بیجنگ، بدھ، 18 جون 2025 (ڈبلیو این پی): ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے پیش نظر چین نے دونوں ممالک سے اپنے شہریوں کے انخلاء کا عمل تیز کر دیا ہے، جس کے تحت اب تک سینکڑوں چینی شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ یہ بات چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان گُو جیاکون نے بدھ کے روز ایک معمول کی پریس بریفنگ میں بتائی۔
ترجمان کے مطابق، ایران سے 791 چینی شہریوں کا کامیاب انخلاء مکمل ہو چکا ہے جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد کو مزید محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔ گُو نے بتایا کہ قریبی ممالک کی بھرپور مدد کے ساتھ چین کے سفارتی عملے، خصوصاً آذربائیجان اور ترکمانستان میں موجود سفارتخانوں اور قونصل خانوں نے بارڈر کراسنگ پوائنٹس پر چینی شہریوں کی مدد کے لیے خصوصی ٹیمیں تعینات کی ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ کچھ چینی شہریوں کو اسرائیل سے بھی بحفاظت نکال لیا گیا ہے، تاہم ان کی تعداد ظاہر نہیں کی گئی۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایران اور اسرائیل میں اب تک کسی چینی شہری کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
رائٹرز کی جانب سے انخلاء کے طریقہ کار پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں گُو جیاکون نے کہا کہ ایران اور اسرائیل میں موجود چینی سفارتی مشنز نے شہریوں کو زمینی راستوں کے ذریعے جلد از جلد روانگی کی ہدایات جاری کر رکھی ہیں۔ ان کے بقول، "یہ انخلاء جاری ہے اور ہر فرد کی خواہش اور حالات کے مطابق اس عمل کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔”
جب اُن سے ایران اور اسرائیل میں موجود باقی چینی شہریوں کی تعداد یا لاپتہ افراد کے بارے میں وضاحت طلب کی گئی، تو انہوں نے انخلاء سے متعلق موجودہ اعداد و شمار دہرائے اور کہا کہ جیسے جیسے پیشرفت ہوگی، مزید تفصیلات بھی فراہم کی جائیں گی۔
بلومبرگ کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اُس بیان پر تبصرہ مانگا گیا جس میں انہوں نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو "آسان ہدف” قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اُن کے خلاف کارروائی "فی الحال نہیں” کی جائے گی، اور ساتھ ہی ایران کی "غیر مشروط ہتھیاری” کا مطالبہ بھی دہرایا گیا تھا۔
اس پر ردعمل دیتے ہوئے گُو جیاکون نے کہا، "چین کو اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری صورتحال پر گہری تشویش ہے۔ ہم اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں، ریاستوں کی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کے خلاف کسی بھی اقدام یا دھمکی کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں، اور ایسے ممالک جن کا اسرائیل پر اثر و رسوخ ہے، انہیں غیرجانبدار اور ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ تنازع مزید نہ پھیلے۔
چین نے اس بحران میں اب تک غیرجانبدارانہ مؤقف اپنایا ہے اور مسلسل فریقین پر تحمل، مذاکرات اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری پر زور دیا ہے۔