چین کی اسرائیل-ایران کشیدگی پر گہری تشویش، تحمل اور مذاکرات پر زور

9

بیجنگ، جمعرات، 19 جون 2025 (ڈبلیو این پی): چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے اپنی معمول کی پریس بریفنگ کے دوران اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی، کک آئی لینڈز کے ساتھ تعاون، اور ہانگ کانگ کی عالمی درجہ بندی میں بہتری سمیت متعدد عالمی امور پر مؤقف پیش کیا۔

انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی نہ صرف دونوں ممالک کے عوام کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ پورے خطے اور عالمی امن کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہے۔

"کشیدگی میں اضافہ کسی کے حق میں نہیں، یہ صرف تباہی اور عدم استحکام کا باعث بنے گا،” ترجمان نے خبردار کرتے ہوئے کہا۔ انہوں نے تمام فریقین، بالخصوص اسرائیل، سے فوری طور پر جنگ بندی اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا۔ گو جیاکن نے مزید کہا کہ چین بین الاقوامی تعلقات میں طاقت کے استعمال یا اس کی دھمکی کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔

امریکا کی جانب سے ایران پر ممکنہ حملے کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور ریاستی خودمختاری کے احترام پر زور دیا اور بڑی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بات چیت اور سفارت کاری کے لیے سازگار ماحول فراہم کریں۔

ترجمان نے بتایا کہ چین نے ایران سے 1,600 سے زائد اور اسرائیل سے کئی سو چینی شہریوں کا کامیابی سے انخلاء کیا ہے اور یہ کوششیں تاحال جاری ہیں۔

نیوزی لینڈ کی جانب سے کک آئی لینڈز کے لیے بجٹ فنڈنگ معطل کیے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے گو جیاکن نے کہا کہ چین اور کک آئی لینڈز کے درمیان تعاون باہمی احترام اور ترقی کی بنیاد پر ہے اور یہ کسی تیسرے فریق کے خلاف نہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ اس تعاون میں کسی کو رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیے۔

ہانگ کانگ کی IMD ورلڈ کمپیٹیٹونیس رینکنگ 2025 میں تیسری پوزیشن پر واپسی پر ترجمان نے کہا کہ یہ "ایک ملک، دو نظام” پالیسی کی کامیابی کا ثبوت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہانگ کانگ نے عالمی فنڈ ریزنگ میں اول پوزیشن حاصل کی اور سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں زبردست ترقی دیکھی گئی، جو عالمی برادری کے اعتماد کی مظہر ہے۔

عمان اور مصر کی جانب سے چین سے ثالثی کے کردار کی درخواست پر ترجمان نے کہا کہ صدر شی جن پنگ نے ایران، اسرائیل، مصر، عمان اور دیگر فریقین سے رابطے برقرار رکھے ہیں اور جنگ بندی کے لیے مؤثر کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین پرامن حل کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔

امریکا کی جانب سے چینی طلباء کے لیے ویزہ انٹرویو کی بحالی اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے انکشاف کی شرط پر چین نے تشویش کا اظہار کیا اور تعلیمی شعبے کو سیاسی رنگ دینے کی مخالفت کی۔ گو جیاکن نے امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ صدر ٹرمپ کے چینی طلباء کو خوش آمدید کہنے کے بیان پر عمل کرے اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائے۔

میڈیا رپورٹس میں چینی کمپنی پر ملائیشیا کے ذریعے امریکی AI چپس کی برآمدی پابندیوں سے بچنے کے الزام پر ترجمان نے کہا کہ چین اپنے اداروں کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنے کی ہدایت دیتا ہے اور کسی بھی ملک پر تعاون محدود کرنے کے دباؤ کی مخالفت کرتا ہے۔ چین آزاد اور منصفانہ عالمی تجارتی نظام کے فروغ کے لیے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں