اسلام آباد، پیر، 12 مئی 2025 (ڈبلیو این پی): وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پیر کے روز اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا خواہاں ہے، تاہم ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کسی بھی خلاف ورزی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔
یہ بات انہوں نے ترکی کے سفیر عرفان نزیروغلو سے ملاقات کے دوران کہی، جنہوں نے وزیراعظم سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ سیزفائر مفاہمت کی توثیق کو پاکستان کے اصولی مؤقف اور خطے میں امن کے فروغ کی پالیسی سے ہم آہنگ قرار دیا۔
وزیراعظم نے کہا: "ہم امن چاہتے ہیں، غلامی نہیں۔” انہوں نے کہا کہ پاکستان نے حالیہ کشیدگی میں انتہائی ذمہ دارانہ طرز عمل اختیار کیا۔
وزیراعظم نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے حالیہ کشیدہ حالات میں پاکستان کے ساتھ بھرپور یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر اردوان کی ثابت قدم حمایت نے ایک بار پھر ان کی پاکستانی عوام سے محبت کو واضح کر دیا۔
انہوں نے ترکی کے عوام کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا جنہوں نے مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کر کے دونوں ممالک کے برادرانہ تعلقات کی تاریخ میں ایک نیا اور روشن باب رقم کیا۔
وزیراعظم نے "آپریشن بنیان المرصوص” میں پاک افواج کی شاندار کامیابی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہماری بہادر افواج نے دشمن کے مذموم عزائم کو ناکام بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ "یہ ایک تاریخی فتح ہے اور پوری قوم اللہ تعالیٰ کے حضور شکر گزار ہے۔”
دوطرفہ تعلقات کے تناظر میں وزیراعظم نے ترکی اور پاکستان کے مابین بڑھتے ہوئے تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا، خصوصاً صدر اردوان کے رواں سال فروری میں اسلام آباد کے تاریخی دورے اور اپریل میں ان کے اپنے انقرہ کے دورے کے بعد۔
وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطحی ملاقاتوں میں طے پانے والے فیصلوں پر بروقت عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور تجویز دی کہ وزرائے خارجہ کی سطح پر مشترکہ کمیشن کا اجلاس جلد از جلد طلب کیا جائے۔
ترک سفیر عرفان نزیروغلو نے پاکستان کی عسکری اور سفارتی کامیابیوں پر وزیراعظم اور پاکستانی قوم کو مبارکباد دی اور کہا کہ ترکی پاکستان کی خطے میں امن اور استحکام کے لیے کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر اردوان دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں اور اعلیٰ سطحی ادارہ جاتی روابط مستقبل میں بھی جاری رہیں گے۔