پاکستان اور ترکی کا اسٹریٹیجک شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ

5

استنبول، اتوار، 25 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کے درمیان اتوار کو استنبول کے تاریخی دولماباحچے پیلس میں ہونے والی ملاقات میں پاکستان اور ترکی نے اپنی ہمہ جہت تعاون کو مزید گہرا کرنے اور اسٹریٹیجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔

وزیر اعظم شہباز شریف، جو دو روزہ سرکاری دورے پر ترکی میں موجود ہیں، نے صدر اردوان سے گرمجوش اور خوشگوار ملاقات کی، جس میں دونوں برادر ممالک کے درمیان دیرینہ، آزمودہ اور اعتماد پر مبنی تعلقات کا اعادہ کیا گیا جو مشترکہ اقدار، باہمی احترام اور ترقی و خوشحالی کے مشترکہ وژن پر مبنی ہیں۔

اعلیٰ سطحی بات چیت کے دوران دونوں رہنماؤں نے علاقائی امن، پائیدار ترقی اور عوامی خوشحالی کے لیے مل کر کام جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا، خاص طور پر اقتصادی روابط، دفاعی تعاون اور ثقافتی تبادلوں کے فروغ پر توجہ مرکوز کی۔

وزیر اعظم شہباز شریف، جو چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے ہمراہ تھے، نے جنوبی ایشیا میں حالیہ پیش رفت کے دوران ترکی کی حکومت اور عوام کی مستقل اور اصولی حمایت پر دلی تشکر کا اظہار کیا اور ترکی کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کو پاکستان کے لیے ایک بڑی تقویت قرار دیا۔

وزیر اعظم نے آپریشن "معرکۂ حق” اور "بنیان مرصوص” میں پاکستان کی فیصلہ کن کامیابیوں کو سراہتے ہوئے پاکستانی مسلح افواج کے جذبۂ قربانی، حب الوطنی اور پیشہ ورانہ مہارت کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان آپریشنز نے نہ صرف پاکستان کی خودمختاری کا تحفظ کیا بلکہ خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کے عزم کو بھی اجاگر کیا۔

ملاقات میں اقتصادی تعاون کے فروغ پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی۔ وزیر اعظم نے قابل تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، دفاعی پیداوار، زراعت اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی جیسے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں اور دو طرفہ سرمایہ کاری بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے سالانہ پانچ ارب ڈالر کی دوطرفہ تجارت کا ہدف جلد از جلد حاصل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا، جیسا کہ رواں برس فروری میں اسلام آباد میں ہونے والے ساتویں ہائی لیول اسٹریٹیجک کوآپریشن کونسل (HLSCC) اجلاس میں طے پایا تھا۔

عالمی اور علاقائی امور پر گفتگو کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا تعطل فراہمی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کی مسلسل حمایت پر ترکی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ایک دوسرے کے بنیادی قومی مفادات کی حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔

پاکستانی وفد میں نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، وزیر اعظم کے معاون خصوصی سید طارق فاطمی اور ترکی میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جونیج شامل تھے۔ صدر اردوان نے وزیر اعظم شہباز شریف اور وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا، جو دونوں ممالک کے دوستانہ تعلقات کا مظہر تھا۔

ملاقات کے بعد وزیر اعظم نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ X پر لکھا:

> "آج استنبول میں اپنے عزیز بھائی صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران پاکستان کے لیے ان کی غیر متزلزل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ الحمدللہ، پاکستان کو فیصلہ کن کامیابی حاصل ہوئی!”

انہوں نے پاکستانی عوام کی طرف سے ترکی کے عوام اور قیادت کے لیے نیک تمناؤں اور شکرگزاری کے جذبات بھی پہنچائے اور دونوں اقوام کے مابین اخوت اور شراکت داری کے اٹوٹ رشتے کا اعادہ کیا۔

ترکی کا یہ دورہ وزیر اعظم شہباز شریف کے چار ملکی دورے کا پہلا مرحلہ ہے، جس میں وہ ایران، آذربائیجان اور تاجکستان بھی جائیں گے۔ اس دورے کا مقصد پاکستان کے علاقائی شراکت داروں کی جانب سے حالیہ عالمی حالات میں دی گئی حمایت پر اظہار تشکر کے ساتھ ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے۔

وزیر اعظم پیر کی صبح ترکی کا دورہ مکمل کرنے کے بعد تہران روانہ ہوئے، جہاں وہ ایرانی قیادت سے ملاقات کریں گے۔ روانگی کے موقع پر ترکی کے وزیر دفاع یاسر گلر، استنبول کے ڈپٹی گورنر الکر ہکتانکاجماز، پاکستان-ترکی ثقافتی ایسوسی ایشن کے صدر برہان کایاتورک، پاکستان کے سفیر یوسف جونیج، قونصل جنرل نعمان اسلم اور دیگر ترک و پاکستانی حکام نے وزیر اعظم کو رخصت کیا۔

وزیر اعظم کا دورۂ ترکی اسلام آباد اور انقرہ کے درمیان دیرپا برادارانہ تعلقات اور اسٹریٹیجک ہم آہنگی کا واضح عکاس ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک مشترکہ ترقی اور مستقبل کی مضبوط شراکت داری کی جانب پُرعزم ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں