ماسکو، بدھ، 4 جون 2025 (ڈبلیو این پی): وزیرِاعظم کے معاونِ خصوصی برائے خارجہ امور اور مملکتی وزیر سید طارق فاطمی نے روس کے تین روزہ سرکاری دورے کا کامیابی سے اختتام کر لیا، جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط اور وسعت دینے کی ایک اہم سفارتی پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
طارق فاطمی نے 2 سے 4 جون کے دوران ماسکو میں اعلیٰ سطحی ملاقاتیں کیں، جن میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف، وزیر توانائی و پاکستان-روس بین الحکومتی کمیشن (IGC) کے شریک چیئرمین سرگئی سیویلیوف، اور صدر ولادیمیر پیوٹن کے خارجہ امور کے سینئر مشیر یوری اوشاکوف شامل تھے۔
وزیر خارجہ لاوروف سے ملاقات میں طارق فاطمی نے وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے نیک تمناؤں کا پیغام پہنچایا اور ان کا ذاتی خط بھی صدر پیوٹن کو سپرد کیا۔ ملاقات میں توانائی، تجارت، خطے میں رابطہ کاری اور سائبر سکیورٹی جیسے اہم شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا گیا۔
فاطمی نے جنوبی ایشیا کی سکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی، خاص طور پر بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے اقدامات خطے کے امن و استحکام اور آبی تحفظ کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
روسی وزیر خارجہ لاوروف نے دونوں ممالک کے تعلقات میں مسلسل بہتری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے گزشتہ برس ماسکو میں ہونے والے نویں بین الحکومتی کمیشن کے مثبت نتائج کو سراہا۔ انہوں نے پاکستان کو ابھرتے ہوئے علاقائی ٹرانزٹ حب قرار دیا اور شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے فریم ورک کے تحت انسداد دہشت گردی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کی خواہش ظاہر کی۔
وزیر توانائی سرگئی سیویلیوف کے ساتھ ملاقات میں توانائی کے شعبے میں شراکت، سرمایہ کاری اور پاکستان میں نئی اسٹیل مل کے قیام جیسے منصوبوں پر تبادلہ خیال ہوا۔ سیویلیوف نے پاکستان کی خطے میں بڑھتی ہوئی اہمیت کو سراہتے ہوئے آئندہ IGC اجلاس کے لیے پرامید انداز اپنایا، جو رواں سال پاکستان میں متوقع ہے۔
یوری اوشاکوف سے علیحدہ ملاقات میں طارق فاطمی نے بھارت کے جارحانہ اقدامات پر پاکستان کا مؤقف پیش کیا اور خطے میں امن کے لیے مذاکرات اور بین الاقوامی معاہدوں کی پاسداری کی اہمیت پر زور دیا۔
دورے کے دوران طارق فاطمی نے روس کے سرکردہ ٹی وی چینلز کو انٹرویوز دیے اور پاکستان-روس تعلقات کی گہرائی اور علاقائی کشیدگی پر پاکستان کے نقطۂ نظر سے دنیا کو آگاہ کیا۔ انہوں نے ماسکو کے ممتاز تھنک ٹینک "والدائی ڈسکشن کلب” میں کلیدی خطاب بھی کیا، جس میں جنوبی ایشیا کی بدلتی ہوئی جغرافیائی سیاسی صورتحال اور پاکستان-روس اسٹریٹجک شراکت داری پر روشنی ڈالی گئی۔
فاطمی نے روسی دانشوروں اور صحافیوں کے ساتھ تفصیلی مکالمہ بھی کیا، جس میں پاکستان کی خارجہ پالیسی میں "کثیر رخی سفارت کاری” کی طرف پیش رفت اور روس کے اہم کردار کو اجاگر کیا گیا۔
تجزیہ کاروں نے اس دورے کو ایک کامیاب سفارتی اقدام قرار دیا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان اعتماد اور تعاون کو نئی بلندیوں پر لے جا رہا ہے۔ توانائی، تجارت، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور علاقائی سلامتی کے شعبے اس شراکت داری کے بنیادی ستون کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
ایک کثیر قطبی عالمی نظام میں پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو نئی جہت دے رہا ہے، اور طارق فاطمی کا ماسکو میں فعال سفارتی کردار اس اسٹریٹجک سمت کا مظہر ہے، جس کا مقصد روس کے ساتھ طویل المدتی اقتصادی و جغرافیائی مفادات پر مبنی شراکت داری کو فروغ دینا ہے۔