اسلام آباد، منگل، اپریل 15, 2025 (ڈبلیو این پی): چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی، خودمختاری اور قومی یکجہتی کی راہ میں کسی بھی داخلی یا خارجی رکاوٹ کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
وہ منگل کے روز اسلام آباد میں پہلے اوورسیز پاکستانی کنونشن سے خطاب کر رہے تھے، جو کہ دنیا بھر سے آئے ہوئے پاکستانیوں کی شراکت سے ایک تاریخی موقع کی حیثیت رکھتا ہے۔
جنرل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ "جو کوئی بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنے گا، ہم اسے مل کر ہٹا دیں گے۔ جب تک اس قوم کے بہادر عوام اپنی افواج کے ساتھ کھڑے ہیں، پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔”
انہوں نے پاکستان دشمن عناصر کو خبردار کرتے ہوئے کہا، "کیا پاکستان کے دشمن واقعی یہ سمجھتے ہیں کہ چند دہشت گرد پاکستان کی تقدیر کا فیصلہ کریں گے؟” انہوں نے واضح کیا کہ "دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی بلوچستان یا پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتیں۔ بلوچستان پاکستان کی تقدیر کا نگینہ اور قوم کا فخر ہے۔”
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ "سوال یہ نہیں کہ پاکستان کب ترقی کرے گا، بلکہ یہ ہے کہ کتنی تیزی سے کرے گا۔”
اوورسیز پاکستانیوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے جنرل منیر نے کہا کہ بیرون ملک جانے والے ذہین افراد ملک کے لیے سرمایہ ہیں۔ "یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے۔ آپ دنیا میں پاکستان کے سفیر ہیں، اور ہم آپ کے جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں۔”
انہوں نے قومی شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ "ہماری افواج کے شہداء کی قربانیاں ہمیشہ زندہ رہیں گی، اور ہم ان کے ورثے کو کبھی فراموش نہیں ہونے دیں گے۔”
جنرل عاصم منیر نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے غیر متزلزل موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا، "کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔” انہوں نے غزہ کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ بھی اظہارِ یکجہتی کیا اور اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی۔
ان کا خطاب پاکستان آرمی کی سیکیورٹی پالیسی سے آگے بڑھ کر سماجی، معاشی اور سفارتی محاذوں پر بھی فوج کے فعال کردار کی جھلک پیش کرتا ہے، جو قومی اتحاد اور بیرون ملک پاکستانیوں کے ساتھ روابط کو مزید مستحکم بنانے کی ایک علامت ہے۔
ملک کو درپیش معاشی چیلنجز اور عالمی دباؤ کے تناظر میں، جنرل عاصم منیر کا پیغام قوم کے لیے حوصلے، اعتماد اور اجتماعی عزم کی علامت کے طور پر ابھرا، جو نہ صرف کنونشن کے شرکاء بلکہ پوری قوم اور دشمنانِ وطن کے لیے بھی ایک واضح اشارہ تھا۔