اسلام آباد، منگل، 24 جون 2025 (ڈبلیو این پی): اسلامی جمہوریہ ایران کے ثقافتی قونصلر نے امریکہ کے حالیہ فوجی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران پر جنگ مسلط کرکے امریکہ نے اپنے اصل عزائم بے نقاب کر دیے ہیں۔ یہ ردعمل 22 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر ایران کی جوہری تنصیبات پر کیے گئے حملے کے بعد سامنے آیا، جسے تہران نے اپنی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ایران کے سفارتخانے کے میڈیا آفس کی جانب سے جاری بیان میں ثقافتی قونصلر نے کہا کہ امریکہ نے گزشتہ کئی دہائیوں سے پراکسی جنگوں کے ذریعے ایران پر دباؤ ڈالنے کی پالیسی اپنائے رکھی، اور اب براہ راست عسکری جارحیت سے ایران کو جھکانے اور مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم ایرانی قیادت ہمیشہ کی طرح اپنی خودمختاری کے دفاع میں پرعزم ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ ایران کی جانب سے گزشتہ شب قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے "العدید” پر کیا گیا میزائل حملہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنی سرزمین کے دفاع میں کیا گیا۔ قونصلر نے وضاحت کی کہ ایران کا یہ حملہ قطر کے خلاف نہیں تھا، جو ایک برادر اور دوست ملک ہے، بلکہ خطے میں موجود ان امریکی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جو ایران کی سالمیت کے لیے خطرہ بن رہی تھیں۔
ایرانی قونصلر نے کہا، "ایران نہ تو کسی جارحیت کو برداشت کرے گا اور نہ ہی دھمکیوں سے مرعوب ہوگا۔ ہماری کارروائیاں بین الاقوامی قوانین، خدا پر بھروسے اور ہماری خودمختار دفاعی صلاحیتوں پر مبنی ہیں۔”
بیان میں ایران کی ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات اور علاقائی امن کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ایران تمام علاقائی ممالک بشمول قطر کے ساتھ پُرامن بقائے باہمی کا خواہاں ہے۔ انہوں نے خطے سے غیرملکی افواج کے انخلا کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کو بغیر بیرونی مداخلت کے پرامن طریقے سے رہنے دیا جائے۔
علاقائی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے قونصلر نے اسرائیل کی "ناکام عزائم” کی حمایت پر امریکہ کو آڑے ہاتھوں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے کی شدید لڑائی کے باوجود اسرائیل اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے اور صرف امریکی امداد کے باعث قائم ہے۔ "اگر امریکہ کی پشت پناہی نہ ہو تو صہیونی حکومت چھوٹے فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے سامنے بھی کھڑی نہ ہو سکے،” انہوں نے کہا۔
قونصلر نے ایران کی پرامن جوہری تنصیبات پر حملے کو بین الاقوامی قوانین، عالمی معاہدوں اور حتیٰ کہ خود امریکی قوانین کی بھی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے ایران کی اعلیٰ قیادت کو دی جانے والی دھمکیوں کو عالمی سفارتی روایات کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ ایران کے دفاع کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے امریکی و اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرے۔ ایران کے اس مؤقف کی حمایت پر انہوں نے پاکستان کی حکومت اور عوام کا خصوصی شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے ایک "اصولی اور جرات مندانہ موقف” قرار دیا۔
بیان کے اختتام پر ایرانی قونصلر نے کہا، "اقوام متحدہ کے ایک رکن ملک کی جانب سے دوسرے رکن پر اس طرح کا حملہ ایک خطرناک مثال قائم کر رہا ہے۔ ہم عالمی یکجہتی کے ذریعے اس جارحیت کے خلاف آواز بلند کرنے اور خطے سمیت دنیا بھر میں امن، استحکام اور خودمختاری کے احترام کے لیے اپیل کرتے ہیں۔”