پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کا منظرنامہ بدلنے کا عزم، وژن 2047 کے تحت جامع اصلاحات کا اعلان: چیئرمین ایچ ای سی

9

اسلام آباد، جمعرات، 3 جولائی 2025 (ڈبلیو این پی): ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے کہا ہے کہ حکومت وژن 2047 کے تحت ملک میں اعلیٰ تعلیم کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے پُرعزم ہے، جس میں رسائی، ڈیجیٹل انضمام اور ادارہ جاتی بہتری کو مرکزی ترجیحات قرار دیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں ایک پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت ملک بھر میں 15 لاکھ نوجوانوں کو جدید تعلیمی سہولیات فراہم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کر رہی ہے۔ اس حکمتِ عملی کا محور "پی-10 منصوبہ” ہے، جس کا مقصد ملک کی دس نمایاں جامعات میں معیاری تعلیم کو فروغ دینا ہے۔ منصوبے کے ابتدائی مرحلے میں 100 اسمارٹ کلاس رومز قائم کیے جا چکے ہیں جبکہ مزید 200 کلاس رومز پر کام جاری ہے۔

ڈاکٹر مختار احمد نے بتایا کہ 2001 میں ایچ ای سی کے قیام کے بعد سے ملک میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں نمایاں ترقی ہوئی ہے۔ جامعات کی تعداد 59 سے بڑھ کر 370 ہو چکی ہے جبکہ طلبہ کی تعداد 35 لاکھ سے تجاوز کر کے 85 لاکھ ہو چکی ہے۔ تاہم، انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ اضافہ پاکستان کی نوجوان آبادی کے تناسب سے اب بھی ناکافی ہے۔

انہوں نے کہا، "ہماری کوشش ہے کہ پسماندہ علاقوں میں تعلیم تک رسائی میں مزید اضافہ کیا جائے۔” اس تناظر میں انہوں نے خواتین کی اعلیٰ تعلیم میں شمولیت کو ایک قابلِ فخر کامیابی قرار دیا، جو اس وقت کل طلبہ کا 48 فیصد ہے۔ "یہ ایک ایسی پیش رفت ہے جس نے دنیا کو حیران کر دیا ہے،” انہوں نے کہا۔

ٹیکنالوجی کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے چیئرمین ایچ ای سی نے ہائی پرفارمنس کمپیوٹنگ (HPC) اور کلاؤڈ بیسڈ لرننگ جیسے منصوبوں کا ذکر کیا، جو ہنگامی حالات میں بھی تدریس و تعلم کے عمل کو ممکن بناتے ہیں۔ "ہم مہنگے کمپیوٹنگ سسٹمز پر انحصار کم کر رہے ہیں اور تعلیم کو زیادہ شمولیتی اور لچکدار بنا رہے ہیں،” انہوں نے بتایا۔

تاہم، انہوں نے تسلیم کیا کہ چیلنجز بدستور موجود ہیں۔ اس وقت صرف 28 فیصد یونیورسٹی فیکلٹی کے پاس پی ایچ ڈی کی ڈگری ہے—اگرچہ یہ شرح پہلے 24 فیصد تھی، مگر مطلوبہ معیار سے ابھی پیچھے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس فرق کو ختم کرنے کے لیے ہزاروں طلبہ کو بیرونِ ملک وظائف دیے جا رہے ہیں، جن کی تعداد 6,000 سے تجاوز کر چکی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہائر ایجوکیشن ڈیٹا ریپوزٹری (HEDR) جیسے ڈیجیٹل گورننس سسٹمز کے نفاذ پر بعض یونیورسٹی وائس چانسلرز کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے، تاہم اس پر پیش رفت جاری ہے۔

صنعت اور تعلیمی اداروں کے درمیان تعاون کے حوالے سے ڈاکٹر مختار احمد نے بتایا کہ حال ہی میں پاکستان کی دو جامعات کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی معیار کے گریجویٹس تیار کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 400 ملین ڈالر مالیت کا عالمی بینک کے تعاون سے جاری ہائر ایجوکیشن ڈیولپمنٹ پراجیکٹ (HEDP) تحقیق، اختراع، فیکلٹی کی ترقی اور انفراسٹرکچر کی بہتری میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر چیئرمین ایچ ای سی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ادارہ پسماندہ علاقوں کی ترقی اور اعلیٰ تعلیم میں معیار کو ترجیح دینے کے اصول پر کاربند ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم صرف جامعات کی تعداد بڑھانے کی بجائے گورننس، ڈیجیٹل رسائی اور مجموعی تعلیمی ماحول کی بہتری پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔”

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں