تہران، اتوار، 18 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے 15 نمایاں رکن ممالک کے وزرائے سائنس و ٹیکنالوجی کا دوسرا وزارتی اجلاس تہران میں شروع ہو گیا، جس کا محور مصنوعی ذہانت (AI) کو مسلم دنیا میں سائنس، ٹیکنالوجی اور اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے ایک اہم حکمت عملی کے طور پر اپنانا ہے۔
تین روزہ اجلاس کا مرکزی موضوع "مصنوعی ذہانت کے ذریعے سائنس و ٹیکنالوجی میں جدت: عظمت کی حکمت عملی، اسلامی دنیا کے لیے روشن مستقبل” ہے، جس میں رکن ممالک کے وزرائے سائنس، اعلیٰ حکام، اور ماہرین شریک ہیں۔
اجلاس کا مقصد سائنسی سفارت کاری اور علاقائی مکالمے کے ذریعے مسلم ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینا ہے تاکہ ٹیکنالوجی، تعلیم، معیشت، اور اختراعات سے متعلق مشترکہ چیلنجز کا حل تلاش کیا جا سکے۔ اجلاس کے اہم نکات میں سے ایک OIC ممالک کے درمیان AI تعاون پر پہلا کثیرالملکی اعلامیہ منظور کرنا ہے، جو ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے لیے مربوط حکمت عملی اور پالیسی فریم ورک کی بنیاد فراہم کرے گا۔
افتتاحی روز سینئر حکام کا اجلاس (SOM) منعقد ہوا، جس کی مشترکہ صدارت پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری (کوآرڈینیٹر جنرل، OIC-COMSTECH) اورپروفیسر فرہاد یزدان دوست (ایران کے پہلے نائب وزیر برائے سائنس، تحقیق و ٹیکنالوجی) نے کی۔ اجلاس میں برونائی دارالسلام، انڈونیشیا، سعودی عرب، ترکی، ملائیشیا، قازقستان، ایران، اور OIC جنرل سیکرٹریٹ کے نمائندوں نے شرکت کی۔
OIC-COMSTECH کا اعلیٰ سطحی وفد پروفیسر اقبال چوہدری کی قیادت میں اجلاس میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ COMSTECH کی میزبانی میں ہونے والا یہ پلیٹ فارم OIC رکن ممالک کے درمیان سائنسی انضمام اور اختراعی تعاون کے فروغ میں اس کے قائدانہ کردار کو اجاگر کرتا ہے۔
اجلاس کے دوران سائنس کے وزراء اور اعلیٰ نمائندوں کے درمیان دو طرفہ ملاقاتیں اور مصنوعی ذہانت، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں علمی اداروں اور کمپنیوں کی کامیابیوں پر مشتمل نمائش بھی منعقد کی جائے گی۔
شرکاء قازقستان کے شہر الماتی میں ہونے والے پہلے اجلاس کے فیصلوں کا جائزہ لیں گے اور آئندہ وزارتی اجلاس کی تاریخ اور مقام کا تعین بھی کیا جائے گا۔
OIC-15 ڈائیلاگ پلیٹ فارم کا آغاز 2016 میں قازقستان نے کیا تھا، جسے بعد ازاں 2018 اور 2019 میں OIC وزرائے خارجہ کی 46ویں اور 47ویں کانفرنسز میں باضابطہ منظوری دی گئی۔ اس پلیٹ فارم کا مقصد سائنسی صلاحیتوں کی تعمیر، جدت کو فروغ دینا، اور ماحولیاتی تبدیلی، توانائی، اور پائیدار ترقی جیسے عالمی چیلنجز کا مشترکہ حل تلاش کرنا ہے۔
چار براعظموں میں پھیلے ہوئے 57 رکن ممالک کے ساتھ، OIC اقوام متحدہ کے بعد دنیا کی دوسری بڑی بین الحکومتی تنظیم ہے۔ OIC-15 جیسے اقدامات کے ذریعے، تنظیم مسلم دنیا میں سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں کثیرالملکی تعاون کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
جوں جوں تہران اجلاس آگے بڑھ رہا ہے، توقع کی جا رہی ہے کہ شریک ممالک AI انضمام اور سائنسی اشتراک کو وسعت دینے کے لیے عملی اور نتیجہ خیز حکمت عملیاں طے کریں گے، جو OIC رکن ممالک کے لیے ایک اختراعی اور علم پر مبنی مستقبل کی بنیاد رکھیں گی۔