وزیرِ اعظم شہباز شریف کا دوسرا زرعی انقلاب، 2030 تک زرعی برآمدات 125 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف: رانا تنویر

6

لاہور، ہفتہ، 17 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف ملک میں زرعی ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں جسے "دوسرا زرعی انقلاب” قرار دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد پاکستان کی زرعی برآمدات کو 2030 تک 125 ارب ڈالر تک پہنچانا ہے۔

وہ ہفتہ کے روز پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے مرکزی دفتر میں ایک اعلیٰ سطحی مشاورتی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔

رانا تنویر حسین نے کہا کہ وفاقی حکومت زرعی، لائیو اسٹاک اور ماہی گیری کے شعبوں میں اصلاحات کے 28 نکاتی منصوبے پر عمل پیرا ہے، جس کا مقصد جدید ٹیکنالوجی کا انضمام، ویلیو چین کو مضبوط بنانا اور قیمتی زرمبادلہ کا حصول ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چھ خصوصی ورکنگ گروپس ٹیکنالوجی، تحقیق، مشینی کاشت، کسانوں کو مالی خود مختاری، قانونی و ریگولیٹری اصلاحات اور پائیدار ترقی جیسے اہم شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔

رانا تنویر نے پنجاب حکومت کی زرعی و لائیو اسٹاک شعبے میں پیش رفت کو سراہا اور کہا کہ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی قیادت میں کسان دوست اصلاحات اور ڈیجیٹل اقدامات قابلِ تعریف ہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر زراعت پنجاب عاشق حسین کرمانی نے کہا کہ پنجاب میں 400 ارب روپے کا زرعی تبدیلی منصوبہ نافذ العمل ہے، جس میں جدید بیج ٹیکنالوجی اور جدید مشینری کو نچلی سطح تک متعارف کرایا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ رواں سال چار ایگریکلچر مالز قائم کیے جا رہے ہیں، جبکہ آئندہ مالی سال میں ان کی تعداد 10 کر دی جائے گی۔ ان مراکز پر کسانوں کو مشینری، بیج، کھاد اور رہنمائی ایک ہی جگہ پر میسر آئے گی۔

کرمانی نے بتایا کہ کسانوں کو تحصیل سطح پر جدید مشینری کرائے پر فراہم کی جا رہی ہے۔ پنجاب حکومت کی جانب سے پنجاب کسان کارڈ کے ذریعے اب تک 55 ارب روپے کے بلا سود قرضے جاری کیے جا چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ 9,500 سبسڈائزڈ گرین ٹریکٹرز — جن پر فی ٹریکٹر 10 لاکھ روپے سبسڈی دی گئی — فراہم کیے جا چکے ہیں، جو ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔

زرعی توسیعی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے ایک ہزار نوجوان ایگری گریجویٹس کو بھرتی کیا گیا ہے جو کسانوں کو تکنیکی رہنمائی فراہم کر رہے ہیں۔ اگلے سال ہر یونین کونسل میں موبائل لیبارٹریز اور دفاتر قائم کیے جائیں گے، جو کسانوں کو مفت مٹی اور پانی کی جانچ اور ماہرین کی مشاورت فراہم کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کلین ایئر پروگرام کے تحت دھان کی باقیات کو جلانے سے روکنے کے لیے 5,000 سپر سیڈرز تقسیم کیے جا رہے ہیں۔

چیف سیکریٹری پنجاب زاہد اختر زمان نے کہا کہ صوبہ کسان مرکز ترقیاتی ماڈل پر گامزن ہے اور کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے جدید بیجوں کو متعارف کرانا ناگزیر ہے۔

سیکریٹری زراعت پنجاب افتخار علی سہو نے زرعی مشینری پر بھاری ڈیوٹیز کو ایک بڑی رکاوٹ قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ مقامی مشینری پر 25 فیصد اور درآمدی مشینری پر 35 فیصد ڈیوٹی عائد ہے، جسے کم کر کے میکانائزیشن کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔

اجلاس میں وفاقی و صوبائی اقدامات کو ہم آہنگ کر کے زرعی انقلاب کے ایجنڈے کو تیز تر کرنے، غذائی تحفظ، کسانوں کی خوشحالی اور پائیدار اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے پر اتفاق کیا گیا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں