واشنگٹن، جمعہ، 2 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): امریکہ نے جمعرات کے روز بھارت اور پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ گزشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے مہلک حملے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کے پیش نظر ایک "ذمہ دارانہ حل” کی تلاش کریں تاکہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان، ٹیمی بروس نے یومیہ پریس بریفنگ کے دوران کہا، "ہم دونوں ممالک کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور ان پر زور دے رہے ہیں کہ وہ مسئلے کے ذمہ دارانہ حل کی طرف پیش قدمی کریں۔”
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے علیحدہ علیحدہ گفتگو کی، جس میں انہوں نے خطے میں طویل المدتی امن اور استحکام کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ٹیمی بروس نے مزید بتایا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اس سنگین صورتحال پر مسلسل متحرک ہے اور کشیدگی کم کرانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
پہلگام میں 22 اپریل کو پیش آنے والے دہشت گرد حملے — جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے — کی امریکہ کی جانب سے کی گئی مذمت دہراتے ہوئے ترجمان نے کہا، "جیسا کہ صدر نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم نریندر مودی سے گفتگو میں واضح کیا، امریکہ دہشت گردی کے خلاف بھارت کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے۔ وزیر اعظم مودی کو ہماری مکمل حمایت حاصل ہے۔”
اس کے ساتھ ہی، ٹیمی بروس نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ "وزیر خارجہ روبیو نے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے حل کی جانب بڑھیں جو جنوبی ایشیا میں طویل المدتی امن اور علاقائی استحکام کو یقینی بنائے۔ ہم مختلف سطحوں پر دونوں حکومتوں سے رابطے میں ہیں۔”
دوسری جانب، پاکستان نے پہلگام حملے میں ملوث ہونے کے بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے اور اس واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
کشیدگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے لیے فضائی حدود بند کر دی ہیں، جب کہ بھارت نے یکطرفہ طور پر 1960 کا آبی معاہدہ (انڈس واٹر ٹریٹی) بھی معطل کر دیا ہے — جو دریائی وسائل کی تقسیم کے لیے ایک اہم بین الاقوامی معاہدہ ہے۔