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کرا سکتا ہے۔
خارجہ پالیسی کے میدان میں بھی شہباز شریف کی قیادت نے ایک واضح اور مثبت تبدیلی کو جنم دیا ہے۔ اُنہوں نے مختصر مدت میں عالمی برادری کے ساتھ متوازن اور خوشگوار تعلقات قائم کیے، جو کہ سابق حکومت کے دور میں خاصے متاثر ہوئے تھے۔ ان کی سفارتی کوششوں نے پاکستان کی عالمی ساکھ کو بحال کیا، خصوصاً چین اور امریکہ جیسے بڑے شراکت داروں کے ساتھ۔
تحریکِ انصاف کے دورِ حکومت میں پاکستان کی خارجہ پالیسی غیر مستحکم اور انتشار انگیز ہو گئی تھی، جس سے چین جیسا قریبی دوست بدظن ہوا، روس اور امریکہ کے ساتھ توازن بگڑا، اور کئی اہم اسٹریٹجک تعلقات متاثر ہوئے۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے مؤثر سفارتی اقدامات کیے، اور اعتماد، باہمی مفادات اور خطے میں تعاون پر مبنی ماحول کو فروغ دیا۔
داخلی محاذ پر بھی وہ ریاستی اداروں کے ساتھ مل کر ڈیجیٹل گمراہی اور سیاسی انتہاپسندی کے خلاف نبرد آزما ہیں — وہ رجحانات جو پی ٹی آئی کے دور میں زور پکڑ گئے تھے۔ موجودہ حکومت اسے "ڈیجیٹل دہشتگردی” قرار دیتی ہے، جو نوجوان نسل کے اذہان کو گمراہ کرنے اور جمہوری مکالمے کو زہر آلود کرنے کی کوشش ہے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف کی متوازن، حقیقت پسندانہ اور جرأت مندانہ قیادت نے انہیں نہ صرف پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں بلکہ عالمی قیادت کے حلقوں میں بھی ممتاز مقام عطا کیا ہے۔ ایک مدبر رہنما کے طور پر ان کی ساکھ روز بروز بلند ہو رہی ہے، اور یہ اعتماد بھی بڑھتا جا رہا ہے کہ ان کی قیادت میں پاکستان اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا مقابلہ مضبوطی، سفارت کاری اور وژن کے ساتھ کر سکتا ہے۔
نوٹ: اس مضمون کے مصنف ایک تجربہ کار صحافی ہیں جو سیاسی اور بین الاقوامی امور پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ وہ ملکی اور عالمی سطح پر میڈیا کے منظرنامے کو مثبت طور پر تشکیل دینے کے لیے سرگرمِ عمل ہیں۔