دوشنبے، جمعہ، 30 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): وزیرِاعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے تاجکستان کا دو روزہ کامیاب اور بامقصد سرکاری دورہ مکمل کرلیا، جہاں انہوں نے ماحولیاتی تحفظ، علاقائی روابط، اور دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ یہ دورہ پاکستان اور وسطی ایشیائی ریاست تاجکستان کے مابین سفارتی، اقتصادی اور ماحولیاتی تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جانے کی جانب ایک اہم پیشرفت ثابت ہوا۔
وزیرِاعظم کے ہمراہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ اور وزیرِاعظم کے معاونِ خصوصی سید طارق فاطمی بھی موجود تھے۔ انہیں دوشنبے انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے تاجک نائب وزیرِاعظم حکیم خالق زادہ نے پرتپاک انداز میں رخصت کیا۔
دورے کے دوران، وزیرِاعظم شہباز شریف اور تاجک صدر امام علی رحمان کی ملاقات "قصرِ ملت” میں ہوئی، جہاں دونوں رہنماؤں نے تجارت، توانائی، دفاع، تعلیم اور خطے میں امن جیسے کلیدی شعبوں میں ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا۔ دونوں ممالک نے ثقافتی تبادلے، آئی ٹی تعاون، عوامی روابط اور سرمایہ کاری کے نئے امکانات تلاش کرنے پر اتفاق کیا۔
یہ دورہ تاجک حکومت کی دعوت پر ہوا، جہاں وزیرِاعظم نے اقوام متحدہ اور تاجکستان کے زیرِ اہتمام منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس برائے تحفظِ گلیشیئرز (ICGP) میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ تین روزہ اس عالمی کانفرنس میں 80 اقوام متحدہ کے رکن ممالک اور 70 بین الاقوامی تنظیموں کے 2500 سے زائد مندوبین نے شرکت کی۔
کانفرنس میں اپنے کلیدی خطاب کے دوران، وزیرِاعظم شہباز شریف نے عالمی برادری کو ماحولیاتی تبدیلی کے بڑھتے خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے فوری عالمی اقدامات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے پاکستان میں 2022 کے تباہ کن سیلابوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا عالمی کاربن اخراج میں حصہ 0.5 فیصد سے بھی کم ہے، لیکن اس کے باوجود ملک شدید ماحولیاتی خطرات سے دوچار ہے۔
انہوں نے کہا، "پاکستان میں 13,000 سے زائد گلیشیئرز موجود ہیں اور دریائے سندھ کا نظام انہی برفانی ذخیروں پر انحصار کرتا ہے۔ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا ایک خطرناک رجحان ہے۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنا ایک سنگین اقدام ہے۔ پاکستان اس ‘ریڈ لائن’ کو عبور کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔”
وزیرِاعظم کی تقریر کو عالمی ماحولیاتی رہنماؤں اور مندوبین کی جانب سے سراہا گیا۔ انہوں نے ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ وہ ماحولیاتی مالی امداد کی فراہمی کے اپنے وعدے پورے کریں، اور ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی لچک، ابتدائی انتباہی نظام، اور سائنسی تحقیق کے فروغ میں مدد دیں۔
انہوں نے ذاتی حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وہ بچپن میں دریائے راوی میں تیراکی کرتے تھے، جو اب ماحولیاتی آلودگی اور گلیشیئرز کے پگھلنے کے باعث خطرے میں ہے، اور اس مسئلے کو پوری انسانیت کے لیے مشترکہ چیلنج قرار دیا۔
صدر امام علی رحمان نے بھی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلیشیئرز کا پگھلنا محض علاقائی نہیں بلکہ عالمی بحران ہے۔
"تاجکستان کے 14,000 میں سے 1,300 گلیشیئرز پہلے ہی ختم ہوچکے ہیں، جو نہ صرف ہمارے قدرتی ورثے بلکہ لاکھوں انسانی جانوں کے لیے خطرہ ہیں،” انہوں نے کہا۔
صدر رحمان نے گلیشیئرز کے تحفظ کے لیے ایک عالمی حکمت عملی، سیٹلائٹ مانیٹرنگ کا مربوط نظام، اور پانی، خوراک، توانائی اور موسمیاتی تحفظ پر بین الاقوامی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے شہباز شریف کی قائدانہ صلاحیتوں اور ماحولیاتی سفارت کاری میں فعال کردار کو سراہا۔
وزیرِاعظم شہباز شریف اور صدر امام علی رحمان نے CASA-1000 توانائی منصوبے کی جلد تکمیل کے عزم کا اظہار کیا، جس پر 15 مئی کو دوشنبے میں انٹر گورنمنٹل کونسل کا اجلاس ہو چکا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے دسمبر 2024 میں اسلام آباد میں منعقدہ پاکستان-تاجکستان مشترکہ کمیشن کے ساتویں اجلاس کے نتائج کا بھی جائزہ لیا، اور توانائی، تیل و گیس، دفاع، تجارت اور سائنسی تحقیق جیسے شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے 12 مشترکہ ورکنگ گروپس کو فعال کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ مخصوص شعبوں میں ترقی کو تیز کیا جاسکے۔
دفاع و سلامتی کے شعبے میں دونوں ممالک نے انسدادِ دہشت گردی، منظم جرائم، اور منشیات و انسانی اسمگلنگ کے خلاف قریبی تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے تاجکستان اور کرغزستان کے مابین سرحدی تنازعے کے پرامن حل پر صدر امام علی رحمان کو مبارکباد دیتے ہوئے اسے علاقائی قیادت اور تدبر کی بہترین مثال قرار دیا۔
دونوں رہنماؤں نے جنوبی ایشیا کی بدلتی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیرِاعظم نے بھارت کے حالیہ اقدامات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پائیدار امن کا راستہ انصاف سے ہو کر گزرتا ہے، اور مسئلہ کشمیر اس کا مرکزی نکتہ ہے۔
صدر رحمان نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے شہباز شریف کی دانشمندانہ قیادت کو سراہا۔
دونوں ممالک نے اقوام متحدہ، او آئی سی، شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) اور اقتصادی تعاون تنظیم (ECO) جیسے عالمی و علاقائی پلیٹ فارمز پر جاری تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور اسے مزید مستحکم بنانے پر اتفاق کیا۔
دورے کے اختتام پر تاجک صدر امام علی رحمان نے وزیرِاعظم کے اعزاز میں ایک خصوصی استقبالیہ دیا، جس میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے خیرسگالی اور تعاون کے جذبات کا اظہار کیا گیا۔ وزیرِاعظم شہباز شریف نے صدر امام علی رحمان کو دورۂ اسلام آباد کی دعوت دی تاکہ دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک مکالمے کو جاری رکھا جا سکے۔
وزیرِاعظم نے تاجکستان کی پانی اور ماحولیاتی سفارت کاری میں عالمی قیادت کو سراہا اور "گلیشیئرز کے تحفظ” کی عالمی کانفرنس کی کامیاب میزبانی پر صدر رحمان کو مبارکباد دی۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے دوشنبے سے روانگی سے قبل اپنے پیغام میں کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز کے مقابلے کے لیے عالمی اتحاد، استقامت اور مشترکہ ذمہ داری کی ضرورت ہے۔ ان کا دورہ پاکستان کے علاقائی ہم آہنگی، ماحولیاتی تحفظ اور عالمی تعاون کے عزم کی بھرپور عکاسی کرتا ہے۔