یومِ آزادی صحافت: آزاد اور خودمختار میڈیا کے تحفظ کے لیے شفافیت اور قانونی اصلاحات ناگزیر ہیں، اقوامِ متحدہ

4

اقوامِ متحدہ، ہفتہ، 3 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے عالمی سطح پر آزادیٔ صحافت کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بڑھتے ہوئے عالمی تنازعات، ماحولیاتی بحران، معاشرتی تقسیم اور مصنوعی ذہانت (AI) جیسے انقلابی عوامل صحافیوں کے لیے ماحول کو مزید خطرناک بنا رہے ہیں۔

یومِ آزادی صحافت کے موقع پر جاری اپنے پیغام میں وولکر تُرک نے کہا کہ "ایک آزاد اور خودمختار میڈیا ایک مضبوط اور پائیدار معاشرے کی بنیاد ہے۔”
اس سال کا موضوع ہے: "نئی دنیا میں رپورٹنگ: آزادی صحافت اور میڈیا پر مصنوعی ذہانت کا اثر”۔ یہ موضوع اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ کس طرح AI میڈیا کی شکل و صورت کو تبدیل کر رہا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگرچہ AI صحافت کے لیے مفید ٹولز فراہم کرتا ہے، مگر یہ آزادیٔ اظہار کے لیے سنگین خطرات بھی پیدا کر رہا ہے۔ "AI پر مبنی الگورتھمز اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ ہمیں کیا دیکھنا چاہیے، یوں وہ ہماری رائے اور سوچ کو تشکیل دیتے ہیں۔ سیاست دان ان ٹیکنالوجیز کو غلط معلومات پھیلانے اور اختلاف رائے دبانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، جبکہ کچھ ریاستیں صحافیوں اور ان کے ذرائع کی نگرانی کے لیے AI ٹولز استعمال کر رہی ہیں، جو پرائیویسی کی خلاف ورزی اور اظہارِ رائے کی آزادی کو دبانے کے مترادف ہے،” انہوں نے کہا۔

تُرک نے بتایا کہ دنیا بھر میں صحافیوں کو ہراسانی، گرفتاری، تشدد اور حتیٰ کہ قتل جیسے سنگین خطرات کا سامنا ہے۔ صرف رواں سال جنوری سے اب تک کم از کم 20 صحافتی کارکن قتل ہو چکے ہیں، جبکہ 80 فیصد سے زائد کیسز میں قاتلوں کو سزا نہیں ملی۔

انہوں نے کہا کہ تنازعات کے شکار علاقوں میں متحارب فریق اکثر صحافیوں کی رسائی روک دیتے ہیں، جس سے آزاد میڈیا پر مزید قدغنیں لگتی ہیں۔ "میڈیا ہمیں دنیا کو سمجھنے، تنقیدی سوچ اپنانے اور مکالمے کو فروغ دینے میں مدد دیتا ہے، لیکن اس کا کردار ہر خطے میں خطرے میں ہے،” انہوں نے زور دیا۔

تُرک نے مزید کہا کہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی پر چند بڑے کارپوریشنز اور افراد کی اجارہ داری بھی آزاد میڈیا کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ میڈیا کی ملکیت سے متعلق قوانین کو اس نئی حقیقت کے مطابق اپڈیٹ کریں تاکہ آزاد صحافت کے لیے جگہ محفوظ رکھی جا سکے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرش نے بھی اسی تناظر میں خبردار کیا کہ "متعصب الگورتھمز، جھوٹی خبریں اور نفرت انگیز مواد معلوماتی دنیا میں بارودی سرنگوں کی مانند ہیں۔” انہوں نے کہا کہ درست، قابلِ تصدیق اور حقائق پر مبنی معلومات ہی ان خطرات کا بہترین توڑ ہیں۔

گوٹیرش نے اس موقع پر اقوامِ متحدہ کے گلوبل ڈیجیٹل کمپیکٹ کا حوالہ دیا، جو گزشتہ برس رکن ممالک نے منظور کیا تھا، جس میں ڈیجیٹل دنیا میں معلوماتی سالمیت، رواداری اور باہمی احترام کو فروغ دینے کے اقدامات شامل ہیں۔

وولکر تُرک نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ میڈیا پر بڑھتے ہوئے جبر کے رجحان کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔ "ریاستوں کو چاہیے کہ وہ صحافیوں کو حملوں، قانونی ہراسانی، نفرت انگیز مہمات اور نگرانی سے محفوظ رکھیں۔ شفافیت بھی لازم ہے کہ ڈیٹا کیسے استعمال ہو رہا ہے، مواد کس طرح ترتیب دیا جا رہا ہے، اور الگورتھمز کیسے بنائے جا رہے ہیں،” انہوں نے کہا۔

انہوں نے بتایا کہ اقوامِ متحدہ کا انسانی حقوق کا دفتر، یونیسکو کے اشتراک سے، ٹیکنالوجی کمپنیوں کو رہنمائی فراہم کر رہا ہے تاکہ وہ اپنے ٹولز سے صحافیوں اور سول سوسائٹی کو لاحق خطرات کا جائزہ لے کر ان میں کمی لا سکیں۔

"ایک آزاد، خودمختار اور متنوع میڈیا معاشرتی تقسیم کو ختم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ ہمیں ہر ممکن اقدام کرنا ہوگا کہ اسے تحفظ دیا جائے اور پروان چڑھایا جائے،” تُرک نے اختتام پر کہا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں