وزیرِاعظم شہباز شریف کی بھارت کو مذاکرات کی دعوت، مسلح افواج کو ’معرکۂ حق‘ میں کامیابی پر خراجِ تحسین

4

اسلام آباد، جمعہ، 16 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے بھارت کو مسئلہ جموں و کشمیر کے حل کے لیے مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں پائیدار امن صرف بات چیت سے ممکن ہے، محاذ آرائی سے نہیں۔

انہوں نے یہ بات جمعہ کو پاکستان مونومنٹ اسلام آباد میں ’یومِ تشکر‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جو پاکستان کی مسلح افواج کی بھارت کے خلاف ’معرکۂ حق‘ میں کامیابی کے اعزاز میں منعقد کی گئی تھی۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن پڑوسی کے طور پر رہنا چاہتا ہے، اب فیصلہ بھارت اور پاکستان کو کرنا ہے کہ وہ امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا بدستور کشیدگی میں۔

انہوں نے کہا، "پاکستان اور بھارت تین جنگیں لڑ چکے ہیں لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔ اب وقت آ گیا ہے کہ کشمیر، تجارت اور دہشت گردی جیسے امور پر سنجیدگی سے بات کی جائے۔”

وزیرِاعظم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے جانی و مالی نقصانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک نے 90 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی اور 150 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان برداشت کیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اب قوم کو امن اور ترقی کی راہ پر گامزن ہونا ہوگا۔

’معرکۂ حق‘ کے حالیہ واقعات پر بات کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ بھارت نے پاہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر جھوٹا پراپیگنڈا کیا اور پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کو مسترد کر کے معصوم شہریوں، خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا، "پاکستان نے بھرپور جواب دیتے ہوئے بھارت کے چھ جنگی طیارے، جن میں میگ اور رافیل بھی شامل تھے، مار گرائے اور دشمن کے علاقائی بالادستی کے خواب چکنا چور کر دیے۔”

وزیرِاعظم کے مطابق، 9 اور 10 مئی کی درمیانی شب بھارت نے پاکستان کے مختلف علاقوں پر میزائل فائر کیے۔ ان کی منظوری کے بعد چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے بھارت کی فضائی اور عسکری تنصیبات پر بھرپور اور مؤثر جوابی کارروائی کی۔

"بحران کے دوران عسکری قیادت مسلسل میرے رابطے میں رہی، اور صرف چند گھنٹوں میں پاکستان نے ایسا جواب دیا جو دشمنوں اور دوستوں دونوں کے لیے حیران کن تھا،” وزیرِاعظم نے کہا۔

انہوں نے بتایا کہ جوابی کارروائی کے بعد بھارت نے جنگ بندی کی پیشکش کی، جسے پاکستان نے قبول کرتے ہوئے کشیدگی کو ختم کیا۔

وزیرِاعظم نے بھارت کے اسلحہ اندوزی اور خطے پر تسلط کے خواب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے اپنے پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے دشمن کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔ "بھارت نے خود کو ناقابلِ شکست سمجھ رکھا تھا، مگر پاکستان نے اس زعم کو توڑ دیا۔”

انہوں نے پوری قوم کی یکجہتی کو سراہتے ہوئے کہا کہ "پشاور سے کراچی تک ہر پاکستانی اپنی افواج کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا رہا۔”

1947 میں پاکستان کے قیام کے لیے دی جانے والی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان اپنے وسائل سے فائدہ اٹھاتے ہوئے معاشی ترقی کی منازل طے کرے اور دنیا میں باوقار مقام حاصل کرے۔

انہوں نے متحدہ عرب امارات، قطر، کویت، چین، سعودی عرب، ترکی اور امریکہ سمیت دوست ممالک کا شکریہ ادا کیا، جنہوں نے بحران کے دوران پاکستان کا ساتھ دیا۔ انہوں نے خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے سفارتی کوششیں کیں۔

وزیرِاعظم نے ’معرکۂ حق‘ کے دوران شاندار عسکری قیادت پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو، اور نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

تقریب میں وفاقی وزراء، اعلیٰ عسکری و سول حکام، اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔

تقریب کے اختتام پر پاک فضائیہ کے طیاروں کی جانب سے شاندار فلائی پاسٹ پیش کیا گیا، جس نے دارالحکومت کے آسمانوں کو روشن کر دیا۔ پاک فضائیہ کے مطابق یہ فلائی پاسٹ نہ صرف طاقت کا مظاہرہ تھا بلکہ ایک تاریخی فتح کا یادگار لمحہ اور قومی اتحاد، عزم اور حوصلے کی علامت تھا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں