پاکستان کی اسرائیلی حملوں پر شدید مذمت، علاقائی بدامنی سے خبردار

9

اسلام آباد، جمعہ، 13 جون 2025 (ڈبلیو این پی): پاکستان کی اعلیٰ قیادت نے ایران پر اسرائیل کے بڑے پیمانے پر فوجی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں ایرانی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے، اور خبردار کیا ہے کہ اگر یہ جارحیت فوری طور پر نہ روکی گئی تو علاقائی اور عالمی امن و استحکام کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

ایوانِ صدر سے جاری بیان میں صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے ان حملوں کو "ایران کی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کی صریح خلاف ورزی” اور اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی بنیادی اقدار کی "مکمل تردید” قرار دیا۔ انہوں نے ایرانی عوام سے جانی نقصان پر دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جارح ریاست کو جوابدہ ٹھہرائے اور فوری اقدامات کرے تاکہ صورتحال کو مزید بگڑنے سے روکا جا سکے۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ایک سخت ردعمل میں اپنے ایکس (X) پیغام میں حملے کو "بلااشتعال” اور "انتہائی تشویشناک” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت پہلے سے غیر مستحکم مشرق وسطیٰ کو مزید بدامنی کی طرف دھکیل سکتی ہے۔
"میں ایران پر اسرائیل کے بلااشتعال حملے کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہوں،” وزیراعظم نے کہا اور ایرانی عوام سے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔

نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے بھی اسرائیلی حملوں کو "ایران کی خودمختاری کی کھلی پامالی” قرار دیا۔ ایکس پر اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ حملے نہ صرف بین الاقوامی قانون کی بنیادیں ہلا دینے والے ہیں بلکہ انسانیت کے ضمیر کو بھی جھنجھوڑنے والے ہیں۔ انہوں نے ایرانی عوام سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اقدامات کرے تاکہ مزید جارحیت روکی جا سکے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اسرائیلی حملوں کو "غیرقانونی اور بلاجواز” قرار دیا گیا۔ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا کہ "یہ کھلی جارحیت علاقائی و عالمی امن، سلامتی اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔”

ترجمان نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرے، اسرائیلی جارحیت کو روکے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔

اس دوران، اسحاق ڈار نے ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی سے ٹیلیفون پر بات چیت کی اور جانی نقصان پر دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔

موجودہ کشیدہ صورتحال کے پیش نظر، حکومت پاکستان نے زائرین اور شہریوں کو ایران و عراق کے سفر پر نظرثانی کی ہدایت جاری کی ہے۔ دفتر خارجہ نے پاکستانی شہریوں کی حفاظت کے لیے 24/7 کرائسز مینجمنٹ یونٹ بھی فعال کر دیا ہے۔

"ایران میں ہمارے شہریوں/زائرین کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے وزارتِ خارجہ میں 24/7 کرائسز مینجمنٹ یونٹ فعال کر دیا گیا ہے،” اسحاق ڈار نے ایکس پر اعلان کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تہران میں پاکستانی سفارتخانے کو الرٹ رہنے اور پاکستانی شہریوں کو مکمل معاونت فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ہاٹ لائن نمبر بھی جاری کر دیا گیا ہے: (0098)-2166941388۔

ایرانی میڈیا رپورٹس، بشمول تسنیم نیوز ایجنسی اور سرکاری خبر رساں ادارے IRAN، کے مطابق ان حملوں میں اعلیٰ ایرانی عسکری اور سائنسی شخصیات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) کے کمانڈر انچیف میجر جنرل حسین سلامی، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری، اور خاتم الانبیاء ہیڈکوارٹرز کے کمانڈر میجر جنرل غلام علی راشد شامل ہیں۔

اس کے علاوہ جوہری سائنسدان اور اسلامی آزاد یونیورسٹی کے صدر محمد مہدی طہرانچی، اور سابق سربراہ ادارہ برائے جوہری توانائی ڈاکٹر فریدون عباسی بھی اسرائیلی حملوں میں شہید ہو گئے۔

خطے میں اس بے مثال جارحیت کے بعد علاقائی و عالمی سطح پر شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور ایک وسیع تر جنگ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں