افغانستان میں انسانی و معاشی بحران مزید سنگین، یو این ڈی پی کی وارننگ

8

اقوام متحدہ، جمعہ، 2 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP) نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان ایک گہرے انسانی اور معاشی بحران کی لپیٹ میں ہے، جہاں ملک کی 75 فیصد آبادی اپنی روزمرہ ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہے۔

یو این ڈی پی کی تازہ رپورٹ کے مطابق، اس بحران سے سب سے زیادہ متاثرہ طبقات میں خواتین کے زیرِ کفالت گھرانے، دیہی آبادیاں، اور اندرونِ ملک بے گھر افراد شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر فوری اور ہدفی اقدامات نہ کیے گئے تو افغانستان کا مستقبل مزید تاریک ہو سکتا ہے۔

یو این ڈی پی کی ایشیا و پیسیفک کی ڈائریکٹر اور اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل کنی ویگناراجا نے کہا: "تازہ تجزیے اور اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ افغان عوام گزشتہ دہائی سے شدید کمزوری کی حالت میں ہیں، اور ان کی مشکلات کم ہونے کے بجائے بڑھ رہی ہیں۔”

افغان معیشت مقامی پیداوار کی کمی، روزگار کے محدود مواقع، اور درآمدات و غیر ملکی امداد پر انحصار کی وجہ سے جمود کا شکار ہے۔ اس اقتصادی بحران کو سیاسی غیر یقینی صورتحال، بین الاقوامی امداد میں کمی، اور موسمیاتی تبدیلیوں نے مزید بگاڑ دیا ہے۔

یو این ڈی پی کے افغانستان میں نمائندے اسٹیفان جرج نے کہا: "صرف انسانی امداد کافی نہیں، بحران سے نمٹنے کے لیے طویل المدتی، پائیدار معاشی و سماجی حل ناگزیر ہیں۔”

رپورٹ میں خواتین کے لیے بدتر ہوتے حالات پر بھی تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ سخت قوانین کی وجہ سے خواتین کی تعلیم، ملازمت اور نقل و حرکت پر پابندیاں بڑھ گئی ہیں، جس سے ان کا معاشرتی اخراج اور غربت میں اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2024 میں صرف 7 فیصد افغان خواتین گھر سے باہر کام کر رہی تھیں، اور ان پر عائد پابندیوں کے باعث 2024 سے 2026 کے دوران افغان معیشت کو تقریباً 920 ملین ڈالر کا نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔

یو این ڈی پی نے افغان حکام پر زور دیا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں، اور خواتین کی قیادت میں چلنے والے کاروباروں کی معاونت کی جائے تاکہ معاشی بحالی ممکن بنائی جا سکے۔

ادھر افغانستان کو 2025 میں پاکستان اور ایران سے واپس آنے والے مہاجرین کی بڑی تعداد کا سامنا بھی ہوگا۔ رپورٹ کے مطابق ان ممالک کی جانب سے افغان مہاجرین کے خلاف سخت رویہ اپنائے جانے کے بعد 6 لاکھ سے 15 لاکھ افراد کی واپسی متوقع ہے۔

کنی ویگناراجا نے کہا: "جبکہ امداد میں واضح کمی دیکھنے میں آ رہی ہے، اتنی بڑی تعداد میں واپس آنے والے افراد افغان معاشروں پر اضافی بوجھ ڈالیں گے، جس سے ایک پہلے ہی سے نازک صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔”

یو این ڈی پی نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ اپنی وابستگی برقرار رکھے اور اندرونی اصلاحات کے لیے افغان حکام پر دباؤ ڈالے، بصورت دیگر یہ بحران ایک طویل المیاتی شکل اختیار کر سکتا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں