کراچی، بدھ، 30 اپریل 2025 (ڈبلیو این پی): وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد عالمی سطح پر پیدا ہونے والی صورتحال کے باوجود پاکستان اسے مؤثر طریقے سے سنبھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاری سفارتی روابط اور معیشت میں مثبت پیش رفت اس اعتماد کی بنیاد ہیں۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (FPCCI) کے دورے کے دوران تاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے موسم بہار اجلاسوں کے دوران امریکی حکام سے تعمیری بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کے اعلان کے مطابق ایک اعلیٰ سطحی وفد جلد امریکہ روانہ ہوگا تاکہ ٹیرف سے متعلق امور پر مذاکرات کیے جا سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی امریکہ کو برآمدات تقریباً 5 ارب ڈالر ہیں، جب کہ درآمدات کا حجم 2 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے، اور دونوں کے درمیان ٹیرف کا اوسط فرق 3 فیصد ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اس فرق کو کپاس، سویا بین اور دیگر اجناس کی تجارت کے ذریعے متوازن کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے حالیہ امریکہ کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی وفد نے عالمی بینک، آئی ایم ایف، ایشیائی ترقیاتی بینک، دیگر کثیرالطرفہ و دوطرفہ شراکت داروں، تھنک ٹینکس اور دوست ممالک کے نمائندوں کے ساتھ 70 سے زائد ملاقاتیں کیں۔
وزیر خزانہ نے مہنگائی پر قابو پانے اور کرنٹ اکاؤنٹ میں بہتری کو معیشت کے استحکام کا اہم اشاریہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں رہنے کی توقع ہے، جب کہ اخراجات بھی قابو میں ہیں جس کا سہرا وفاقی اور صوبائی سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز کو جاتا ہے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ افراطِ زر میں تیزی سے کمی ایک بڑی کامیابی ہے جس کے نتیجے میں پالیسی ریٹ میں 1000 بیسس پوائنٹس کی کمی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اگلا اجلاس اگلے ہفتے ہوگا جس میں مزید بہتری متوقع ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ سابقہ پروگرامز پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ پاکستان کا 24واں پروگرام ہے لیکن حکومت کا عزم ہے کہ یہ آخری ہو۔ "وزیر اعظم اور ان کی کابینہ پرعزم ہے کہ ہم اس پروگرام کے بعد پائیدار معاشی اصلاحات کے ذریعے آئی ایم ایف سے نجات حاصل کریں گے،” انہوں نے کہا۔
انہوں نے ٹیکس نظام میں اصلاحات کو حکومت کی اولین ترجیح قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ طریقہ کار کو سادہ بنانے، ڈیجیٹل ڈیٹا کا مؤثر استعمال اور انسانی مداخلت میں کمی پر توجہ دی جا رہی ہے۔ "اب کسی بھی قسم کی عمومی ٹیکس چھوٹ کی کوئی گنجائش نہیں ہے،” انہوں نے کہا۔
اورنگزیب نے اعلان کیا کہ حکومت آسان ٹیکس ریٹرن فارم متعارف کروا رہی ہے تاکہ عام شہری بغیر کسی وکیل یا ٹیکس ایڈوائزر کی مدد کے خود ریٹرن جمع کرا سکیں۔
توانائی کے شعبے میں اصلاحات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے تمام مراحل میں بہتری لائی جا رہی ہے، جس کے نتیجے میں بجلی کے نرخوں میں کمی آئی ہے اور آئندہ مزید ریلیف کی توقع ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہنگے قرضے، توانائی اور بھاری ٹیکسز پاکستان میں صنعت و تجارت کے لیے چیلنج رہے ہیں، لیکن اب پالیسی ریٹ میں کمی اور بجلی کے نرخوں میں ریلیف سے حالات بہتری کی طرف گامزن ہیں۔ آئندہ بجٹ میں ٹیکس شرحوں کی نظرثانی بھی زیر غور ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سال بجٹ سازی کا عمل قبل از وقت شروع کیا گیا ہے اور تمام چیمبرز اور تجارتی تنظیموں کی تجاویز کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ حکومت ایف بی آر سے ٹیکس پالیسی آفس کو علیحدہ کر کے وزارت خزانہ کے ماتحت لانے پر کام کر رہی ہے۔ اگلے سال سے تمام اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز ٹیکس پالیسی آفس کو بھیجی جائیں گی، جب کہ ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی کا ادارہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری مالی نظم و نسق بہتر بنانے کے لیے وزارتوں کا سائز کم کرنا اور سرکاری اداروں کی نجکاری ناگزیر ہے تاکہ حکومتی قرضوں کی ضرورت کم ہو اور نجی شعبے کو ترقی کے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
وزیر خزانہ نے زور دیا کہ اب نجی شعبے کو قیادت سنبھالنا ہوگی اور ہر شعبے کو قومی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے ریکوڈک منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کی مالیاتی تکمیل ہو چکی ہے اور تجارتی سرگرمیاں 2028 تک شروع ہو جائیں گی۔ "یہ منصوبہ سالانہ 2.8 ارب ڈالر تک کی آمدن کا حامل ہے اور ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے،” وزیر خزانہ نے کہا۔ انہوں نے برآمدات میں تنوع پیدا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔