خضدار سانحہ کے بعد بھارتی سرپرست دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی سول و عسکری قیادت متحد

4

اسلام آباد، بدھ، 21 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): بلوچستان کے ضلع خضدار میں بدھ کے روز اسکول بس پر بم حملے میں پانچ افراد، جن میں تین معصوم بچے بھی شامل تھے، شہید ہو گئے۔ اس بہیمانہ دہشت گردی پر پاکستان کی اعلیٰ ترین سول و عسکری قیادت نے شدید ردعمل دیتے ہوئے اسے بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے دہشت گردوں کی کارروائی قرار دیا ہے۔

صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے اپنے الگ الگ بیانات میں اس حملے کو بزدلانہ، وحشیانہ اور بلوچستان میں ترقی اور امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیا۔

ایوانِ صدر سے جاری بیان میں صدر زرداری نے کہا، ’’اسکول جانے والے بچوں کو نشانہ بنانا نہ صرف غیر انسانی عمل ہے بلکہ انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہے۔‘‘ انہوں نے شہداء کے لواحقین سے تعزیت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان عالمی سطح پر بھارت کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت پیش کرے گا۔

صدر نے کہا کہ تعلیم اور معصوم جانوں پر حملہ کرنے والے انسانیت کے دشمن ہیں اور ان کا مقصد بلوچستان کی ترقی کو روکنا ہے، لیکن وہ اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے۔ انہوں نے بھارتی سرپرستی میں چلنے والے تمام دہشت گرد نیٹ ورکس کے مکمل خاتمے کے لیے ریاست کے عزم کو دہرایا۔

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے اس حملے کو ملک کے مستقبل پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا، ’’یہ حملہ صرف ایک اسکول بس پر نہیں تھا، بلکہ پاکستان کی اقدار، ہمارے بچوں اور اجتماعی حوصلے پر حملہ تھا۔‘‘

وزیرِ اعظم نے واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور زخمیوں، جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں، کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔

وزیرِ اعظم کا کوئٹہ کا دورہ، سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ

سانحے کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف کوئٹہ پہنچے جہاں انہوں نے امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ ان کے ہمراہ وزیرِ دفاع خواجہ آصف، وزیرِ داخلہ محسن نقوی، اور وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔ کوئٹہ ایئرپورٹ پر وزیرِ اعظم کا استقبال وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور صوبائی وزراء نے کیا۔

وزیرِ اعظم نے زخمیوں کی عیادت بھی کی۔ اس موقع پر آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیرِ دفاع، وزیرِ داخلہ اور وزیرِ اطلاعات بھی ان کے ہمراہ تھے۔ اعلیٰ سول و عسکری قیادت نے زخمی بچوں سے ملاقات کی اور دہشت گردی کی اس کارروائی کو "فتنہ الہندستان” کے نام سے کام کرنے والے بھارتی ایجنٹوں کی کارستانی قرار دیا۔

کمانڈر کوئٹہ کور اور وزیرِ اعلیٰ بگٹی نے قیادت کو بریفنگ میں بتایا کہ حملے میں تین بچے اور دو سیکیورٹی اہلکار شہید جبکہ 53 افراد زخمی ہوئے، جن میں آٹھ بچے تشویشناک حالت میں ہیں۔

وزیرِ اعظم اور آرمی چیف نے کہا کہ جس طرح پاکستان نے بھارت کی جارحیت کے خلاف قومی اتحاد دکھایا، اسی طرح غیر ملکی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف بھی مضبوط ردعمل دینا ہوگا۔ ’’قوم کو یکجا ہو کر فیصلہ کن اقدام کرنا ہوگا،‘‘ انہوں نے کہا۔

بھارت کے پراکسیز "بزدلانہ جنگ” لڑ رہے ہیں

وزیرِ اعظم ہاؤس سے جاری پریس ریلیز میں اس بم دھماکے کو بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی اُس وسیع حکمتِ عملی کا حصہ قرار دیا گیا جس کا مقصد بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں سویلین اہداف کو نشانہ بنا کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے۔

بیان میں کہا گیا، ’’براہِ راست فوجی محاذ پر ناکامی کے بعد بھارت نے دہشت گرد پراکسیز کو استعمال کرتے ہوئے عام شہریوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ دنیا کو اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہیے کہ بھارت دہشت گردی کا شکار نہیں، بلکہ جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کا سرغنہ ہے۔‘‘

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ یہ پراکسی گروہ نسلی اور علاقائی شناخت کے پردے میں چھپ کر بلوچ اور پشتون عوام کے تشخص کو مجروح کر رہے ہیں، جو خود انتہا پسندی کو مسترد کر چکے ہیں۔ عالمی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ دہشت گردی کو بطور خارجی پالیسی استعمال کرنے کی کھلی مذمت کرے۔

قومی قیادت کا ردعمل

 

وزیرِ خارجہ و نائب وزیرِ اعظم سینیٹر اسحاق ڈار نے بھی اسکول بس پر حملے میں بچوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا، ’’خضدار میں بھارتی پراکسیز کی جانب سے اسکول بس پر دہشت گرد حملہ افسوسناک ہے۔ اس جرم میں ملوث تمام عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔‘‘

وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے اس واقعے کو سنگین سازش قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جو درندے معصوم بچوں کو نشانہ بناتے ہیں، وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ ’’قوم شہداء کے لواحقین کے ساتھ کھڑی ہے اور ملک کو غیر مستحکم کرنے کی ہر سازش کو ناکام بنایا جائے گا،‘‘ انہوں نے کہا۔

انصاف کا وعدہ

 

پاکستان کی قیادت نے اعادہ کیا کہ اس سانحے میں ملوث تمام عناصر — چاہے وہ منصوبہ ساز ہوں یا سہولت کار — کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ افواجِ پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام کی حمایت سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔

بیان کے اختتام پر کہا گیا، ’’وقت آ چکا ہے کہ بھارتی سرپرستی میں قائم دہشت گردی کے ڈھانچے کو مکمل طور پر بے نقاب اور ختم کیا جائے۔‘‘

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں