ایران پر امریکی و اسرائیلی حملے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں: ایرانی سفیر

19

اسلام آباد، اتوار، 23 جون 2025 (ڈبلیو این پی): پاکستان میں ایران کے سفیر ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایران کی جوہری تنصیبات پر حالیہ امریکی حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور خطے کو غیر مستحکم کرنے کی سوچی سمجھی سازش قرار دیا۔

قومی پریس کلب اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی سفیر نے امریکا اور اسرائیل (جسے انہوں نے صیہونی ریاست قرار دیا) پر بلا جواز جارحیت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے پرامن جوہری پروگرام کو حملے کا بہانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا، “صیہونی ریاست دراصل مشرقِ وسطیٰ میں امریکا کا فوجی اڈہ ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے خود نیوکلیئر نان-پرافریشن ٹریٹی (NPT) پر دستخط نہیں کیے، جب کہ ایران اس معاہدے کا رکن ہے اور بین الاقوامی ادارے اس کے پروگرام کی مسلسل نگرانی کرتے رہے ہیں۔

ڈاکٹر مقدم نے واضح کیا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) نے پندرہ بار ایران کے جوہری پروگرام کو پرامن قرار دیا، تاہم اس کے باوجود ایرانی سائنسدانوں اور کمانڈروں کو ٹارگٹ کر کے شہید کیا گیا، جو نہ صرف ایران کی خودمختاری بلکہ عالمی ضوابط کی بھی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے فلسطین اور غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف واضح مؤقف کی سزا اسے دی جا رہی ہے۔ "یہ جنگ صرف ایران کے خلاف نہیں، بلکہ پورے عالمِ اسلام کے خلاف ہے، اور ہم ان شاء اللہ کامیاب ہوں گے۔”

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نوبیل انعام کے ممکنہ نامزدگی سے متعلق سوال پر ایرانی سفیر نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ایک ایسا شخص جو دو ریاستی حل پر بھی صیہونی ریاست کا حامی ہو، نوبیل انعام کا حقدار نہیں ہو سکتا۔ امریکا کے ہر صدر نے ایران میں حکومت کی تبدیلی کا خواب دیکھا، لیکن یہ خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔”

ایرانی جوابی کارروائی پر بات کرتے ہوئے سفیر نے کہا کہ ایران نے مقامی ساختہ میزائلوں سے مؤثر جواب دیا، جسے صیہونی ریاست صرف دس دن بھی برداشت نہ کر سکی۔

انہوں نے پاکستان کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصولی مؤقف اور ایرانی حمایت پر پاکستانی حکومت اور تمام سیاسی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔ "ہم عالمِ اسلام خصوصاً پاکستان کی یکجہتی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،” انہوں نے کہا۔

پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ڈونلڈ ٹرمپ کی مبینہ ملاقات پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کا باہمی معاملہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے BRICS اتحادی، بشمول روس اور چین، نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے۔ روس نے حالیہ تمام سفارتی ملاقاتوں میں ایران کی مکمل حمایت کی ہے۔ سفیر کے مطابق، ایران نے تاحال کسی ملک سے اسلحے کی درخواست نہیں کی۔

اندرونی سیکیورٹی کے حوالے سے ایرانی سفیر نے انکشاف کیا کہ ایرانی حکام نے ملک کے اندر جاسوسی میں ملوث بعض ایرانی شہریوں سمیت کئی افراد کو گرفتار کیا ہے، جن کے قبضے سے ڈرونز اور دیگر نگرانی کے آلات برآمد ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ایرانی نیوکلیئر کمیشن امریکی حملوں کے اثرات کا جائزہ لے رہا ہے تاکہ کسی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے ایرانی عوام کو محفوظ رکھا جا سکے۔ "ایران اپنا پرامن جوہری پروگرام جاری رکھے گا،” انہوں نے دوٹوک انداز میں کہا۔

ڈاکٹر رضا امیری مقدم نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کا اصل مقصد عالمِ اسلام کو جنگ میں دھکیلنا ہے، لیکن ایران اپنی قیادت کی رہنمائی اور مسلح افواج کے عزم کے ساتھ طویل المدتی دفاع کے لیے تیار ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں