ریاض، منگل، 24 جون 2025 (ڈبلیو این پی): سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور حالیہ جنگ بندی کے تناظر میں پاکستان اور ایران کی اعلیٰ قیادت سے علیحدہ علیحدہ ٹیلیفونک رابطے کیے۔
وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف سے گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے علاقائی صورتحال اور سفارتی روابط کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے مشرق وسطیٰ میں قیامِ امن کے لیے سعودی عرب کے تعمیری کردار کو سراہا اور کہا کہ جاری مسائل کے حل کے لیے مسلسل مکالمہ وقت کی ضرورت ہے۔ دونوں رہنماؤں نے منگل کو نافذ العمل ہونے والی جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس کے دیرپا اثرات کے لیے مزید سفارتی کوششوں پر زور دیا۔
ایک علیحدہ کال میں سعودی ولی عہد نے ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پیزشکیان سے بات چیت کرتے ہوئے خطے میں امن کے لیے سفارتی حل کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے جنگ بندی کو کشیدگی میں کمی کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ اقدام خطے میں وسیع تر استحکام کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ ایرانی صدر نے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی کوششوں اور حالیہ اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کیا۔
قبل ازیں، سعودی وزارت خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کی حمایت کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ مملکت تمام فریقین سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ معاہدے کی پاسداری کریں، مزید کشیدگی سے گریز کریں اور تنازعات کے پرامن حل کی جانب بڑھیں۔ بیان میں ریاستی خودمختاری اور سفارتکاری کے احترام کے اصولوں کی حمایت کا اعادہ کیا گیا۔
تاہم سعودی عرب نے ایران کی جانب سے قطر پر کیے گئے حملے کی شدید مذمت کی اور اسے بین الاقوامی قوانین اور ہمسائیگی کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔ وزارت خارجہ نے قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مملکت ہر ممکن تعاون اور دفاعی مدد فراہم کرے گی۔
ان تازہ سفارتی روابط سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب خطے میں ایک مؤثر ثالث اور طاقتور سفارتی قوت کے طور پر ابھر رہا ہے، جو اتحادیوں اور مخالفین کے درمیان توازن قائم رکھنے کی کوشش کر رہا ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب خطے میں ایک نازک جنگ بندی نافذ ہو چکی ہے۔