اسلام آباد، منگل، اپریل 15, 2025 (ڈبلیو این پی): وزیراعظم محمد شہباز شریف نے منگل کے روز اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ایک جامع فلاحی پیکج کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے دیرینہ قانونی مسائل کا حل، تعلیمی و روزگار میں مراعات، اور سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کرنا ہے۔
یہ اعلان اسلام آباد میں منعقدہ دو روزہ پہلے اوورسیز پاکستانی کنونشن کے افتتاحی سیشن کے دوران کیا گیا، جس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے 1,200 سے زائد پاکستانی تارکین وطن نے شرکت کی۔
وزیراعظم نے اوورسیز پاکستانیوں کو "قوم کا فخر” قرار دیتے ہوئے ان کی ترسیلات زر اور قومی ترقی میں کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بسنے والے ایک کروڑ سے زائد پاکستانیوں کے لیے حکومت کا یہ اقدام ان کے مسائل کے پائیدار حل کی طرف ایک بامقصد پیش رفت ہے۔
فلاحی پیکج کے اہم نکات میں اسلام آباد میں قائم اوورسیز پاکستانیوں کے لیے خصوصی عدالت شامل ہے، جسے مستقبل قریب میں تمام صوبوں تک وسعت دی جائے گی۔ اس کے علاوہ وزیراعظم نے نادرا کو ہدایت کی کہ وہ ویڈیو لنک کے ذریعے بیرون ملک سے شواہد پیش کرنے کے لیے ای-ریکارڈنگ اور ای-فائلنگ سسٹم 60 دن میں مکمل کرے۔
تعلیم کے شعبے میں بھی اہم مراعات کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم نے بتایا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بچوں کے لیے ملک بھر کی چارٹرڈ یونیورسٹیوں میں 5 فیصد، وفاقی دارالحکومت کی ڈگری دینے والے اداروں میں 5 فیصد، اور میڈیکل کالجز میں 15 فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ NAVTTC کے تحت 5,000 ہنر افزائی کے کورسز بھی فراہم کیے جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) اوورسیز پاکستانیوں کو "فائلر” تصور کرے گا، جس سے انہیں بینکنگ اور کاروباری لین دین پر ٹیکسوں میں رعایت حاصل ہوگی۔ روزگار کے مواقع کے حوالے سے مرد درخواست دہندگان کے لیے 5 سال اور خواتین کے لیے 7 سال کی عمر میں رعایت دی گئی ہے۔
جائیداد کے مسائل کے حل کے لیے پنجاب اور بلوچستان میں ریونیو دفاتر میں خصوصی سہولت ڈیسک قائم کیے گئے ہیں، جب کہ کے پی، سندھ اور آزاد جموں و کشمیر تک اس کا دائرہ بڑھانے کی تیاری جاری ہے۔ پنجاب کی ڈیجیٹل اصلاحات کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے اعلان کیا کہ آن لائن سیل ڈیڈ رجسٹریشن سسٹم کا پہلا تجربہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں کیا جائے گا، اور بعد ازاں دیگر مشنز میں بھی اس کا نفاذ ہوگا۔
معاشی کردار پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مارچ 2025 میں ترسیلات زر کا حجم 4.1 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، جب کہ سالانہ ترسیلات کی مالیت 38 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی جو ملکی برآمدات سے بھی زیادہ ہے۔
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ ہر سال 14 اگست کو نمایاں ترسیلات بھیجنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو قومی سول ایوارڈز دیے جائیں گے، جس کے لیے نامزدگیاں سفارتی مشن اور اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن (OPF) کے ذریعے کی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں شروع کیا گیا گرین چینل سسٹم ایک ہفتے میں دوبارہ فعال کیا جائے گا تاکہ ایئرپورٹس پر اوورسیز پاکستانیوں کو آسانی میسر آ سکے۔
اپنے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کی قیادت اور کردار کو "غیرمعمولی صلاحیتوں کے حامل مردِ میدان” قرار دیتے ہوئے سراہا اور پاک فوج کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر افواج پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کو مسترد کرتے ہوئے قوم سے اپیل کی کہ وہ اسے منطق اور حب الوطنی سے جواب دیں۔
خارجہ امور پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کشمیر اور غزہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اعادہ کیا اور اسرائیلی جارحیت و 50,000 فلسطینیوں کی شہادت کی شدید مذمت کی۔
معاشی استحکام پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے سابقہ حکومت پر آئی ایم ایف معاہدہ توڑنے کا الزام عائد کیا اور موجودہ اتحادی حکومت کی معاشی پالیسیوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا، "میں خود اوورسیز سرمایہ کاری کی نگرانی کروں گا، آپ مجھے اپنا CEO سمجھیں۔”
اس موقع پر چیئرمین اوورسیز پاکستانی فاؤنڈیشن سید قمر رضا نے کہا کہ وزیراعظم نے اوورسیز پاکستانیوں کے 14 اہم مطالبات منظور کرتے ہوئے ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیرصدارت ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی اعلان کیا کہ اب یہ کنونشن ہر سال اپریل میں باقاعدگی سے منعقد ہوگا۔
یہ کنونشن پاکستان اور اس کے اوورسیز شہریوں کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوا، جس کا مقصد انہیں قومی دھارے میں مؤثر طریقے سے شامل کرنا ہے۔