اسلام آباد، اتوار، اپریل 20، 2025 (ڈبلیو این پی): چالیس دن کے روزے اور روحانی ریاضت کے بعد، جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں مسیحی برادری نے اتوار کے روز ایسٹر کا تہوار مذہبی عقیدت اور خوشی کے ساتھ منایا۔
شہر کی گرجا گھروں کو رنگ برنگی روشنیوں اور پھولوں سے سجایا گیا تھا۔ عبادات کے دوران مسیحی برادری نے گیت اور بھجن گائے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مصلوبیت اور قیامت کی کہانی کو دہرایا، جو ایسٹر کی تقریبات کا مرکزی حصہ ہے۔
ایسٹر سنڈے کی روایتی "سن رائز پروسیشن” اس سال گرجا گھروں کی حدود تک محدود رہی۔ سینٹ پال چرچ، دی مال، جہاں یہ جلوس ماضی میں جنرل پوسٹ آفس سے نکلتا تھا، وہاں مال روڈ پر جاری تعمیراتی کام کے باعث تقریب کو چرچ کے احاطے تک محدود کر دیا گیا۔
دن بھر گرجا گھروں کے اطراف خوشگوار اور پررونق ماحول رہا۔ مسیحی خاندان اپنے عقیدے کے مطابق ایسٹر کا جشن منانے کے لیے عبادت گاہوں میں جمع ہوئے۔ کیتھیڈرلز اور گرجا گھروں میں ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب کو خصوصی دعائیہ تقریبات منعقد ہوئیں، جس کے بعد صبح کی عبادات کا سلسلہ جاری رہا۔
ایسٹر کے مرکزی اجتماعات میں مسیحی راہنماؤں نے مذہبی رواداری، بھائی چارے اور اتحاد کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا محبت، انسانیت اور عدم امتیاز کا پیغام عام کیا جائے۔
سینٹ جوزف کیتھیڈرل میں موجود ایک عقیدت مند، ارمغان گل نے کہا، ’’ایسٹر ایک خاندانی دن ہے جسے مسیحی اپنے پیاروں کے ساتھ گزارتے ہیں۔ خصوصی گوشت کے پکوان تیار کیے جاتے ہیں کیونکہ یہ عیسائیوں کے چالیس روزہ روزوں کے اختتام کی علامت ہے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ چاکلیٹ سے تیار کردہ ایسٹر انڈے گھروں میں بنائے جاتے ہیں یا بیکریوں سے خرید کر دوستوں اور رشتہ داروں کو تحفے میں دیے جاتے ہیں۔ ’’انڈہ زرخیزی اور نئی زندگی کی علامت ہے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی قیامت کی خوشی میں بانٹا جاتا ہے،‘‘ انہوں نے کہا۔
توقیر بھٹی نے کرسمس اور ایسٹر کے درمیان فرق واضح کرتے ہوئے کہا، ’’کرسمس مسیحیوں کے لیے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کی خوشی کا بڑا تہوار ہے، جبکہ ایسٹر ایک سنجیدہ موقع ہوتا ہے جو عبادات، غور و فکر اور خاندانی میل جول پر مرکوز ہے۔‘‘
دوسری جانب، راولپنڈی انتظامیہ اور پولیس نے گرجا گھروں میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے تاکہ عقیدت مندوں کو کسی ناخوشگوار واقعے سے محفوظ رکھا جا سکے۔
سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی مسیحی بستیوں کا دورہ کیا، ان سے یکجہتی کا اظہار کیا اور آئندہ عام انتخابات کے تناظر میں حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی۔