خانیوال ریلوے اسٹیشن پر پل گرنے کا واقعہ، تین افسر معطل، ریلوے میں اصلاحات کا عمل جاری

4

اسلام آباد، جمعہ، 30 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): خانیوال ریلوے اسٹیشن پر پیدل چلنے والوں کے لیے بنائے گئے پل کا ایک حصہ گرنے کے واقعے پر وفاقی وزیر برائے ریلوے محمد حنیف عباسی نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تین ریلوے افسران کو معطل کر دیا ہے اور واقعے کی اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔

وزارت ریلوے کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق معطل کیے گئے افسران میں گریڈ 18 کے ڈویژنل انجینئر عابد رزاق، گریڈ 17 کے اسسٹنٹ انجینئر راجہ یوسف، اور گریڈ 16 کے برج انسپکٹر محمد عادل شامل ہیں۔

وزیر ریلوے نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا، ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کی دیکھ بھال اعلیٰ ترین معیار کے مطابق ہونی چاہیے۔

واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس میں چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ریلوے، انسپکٹر جنرل ریلوے پولیس، اور لاہور کے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ شامل ہیں۔ کمیٹی واقعے کے اسباب اور ممکنہ غفلت کی نشاندہی کرے گی۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر ریلوے عامر علی بلوچ خانیوال روانہ ہو چکے ہیں تاکہ موقع پر صورت حال کا جائزہ لے سکیں۔ واقعے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، تاہم اس سے ریلوے اسٹیشنز پر انفراسٹرکچر کی حالت پر سوالات اٹھ گئے ہیں۔

مالی وسائل کی کمی کے باوجود پاکستان ریلوے ملک بھر کے بڑے ریلوے اسٹیشنوں پر صفائی اور صحت عامہ کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔ وزارت ریلوے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ اہم اسٹیشنوں پر چوبیس گھنٹے صفائی کا عملہ تعینات کیا گیا ہے تاکہ پلیٹ فارمز، انتظار گاہوں، بیت الخلا اور دیگر مقامات کی صفائی کو یقینی بنایا جا سکے۔

انہوں نے بتایا کہ روزانہ بنیاد پر اسٹیشنوں پر جراثیم کش اسپرے کیا جا رہا ہے تاکہ بیماریوں کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ اس کے علاوہ کھانے پینے کے اسٹالز کی نگرانی کے لیے میڈیکل افسران باقاعدگی سے معائنے کر رہے ہیں، جبکہ فوڈ ہینڈلرز کی سال میں دو مرتبہ ہیپاٹائٹس بی اور سی سمیت متعدی بیماریوں کی اسکریننگ کی جاتی ہے۔

اہلکار نے بتایا کہ صفائی کے ٹھیکیدار بھی باقاعدگی سے طے شدہ معیار کے مطابق صفائی کا کام انجام دے رہے ہیں، جبکہ مسافروں کو صفائی کے لیے ترغیب دینے کے لیے بینرز آویزاں کیے گئے ہیں اور پمفلٹس تقسیم کیے جا رہے ہیں۔

دوسری جانب، پاکستان ریلوے نے اپنے فریٹ سسٹم کو جدید بنانے کے لیے 30 نئی تیز رفتار اور بھاری گنجائش والی فریٹ ویگنیں شامل کی ہیں۔ لاہور کینٹ ریلوے اسٹیشن پر جمعہ کو ہونے والی افتتاحی تقریب میں سی ای او ریلوے عامر علی بلوچ نے بتایا کہ یہ ویگنز مکمل طور پر پاکستان میں تیار کی گئی ہیں اور ہر ویگن 60 ٹن مال برداری کی صلاحیت رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ قدم ریلوے کے فریٹ سسٹم کو زیادہ موثر اور مسابقتی بنانے کی جانب ایک انقلابی پیش رفت ہے۔ رواں سال کے اختتام تک 850 نئی فریٹ ویگنز نظام میں شامل کی جائیں گی، جن میں سے 250 پہلے ہی فعال ہو چکی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریل کے ذریعے مال برداری کی لاگت سڑک کے مقابلے میں کم ہے، جو کاروباری طبقے کے لیے ایک قابل اعتماد اور سستا حل فراہم کرتی ہے۔

ریلوے کے ترقیاتی عمل کے تحت خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے وزیر ریلوے حنیف عباسی سے ملاقات کی جس میں صوبے میں ریلوے انفراسٹرکچر، سیاحت کے فروغ اور سفری سہولیات میں بہتری پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی رہنما احمد کریم کنڈی بھی ملاقات میں شریک تھے۔

ملاقات میں تاریخی سفاری ٹرین کو پشاور سے لنڈی کوتل کے درمیان دوبارہ چلانے پر اتفاق کیا گیا تاکہ سیاحت کو فروغ مل سکے۔ گورنر کنڈی نے پشاور تا کراچی ریلوے لائن کو ماڈل کوریڈور بنانے کی تجویز بھی دی، جس پر وزیر ریلوے نے عملی اقدامات کی یقین دہانی کرائی اور گورنر کی دعوت پر پشاور کے دورے کا اعلان کیا۔

اسی دوران وزیر ریلوے نے ایک اور اہم پیش رفت کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ملک بھر میں ٹرینوں کی بروقت آمد و رفت کی شرح 18 فیصد سے بڑھ کر 84 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اٹک ریلوے اسٹیشن کے دورے کے دوران انہوں نے صفائی کے انتظامات کو سراہا اور اسٹیشن کی مکمل تزئین و آرائش کا اعلان کیا، جس میں معیاری فوڈ اسٹالز، جدید ویٹنگ رومز اور شجر کاری مہم شامل ہیں۔

قومی سلامتی کے تناظر میں وزیر ریلوے نے حالیہ بھارتی جارحیت پر پاک افواج کے بروقت اور مؤثر ردعمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ پوری قوم افواج پاکستان کی کامیابی پر متحد ہے۔

ریلوے میں جاری اصلاحاتی اقدامات — جن میں سلامتی، صفائی، وقت کی پابندی اور بنیادی ڈھانچے کی بہتری شامل ہیں — اس بات کی نوید دے رہے ہیں کہ پاکستان ریلوے ایک جامع تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں