تاشقند / برسلز، پیر، 20 اکتوبر 2025 (ڈبلیو این پی): ازبکستان کے صدر شفقت مرزییوف اس ماہ بیلجیم کے سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے، جو ازبکستان اور یورپی یونین کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر دونوں فریقین کے درمیان "ایگریمنٹ آن انہانسڈ پارٹنرشپ اینڈ کوآپریشن (EPCA)” پر دستخط متوقع ہیں۔
ازبکستان کے سینٹر فار اکنامک ریسرچ اینڈ ریفارمز کے ڈائریکٹر عابد خاکیموف کے مطابق، صدر مرزییوف کے برسلز میں طے شدہ مذاکرات دونوں فریقین کے تعلقات میں ایک معیاری تبدیلی کی بنیاد رکھیں گے، جو تاشقند میں جاری گہرے سیاسی و معاشی اصلاحاتی عمل کا مظہر ہے۔
آزادی کے بعد ازبکستان کے یورپی یونین سے تعلقات بتدریج مضبوط ہوتے رہے ہیں، تاہم 2016 کے بعد صدر مرزییوف کی قیادت میں جمہوری اور معاشی اصلاحات نے ملک کی عالمی ساکھ میں نمایاں بہتری پیدا کی۔ عابد خاکیموف کے مطابق، یورپی یونین اب ازبکستان کو ایک اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر دیکھتی ہے۔ اہم سنگ میلوں میں 2021 میں یورپی یونین کے GSP+ ٹریڈ اسکیم میں شمولیت اور 2022 میں EPCA معاہدے کی ابتدائی منظوری شامل ہیں، جنہوں نے طرزِ حکمرانی، سرمایہ کاری اور پائیدار ترقی میں تعاون کی نئی راہیں کھولی ہیں۔
گزشتہ آٹھ برسوں میں ازبکستان وسطی ایشیا کی تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں میں شامل ہو چکا ہے۔ 2017 سے 2024 کے دوران ملک کی جی ڈی پی دوگنی ہو کر 115 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، زرمبادلہ کے ذخائر 48 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے، جبکہ صنعت کا حصہ معیشت میں 20 فیصد سے بڑھ کر 26 فیصد ہوگیا۔ یورپی یونین کے ساتھ ازبکستان کی تجارت 2.4 گنا بڑھ کر 6.4 ارب ڈالر تک جا پہنچی۔ برآمدات 3.6 گنا بڑھ کر 1.7 ارب ڈالر جبکہ درآمدات 2.2 گنا بڑھ کر 4.7 ارب ڈالر ہوئیں۔ چین اور روس کے بعد یورپی یونین ازبکستان کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔
یورپی یونین کے GSP+ تجارتی نظام نے ازبک برآمدات کو 6 ہزار سے زائد مصنوعات پر ڈیوٹی فری رسائی فراہم کی، خاص طور پر کیمیکل، ٹیکسٹائل، میٹل اور فوڈ پروڈکٹس کے شعبوں میں۔ فرانس، لیتھوانیا اور لٹویا ازبک مصنوعات کے بڑے یورپی خریداروں میں شامل ہیں۔
2024 میں یورپی ممالک سے غیر ملکی سرمایہ کاری اور قرضے 77 فیصد بڑھ کر 4.1 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔ سرمایہ کاری کے لحاظ سے جرمنی، نیدرلینڈز اور اٹلی سرفہرست رہے۔ اس وقت ازبکستان میں یورپی سرمایہ کاری پر مشتمل ایک ہزار سے زائد کمپنیاں فعال ہیں، جن کے منصوبوں کی مجموعی مالیت 30 ارب یورو سے زیادہ ہے۔ یورپی بینک برائے تعمیرِ نو و ترقی (EBRD) نے اب تک ازبک معیشت میں 5 ارب یورو سے زائد سرمایہ کاری کی ہے۔
ازبکستان اور بیلجیم کے تعلقات 1993 سے قائم ہیں، جنہیں سرمایہ کاری کے تحفظ اور دوہرے ٹیکس سے بچاؤ کے معاہدوں نے مضبوط بنیاد فراہم کی۔ گزشتہ برسوں میں دونوں ممالک نے انفراسٹرکچر، قابلِ تجدید توانائی اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو وسعت دی ہے۔ 2024 میں دوطرفہ تجارت 62.3 ملین ڈالر رہی، جبکہ بیلجیم کی سرمایہ کاری مینوفیکچرنگ اور ایگرو پراسیسنگ کے شعبوں میں تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
اہم مشترکہ منصوبوں میں Jaga Climate Designers کا ہیٹنگ و وینٹی لیشن سسٹمز کی مقامی تیاری کا منصوبہ اور Picanol Group کا ٹیکسٹائل مشینری کی لوکل اسمبلی شامل ہیں۔ بیلجیم کی معروف چاکلیٹ برانڈز Belcolade اور Prefamac ازبکستان میں پیداواری یونٹ قائم کرنے پر غور کر رہی ہیں۔
عابد خاکیموف کے مطابق، بیلجیم کے فارماسیوٹیکل، لاجسٹک اور فوڈ ٹیکنالوجی کے شعبے ازبکستان کی جدید کاری کے اہداف سے ہم آہنگ ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان بائیومیڈیکل ریسرچ، زرعی مصنوعات کی پراسیسنگ اور کولڈ چین لاجسٹکس میں مشترکہ منصوبوں پر بات چیت جاری ہے، جس میں بیلجیم کی پورٹ آف اینٹورپ کو مرکزی حیثیت حاصل ہوگی۔
یہ دورہ اپریل 2025 میں سمرقند میں ہونے والے EU–وسطی ایشیا سربراہی اجلاس کے تسلسل میں ہے، جس میں صدر مرزییوف نے علاقائی تعاون کا نیا فریم ورک پیش کیا تھا۔ یورپی یونین نے "گلوبل گیٹ وے انیشی ایٹو” کے تحت 12 ارب یورو کے سرمایہ کاری پیکیج کا اعلان کیا، جو رابطوں، سبز توانائی اور تجارت کو فروغ دینے کے لیے وقف ہے۔
38 ملین آبادی اور نوجوان افرادی قوت کے باعث ازبکستان ایک ابھرتی ہوئی منڈی ہے۔ 2017 کے بعد 75 لاکھ افراد غربت سے باہر آئے ہیں، جبکہ مقامی طلب میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
عابد خاکیموف نے کہا کہ یورپی یونین اور بیلجیم کے ساتھ ازبکستان کا بڑھتا ہوا تعاون باہمی مفادات پر مبنی ہے، جو توانائی، انفراسٹرکچر اور پائیدار ترقی کے میدانوں میں دیرپا شراکت داری کی بنیاد رکھے گا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، برسلز میں EPCA معاہدے پر دستخط ازبکستان کو وسطی ایشیا میں یورپ کے اہم شراکت دار کے طور پر مستحکم کریں گے — ایک ایسا شراکت دار جو علاقائی تعاون، اختراع اور پائیدار ترقی کے ذریعے مشرق و مغرب کو جوڑنے کے لیے تیار ہے۔


