اقوام متحدہ، بدھ، 18 جون 2025 (ڈبلیو این پی): ایران اور اسرائیل کے درمیان چھٹے روز میں داخل ہونے والی جنگی کشیدگی پر اقوام متحدہ کی نائب ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، ندا النشیف نے بدھ کے روز فوری سفارتی بات چیت کی اپیل کی ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان جاری میزائل حملوں کو روکا جا سکے۔
یہ کشیدگی گزشتہ جمعہ اس وقت شدت اختیار کر گئی جب اسرائیل نے ایران کی جوہری اور عسکری تنصیبات پر فضائی حملے کیے، جس کے جواب میں ایران نے اسرائیلی شہروں پر جوابی حملے شروع کر دیے۔
جنیوا میں انسانی حقوق کونسل سے خطاب کرتے ہوئے ندا النشیف نے کہا، ’’اقوام متحدہ کا دفتر برائے انسانی حقوق فوری جنگ بندی اور سفارتی بات چیت پر زور دیتا ہے تاکہ تشدد کا خاتمہ ہو اور ایک پائیدار راستہ تلاش کیا جا سکے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ تہران کے کئی علاقوں سے ہزاروں شہری انخلاء کر رہے ہیں کیونکہ بڑے پیمانے پر الرٹس جاری کیے گئے ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایران میں اب تک 200 سے زائد اور اسرائیل میں 24 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ دونوں ممالک میں رات بھر حملے جاری رہے، جن میں شہری علاقوں اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا۔
ندا النشیف نے متحارب فریقین پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی مکمل پاسداری کریں۔ انہوں نے کہا، ’’یہ ناگزیر ہے کہ دونوں جانب سے شہریوں اور شہری تنصیبات کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ جو ممالک فریقین پر اثر رکھتے ہیں، وہ فوری طور پر مذاکراتی عمل میں شامل ہوں تاکہ انسانی جانوں کا مزید ضیاع روکا جا سکے۔
ادھر ایک اہم پیشرفت میں، اقوامِ متحدہ کی ایٹمی نگران تنظیم آئی اے ای اے نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی دو اہم جوہری تنصیبات — تیسہ کرج اور تہران ریسرچ سینٹر — اسرائیلی حملوں میں شدید نقصان سے دوچار ہوئیں۔
آئی اے ای اے کے مطابق، ’’تہران میں وہ عمارت نشانہ بنی جہاں جدید سینٹری فیوج روٹرز تیار اور ٹیسٹ کیے جا رہے تھے، جبکہ کرج میں دو عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں جہاں مختلف سینٹری فیوج پرزے تیار کیے جا رہے تھے۔‘‘
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے، سفیر علی بحرینی نے کونسل سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے کہا، ’’13 جون کو کیا گیا حملہ ایران کے خلاف سب سے سنگین جارحیت تھی۔ اندھا دھند بمباری، رہائشی علاقوں کو نشانہ بنانا، پانی کے ذخائر کو تباہ کرنا، اور جوہری تنصیبات پر حملے ایرانی عوام کو براہِ راست متاثر کر رہے ہیں۔‘‘
بحرینی نے خبردار کیا کہ جوہری تنصیبات پر ایسے حملوں سے تابکار مواد کے اخراج کا خطرہ ہے، جس سے مقامی آبادی متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ صرف کسی ریاست کے خلاف جنگ نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف جنگ ہے۔‘‘
انہوں نے عالمی برادری کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی اقدامات کے خلاف عالمی سطح پر احتساب اور مذمت کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا، ’’یہ بے لگام چھوٹ ختم ہونی چاہیے۔ اسرائیل صرف ایک ملک کے خلاف نہیں بلکہ پوری انسانیت اور انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں کے خلاف اقدامات کر رہا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا یہ اجلاس اسرائیل کی غیر موجودگی میں ہوا، کیونکہ اسرائیل نے رواں سال اس ادارے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔