اسلام آباد، منگل، 29 اپریل 2025 (ڈبلیو این پی): وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف اور سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے منگل کی صبح اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ’’روڈ ٹو مکہ‘‘ منصوبے کے تحت روانہ ہونے والے پہلے حج قافلے کو رخصت کیا۔
وفاقی وزیر کو ہوائی اڈے پر عازمینِ حج کے امیگریشن کے جدید اور سہل عمل کے بارے میں بریفنگ دی گئی جو کہ سعودی حکومت کے اس منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد عازمین کو اپنے وطن میں ہی امیگریشن کی سہولت فراہم کرنا ہے۔
روانگی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر مذہبی امور نے کہا کہ آج ایک اعزاز اور فخر کا لمحہ ہے کہ ہم اللہ کے مہمانوں کو مقدس سرزمین کے سفر پر رخصت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’آج ہم اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ان مہمانوں کو رخصت کر رہے ہیں جو حج کی سعادت حاصل کرنے جا رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے عازمین پر زور دیا کہ وہ سعودی عرب میں قیام کے دوران پاکستانی اقدار کی نمائندگی شائستگی سے کریں اور سعودی قوانین و ثقافت کا احترام کریں۔ ان کا کہنا تھا، ’’آپ صرف اللہ کے مہمان ہی نہیں بلکہ پاکستان کے سفیر بھی ہیں۔‘‘
سردار یوسف نے کہا کہ وہ جلد سعودی عرب روانہ ہوں گے تاکہ حج انتظامات کا خود جائزہ لے سکیں اور پاکستانی حجاج کو درپیش مسائل کو حل کر سکیں۔ انہوں نے کہا، ’’میں حجاج کرام کے درمیان رہوں گا اور ان کے تمام مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔‘‘
انہوں نے سعودی حکومت کی جانب سے دی گئی وی آئی پی سہولیات لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ محدود وسائل کے باوجود عام حجاج کے ساتھ رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ’’ہم نے اس سال دستیاب وسائل کے دائرے میں رہتے ہوئے عازمین کے لیے زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کی ہے،‘‘ انہوں نے بتایا۔
وزیر مذہبی امور نے مزید کہا کہ اس سال کے حج انتظامات گزشتہ برسوں کی نسبت کہیں بہتر ہیں اور حجاج کو یہ فرق خود محسوس ہوگا۔ انہوں نے کہا، ’’میں حج آپریشن کی خود نگرانی کروں گا اور متعلقہ حکام کو ہدایت دی جائے گی کہ وہ فوری طور پر شکایات کا ازالہ کریں۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ ہر حاجی کو ایک مخصوص سم کارڈ فراہم کیا جا رہا ہے جس میں ایک موبائل ایپلی کیشن لوڈ کی گئی ہے جو منیٰ اور دیگر مقامات پر راستہ تلاش کرنے اور کسی بھی مشکل میں مدد حاصل کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔
وفاقی وزیر نے حجاج سے اپیل کی کہ وہ مقدس مقامات پر قیام کے دوران پاکستان کی سلامتی، استحکام، ترقی اور امت مسلمہ کے اتحاد کے لیے دعائیں کریں۔ انہوں نے کہا، ’’آپ کی دعائیں دروازے کھول سکتی ہیں، اپنی ذاتی دعاؤں کے ساتھ پاکستان کے لیے بھی خصوصی دعا کریں۔‘‘
وفاقی وزیر کے مطابق، اس سال اسلام آباد اور کراچی سے 50 ہزار سے زائد پاکستانی عازمین حج ’’روڈ ٹو مکہ‘‘ منصوبے سے استفادہ کریں گے، جس کے تحت امیگریشن کی کارروائی پاکستان میں ہی مکمل کی جا رہی ہے، یوں سعودی عرب پہنچنے پر وقت کی بچت ہو گی۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ سالوں میں یہ سہولت ملک کے دیگر شہروں تک بھی توسیع دی جائے گی۔
آخر میں انہوں نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے حجاج کرام کے لیے کیے گئے شاندار انتظامات کو سراہا۔
نجی حج آپریٹرز کے کوٹے کی عارضی حیثیت سے متعلق وزارت مذہبی امور کی وضاحت
وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نے حج 2025 کے لیے نجی حج آپریٹرز (منظمین) کو جاری کردہ "ریکگنیشن لیٹرز” (آر ایل) کی عارضی نوعیت سے متعلق وضاحت جاری کر دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ کوٹے سعودی عرب کی مقرر کردہ شرائط کی تکمیل سے مشروط تھے۔
وزارت کی جانب سے جاری کردہ سرکاری بیان کے مطابق، حج آپریٹرز کو دیے گئے کوٹے کی حتمی منظوری اُن کی جانب سے مقررہ وقت پر لازمی شرائط کی تکمیل، بشمول منیٰ میں قیام (Kidana) اور طوافہ سروسز کی ادائیگی سے مشروط تھی۔ جو آپریٹرز مقررہ وقت میں یہ تقاضے پورے نہ کر سکے، ان کا کوٹہ یا تو کم کر دیا گیا یا مکمل طور پر منسوخ کر دیا گیا، اور یہ اقدام سعودی وزارتِ حج و عمرہ یا اس کے مجاز اداروں کی جانب سے عمل میں آیا۔
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ صرف وہی منظمین جنہوں نے تمام لازمی شرائط پوری کیں، انہیں حج 2025 کے لیے فعال لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔
وزارت نے تنبیہ کی کہ جو نجی آپریٹرز اپنے تصدیق شدہ کوٹے سے زائد عازمین کی بکنگ کرتے پائے گئے، ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی اور ایسے معاملات وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) یا دیگر متعلقہ اداروں کے سپرد کیے جا سکتے ہیں۔
یہ وضاحت عوامی مفاد میں جاری کی گئی ہے تاکہ نجی حج اسکیم کے تحت مکمل شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔ خواہشمند عازمین جو حج 2025 میں نجی اسکیم کے تحت اپنا اندراج چیک کرنا چاہتے ہیں، وہ درج ذیل ویب سائٹ پر اپنی معلومات حاصل کر سکتے ہیں:
(https://pvt-inqwebuiry.hajjinfo.org)