اسلام آباد، پیر، 5 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی، خصوصاً 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے مہلک حملے کے بعد، پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کا ہنگامی بند کمرہ اجلاس بلانے کی باضابطہ درخواست دے دی ہے۔
ڈپٹی وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اتوار کے روز نیویارک میں پاکستان کے مستقل مندوب کو فوری اقدامات کی ہدایت کی تاکہ یہ اہم اجلاس بلایا جا سکے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق، پاکستان سلامتی کونسل کو بھارت کی اشتعال انگیزی، جارحانہ بیانات اور سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے جیسے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات سے آگاہ کرے گا۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا، "بھارت کے جارحانہ اقدامات اور اشتعال انگیز بیانات نہ صرف خطے میں بلکہ عالمی سطح پر بھی امن و سلامتی کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔”
یہ سفارتی پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو "معطل” کرنے کا اعلان کیا، جسے پاکستان بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور بھارتی ہٹ دھرمی کی علامت قرار دے رہا ہے۔
دوسری جانب، ماسکو میں پاکستان کے سفیر محمد خالد جمالی نے روسی خبر رساں ادارے تاس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں واضح کیا کہ خطے میں دیرپا امن کے لیے کشمیر کے تنازعے کا حل اور کشمیری عوام کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کی فراہمی ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا، "کشمیر کا حل ہی جنوبی ایشیا میں مستقل اور پائیدار امن کی ضمانت ہے۔” انہوں نے پہلگام حملے کی غیر جانبدار تحقیقات کی حمایت کی اور بھارت کی جانب سے بغیر ثبوت الزام تراشی کو مسترد کرتے ہوئے اسے روایتی "بلیم گیم” قرار دیا۔
سلامتی کونسل کا یہ ہنگامی اجلاس پیر کی شام بند کمرہ مشاورت کے تحت متوقع ہے، جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر غور کیا جائے گا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر، منیر اکرم کی جگہ تعینات سفیر عاصم افتخار احمد اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کریں گے۔
یاد رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے حملے میں 26 افراد جاں بحق ہوئے تھے، جس کے فوراً بعد بھارت نے بغیر کسی شواہد کے پاکستان پر الزام عائد کر دیا۔ اس کے بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی مسلح افواج کو "عملی آزادی” دے دی کہ وہ "حسبِ ضرورت” جواب دیں۔ پاکستان کی فوج نے کسی بھی بھارتی مہم جوئی کی صورت میں فوری اور بھرپور جواب دینے کا انتباہ دیا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق، اسلام آباد میں ان دنوں بین الاقوامی سطح پر متعدد سفارتی سرگرمیاں جاری ہیں جن کا مقصد بھارت کے بیانیے کو چیلنج کرنا اور خطے میں کشیدگی کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا ہے۔
سفیر خالد جمالی نے یہ بھی تصدیق کی کہ پاکستان اور روس کے درمیان خطے کی صورتحال پر رابطے برقرار ہیں۔ انہوں نے کہا، "صدر ولادیمیر پیوٹن اور وزیراعظم شہباز شریف کی گزشتہ برس آستانہ میں ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی دوروں کا سلسلہ جاری ہے۔”
انہوں نے روس میں پاکستانی سفارتخانے کے لیے سیکیورٹی انتظامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ روسی حکومت ویانا کنونشن کے مطابق مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔
پاکستان کی یہ سفارتی مہم اس امر کی عکاس ہے کہ اسلام آباد عالمی برادری کو باور کرانا چاہتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا دارومدار اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل پر ہے۔