این ایس سی کا بھارت کی "غیر ذمہ دارانہ اقدامات” پر شدید ردعمل، اہم سفارتی، سیکیورٹی اور معاشی فیصلوں کا اعلان

4

اسلام آباد، جمعرات، 24 اپریل 2025 (ڈبلیو این پی): وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا اہم اجلاس جمعرات کے روز منعقد ہوا، جس میں بھارت کے غیرقانونی زیرقبضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں ہونے والے مہلک حملے کے بعد نئی دہلی کے اقدامات پر سخت ردعمل دیا گیا اور قومی و علاقائی سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں 22 اپریل کو اننت ناگ کے پہلگام علاقے میں ہونے والے حملے کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے 23 اپریل کو کیے گئے اقدامات کو "یکطرفہ، غیر منصفانہ، سیاسی مقاصد پر مبنی، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور قانونی حیثیت سے عاری” قرار دیا گیا۔

این ایس سی نے اس موقع پر ایک بار پھر واضح کیا کہ کشمیر ایک بین الاقوامی متنازع مسئلہ ہے، جسے اقوام متحدہ کی کئی قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے، اور پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت جاری رکھے گا۔

وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں بھارت پر IIOJK میں ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کا خاتمہ، آبادیاتی تبدیلی اور اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے خلاف منظم ظلم و ستم کا الزام عائد کیا گیا۔ حالیہ وقف بل کی جبری منظوری کو کشمیری عوام کے مزید استحصال کی مثال کے طور پر پیش کیا گیا۔

این ایس سی نے بھارت کو خبردار کیا کہ پہلگام واقعے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہ کرے اور شہریوں کے تحفظ کو نئی دہلی کی ذمہ داری قرار دیا۔ بغیر کسی قابلِ اعتبار تحقیق یا شواہد کے پاکستان پر الزام عائد کرنے کو "بے بنیاد اور لغو” قرار دیا گیا۔

پاکستان نے دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود اس عالمی جنگ میں بے پناہ جانی و مالی نقصان برداشت کر چکا ہے۔ بھارت پر مشرقی سرحدوں پر عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کا الزام بھی عائد کیا گیا تاکہ IIOJK میں ہونے والی اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹائی جا سکے۔

این ایس سی نے کہا کہ پاکستان کے پاس بھارت کی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں، جن میں بھارتی نیوی کے افسر کلبھوشن یادیو کا اعترافی بیان بھی شامل ہے۔ بھارت کی 23 اپریل کی دھمکی آمیز بیان کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا گیا۔

اہم اقدامات:

آبی معاہدہ: پاکستان نے بھارت کی سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی بات کو مسترد کر دیا، اور اسے بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا۔ کسی بھی آبی رکاوٹ کو "جنگی اقدام” تصور کیا جائے گا، جس کا قومی سطح پر بھرپور جواب دیا جائے گا۔

دو طرفہ معاہدے: بھارت کے "لاپرواہ رویے” کے پیش نظر تمام دو طرفہ معاہدوں، بشمول شملہ معاہدے، کو اس وقت تک معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا جب تک بھارت دہشتگردی کی سرپرستی بند نہیں کرتا اور بین الاقوامی و اقوام متحدہ کی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کرتا۔

سفارتی اقدامات: اسلام آباد میں بھارتی دفاعی، بحریہ اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی۔ بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ 30 افراد تک محدود کر دیا جائے گا۔ سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت جاری تمام بھارتی ویزے منسوخ کر دیے گئے، سوائے سکھ یاتریوں کے۔

سرحد اور ٹرانزٹ بندش: واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کرنے اور سرحد پار آمد و رفت کو معطل کرنے کا اعلان کیا گیا۔ موجودہ بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر پاکستان چھوڑنے کی ہدایت، سوائے سکھ یاتریوں کے۔

فضائی اور تجارتی پابندیاں: بھارتی ملکیت یا چلائی جانے والی تمام ایئرلائنز کے لیے فضائی حدود بند کر دی گئی۔ بھارت سے یا بھارت کے راستے تیسری اقوام کے ذریعے ہونے والی تمام تجارت فوری طور پر معطل کر دی گئی۔

این ایس سی نے واضح کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج قومی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ 2019 میں بھارتی دراندازی پر پاکستان کے "پیمانہ دار مگر مضبوط” فوجی ردعمل کو اس تیاری کا ثبوت قرار دیا گیا۔

اجلاس کے اختتام پر کہا گیا کہ بھارت کا "جارحانہ رویہ” دو قومی نظریے کی اہمیت اور بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی بصیرت کو اجاگر کرتا ہے جیسا کہ 1940 کی قرارداد پاکستان میں درج ہے۔

پاکستانی قیادت نے امن کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا کہ قومی خودمختاری، سلامتی اور وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں