استنبول، پیر، 23 جون 2025 (ڈبلیو این پی): اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کونسل (CFM) نے پیر کے روز استنبول میں منعقدہ اپنے 51ویں اجلاس میں غیر معمولی اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایران پر حالیہ اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ اجلاس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر معاہدے کے احترام، سندھ طاس معاہدے کی مکمل پاسداری، اور تمام تصفیہ طلب مسائل کے پرامن حل کے لیے بامعنی دوطرفہ مذاکرات پر زور دیا گیا۔
"ایک بدلتی دنیا میں او آئی سی” کے عنوان کے تحت منعقدہ دو روزہ اجلاس کا اختتام "استنبول اعلامیہ” کی منظوری کے ساتھ ہوا، جس میں اسرائیل کی ایران، شام اور لبنان پر عسکری جارحیت کو بین الاقوامی قوانین اور علاقائی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف کارروائی کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ وزرائے خارجہ نے ایک کھلا وزارتی رابطہ گروپ تشکیل دینے کا اعلان بھی کیا، جو علاقائی و عالمی شراکت داروں کے ساتھ رابطے میں رہ کر بحران کے خاتمے اور پرامن حل کی کوششوں کو آگے بڑھائے گا۔
وزرا نے ایران پر اسرائیلی حملوں کو خطے کے امن، معیشت اور ماحولیات کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا اور اس حوالے سے اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اجلاس نے پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے حالیہ بلا جواز حملوں، خصوصاً آزاد جموں و کشمیر میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور خطے میں مزید عدم استحکام سے بچنے کے لیے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی۔
وزرا نے بھارت اور پاکستان کے درمیان سندھ طاس معاہدے سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کا احترام یقینی بنانے پر زور دیا اور جموں و کشمیر سمیت تمام مسائل کے پرامن حل کے لیے مسلسل اور نتیجہ خیز مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور او آئی سی کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مذمت کی۔
اجلاس میں فلسطین کا مقدمہ بھی مرکزی حیثیت اختیار کیے رہا۔ او آئی سی وزرا نے 1967ء کی سرحدوں کے مطابق آزاد، خودمختار اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کی، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔ انہوں نے مسئلہ فلسطین کے پرامن حل کے لیے سعودی عرب اور فرانس کی زیرِ صدارت اقوام متحدہ کی اعلیٰ سطحی کانفرنس بلانے کی تجویز کی بھی مکمل حمایت کی۔
وزرا نے غزہ اور مغربی کنارے میں جاری 19 ماہ طویل اسرائیلی جارحیت کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے اور بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2735 کے مکمل نفاذ، فوری اور پائیدار جنگ بندی، سرحدی راستوں کی بحالی، اور فلسطینی شہریوں کو امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کا مطالبہ کیا۔
او آئی سی نے اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی UNRWA کی حمایت کا اعادہ کیا اور غزہ کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے اور فلسطینیوں کو جبراً بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کر دیا۔ اجلاس نے القدس الشریف کے اسلامی و عرب تشخص کو برقرار رکھنے اور اسے بین المذاہب رواداری و بقائے باہمی کی علامت کے طور پر محفوظ رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اجلاس میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے رجحان پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ نفرت انگیز تقاریر، مذہبی منافرت، نسل پرستی اور تعصب کے خلاف مؤثر اقدامات کرے۔ وزرا نے واضح کیا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کو کسی مذہب یا نسل سے منسوب کرنا ناقابل قبول ہے اور اس کی ہر شکل کی مذمت کی جانی چاہیے۔
اجلاس نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تعلقات کی بحالی، شام کی عبوری حکومت کی بین الاقوامی سطح پر دوبارہ شمولیت، ترکی نژاد مسلمانوں کے شہری و مذہبی حقوق، میانمار کے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم، اور بوسنیا و ہرزیگووینا کی خودمختاری کو درپیش خطرات پر بھی موقف واضح کرتے ہوئے موثر عالمی کردار کا مطالبہ کیا۔
51ویں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس کا اختتام مسلم دنیا کے اتحاد، اجتماعی ذمہ داری اور سفارتی حکمت عملی کے عزم کے اعادے کے ساتھ ہوا، تاکہ امت مسلمہ کو درپیش چیلنجز کا مؤثر انداز میں مقابلہ کیا جا سکے۔