ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا دورۂ پاکستان، علاقائی کشیدگی کے تناظر میں سفارت کاری کی حمایت

4

اسلام آباد، پیر، 5 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی اتوار کی شب ایک روزہ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچے جہاں انہوں نے پاکستان کی اعلیٰ سیاسی و سول قیادت سے اہم ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں جنوبی ایشیا کی سیکیورٹی صورتحال، پاک ایران تعلقات اور خطے میں کشیدگی میں کمی کے لیے سفارتی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اسلام آباد ائیرپورٹ پر ایرانی وزیر خارجہ کا استقبال ایڈیشنل سیکریٹری برائے مغربی ایشیا سید اسد گیلانی، پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر اور دیگر سینئر حکام نے کیا۔

ڈپٹی پرائم منسٹر اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار سے ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے 22 اپریل کے پہلگام واقعے کے بعد جنوبی ایشیا میں پیدا ہونے والی صورتحال اور امریکہ-ایران مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ خطے کے پیچیدہ مسائل کا حل صرف مذاکرات اور سفارتی ذرائع سے ہی ممکن ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ملاقات میں دونوں وزرائے خارجہ نے امن و استحکام کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا اور تجارت، توانائی اور علاقائی روابط کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے پر زور دیا۔ اس موقع پر اعلیٰ سطحی روابط کے تسلسل کو برقرار رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

بعد ازاں وزیر خارجہ عراقچی نے وزیراعظم محمد شہباز شریف سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں ایرانی قیادت کی جانب سے بندر عباس دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا پیغام پہنچایا گیا۔ وزیراعظم نے جاں بحق افراد کے لیے دعا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی خواہش کا اظہار کیا۔

وزیراعظم نے پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے اشتعال انگیز رویے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی جانب سے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے اس واقعے کی غیر جانب دار، شفاف اور عالمی سطح پر قابلِ اعتماد تحقیقات کی پیشکش کو دہرایا۔

وزیراعظم نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو ہتھیار بنانے کی کوشش پاکستان کے لیے ’سرخ لکیر‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کا قیام مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر ممکن نہیں۔

وزیراعظم نے ایران کے ساتھ گہرے برادرانہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا اور ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پہزشکیان سے حالیہ رابطوں کا حوالہ دیتے ہوئے تجارت، توانائی، بارڈر مینجمنٹ اور علاقائی روابط کو مزید مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو نیک تمنائیں بھیجیں اور رواں سال تہران کے سرکاری دورے کی دعوت کا خیر مقدم کیا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے بھی پاکستان سے تعلقات کو مزید فروغ دینے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے تمام فریقین سے ضبط و تحمل کی اپیل کی۔

بعد ازاں ایوانِ صدر میں ایرانی وزیر خارجہ کی صدرِ پاکستان آصف علی زرداری سے ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، پہلگام واقعہ، غزہ کی صورتحال اور دیگر علاقائی امور زیر بحث آئے۔

صدر زرداری نے پاک ایران تاریخی و برادرانہ تعلقات کو سراہتے ہوئے بھارت کے جارحانہ رویے پر تشویش کا اظہار کیا، جو ان کے مطابق خطے کے امن کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ انہوں نے سفارتی ذرائع سے تنازعات کے حل کی ایرانی کوششوں کو سراہا اور پاکستان کے امن پر مبنی مؤقف کو دہرایا۔

دونوں رہنماؤں نے فلسطین کے علاقے غزہ اور مغربی کنارے میں جاری اسرائیلی مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی اور ان کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے افغان صورتحال پر بھی گفتگو کی اور پاکستان کے ساتھ قریبی ہم آہنگی کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایرانی صدر کی جانب سے صدر زرداری کے لیے نیک تمناؤں کا پیغام بھی پہنچایا۔

ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات کی، جس میں علاقائی سلامتی اور دوطرفہ تعاون پر جامع تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، ملاقات میں پاکستان اور ایران کو درپیش مشترکہ سیکیورٹی چیلنجز اور بدلتے ہوئے جیو اسٹریٹجک ماحول پر تعمیری گفتگو ہوئی۔

دونوں فریقین نے پاک۔ایران سرحدی سیکیورٹی کے موجودہ میکنزم کا بھی جائزہ لیا اور سرحدی امن و استحکام کے لیے دوطرفہ روابط کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا۔

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور مذہبی بنیادوں پر قائم گہرے برادرانہ تعلقات کا اعادہ کیا۔ دونوں ممالک نے دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے اور خطے میں مثبت پیش رفت کے لیے مسلسل رابطے میں رہنے کے عزم کا اظہار کیا۔

ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پاکستان کے مثبت کردار کو سراہا اور دونوں برادر ہمسایہ ممالک کے درمیان تعاون کے تسلسل پر زور دیا۔

یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب جنوبی ایشیا میں کشیدگی عروج پر ہے، اور پاکستان کی سفارتی مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد خطے میں تناؤ کم کرنا اور بین الاقوامی سطح پر بات چیت کو فروغ دینا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں