اسلام آباد، ہفتہ، 17 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے ہفتہ کے روز ترکیہ کے وزیر خارجہ حکان فیدان سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، جس میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے خطے میں حالیہ پیش رفت پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے باہمی مفاد کے شعبوں میں تعاون بڑھانے اور علاقائی امن و استحکام کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کی بھی تجدید کی۔
اس سے ایک روز قبل، جمعہ کے روز، سینیٹر اسحاق ڈار نے برطانوی وزیر خارجہ دی رائٹ آنریبل ڈیوڈ لیمی ایم پی کا وزارتِ خارجہ میں استقبال کیا۔ یہ ان کا پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ تھا۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے جنوبی ایشیا کی صورتحال، خصوصاً پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ بندی مفاہمت کے تناظر میں، جامع تبادلہ خیال کیا۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے برطانوی وزیر خارجہ کو بھارت کے بلااشتعال اور جارحانہ اقدامات سے آگاہ کیا، جنہیں انہوں نے پاکستان کی خودمختاری، بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الدولہ تعلقات کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق استعمال کیا، اور پاکستان کا ردعمل محدود، ہدفی اور انتہائی محتاط تھا تاکہ شہری آبادی کو نقصان نہ پہنچے۔
نائب وزیر اعظم نے جنوبی ایشیا میں کشیدگی کم کرنے میں برطانیہ کے تعمیری کردار کو سراہا۔ دونوں جانب سے اس بات پر زور دیا گیا کہ تحمل اور مسلسل مکالمہ ہی خطے میں پائیدار امن کے لیے ناگزیر ہے۔
ملاقات کے دوران پاکستان اور برطانیہ کے دوطرفہ تعلقات کے وسیع دائرہ کار پر بھی گفتگو ہوئی۔ دونوں وزرائے خارجہ نے تجارت، اقتصادی تعاون اور ترقیاتی شراکت داری کے شعبوں میں پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
سینیٹر ڈار نے تعلیم، صحت اور ماحولیاتی تحفظ جیسے اہم شعبوں میں برطانیہ کی معاونت کو سراہا۔ دونوں فریقین نے پائیدار ترقی اور موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات میں تعاون مزید بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
ملاقات میں پاکستان اور برطانیہ کے دیرینہ اور تاریخی تعلقات کو باہمی احترام، جمہوری اقدار اور عوامی روابط کی بنیاد پر مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
برطانوی وزیر خارجہ کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان جامع شراکت داری کی علامت تھا، جو علاقائی و عالمی چیلنجز سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔