ٹرمپ کا اسرائیل-ایران کشیدگی کے دوران ممکنہ امریکی فوجی کارروائی کا عندیہ، کہا ایران مذاکرات کا خواہاں ہے

7

واشنگٹن، بدھ، 18 جون 2025 (ڈبلیو این پی): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں ممکنہ امریکی فوجی کارروائی کے امکان کو مسترد کرنے سے گریز کیا ہے، تاہم انہوں نے واضح طور پر یہ نہیں بتایا کہ ان کا اگلا قدم کیا ہوگا۔ انہوں نے کہا، ’’کوئی نہیں جانتا میں کیا کرنے والا ہوں۔‘‘

وائٹ ہاؤس میں جی سیون سربراہی اجلاس سے واپسی کے بعد اپنی پہلی کیمرے کے سامنے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایران نے ان سے رابطہ کیا ہے اور اب بھی معاہدے میں دلچسپی رکھتا ہے، اگرچہ حالات کشیدہ ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں کہ آیا امریکہ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کرے گا، ٹرمپ نے کہا: ’’ممکن ہے میں یہ قدم اٹھاؤں، ممکن ہے نہ اٹھاؤں۔ ایران مشکل میں ہے اور وہ بات چیت کرنا چاہتا ہے۔‘‘

صدر ٹرمپ کے یہ بیانات ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی ایک سخت تقریر کے چند گھنٹوں بعد سامنے آئے، جس میں انہوں نے صدر ٹرمپ کے "غیر مشروط ہتھیار ڈالنے” کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا کہ امریکی فوجی مداخلت کی صورت میں سنگین نتائج سامنے آئیں گے۔

ایرانی ریاستی میڈیا کے مطابق، آیت اللہ خامنہ ای نے کہا: ’’جو لوگ ایران، اس کے عوام اور اس کی تاریخ کو جانتے ہیں، وہ دھمکیوں کی زبان میں بات نہیں کرتے۔ ایرانی قوم سر نہیں جھکائے گی۔ امریکی مداخلت ناقابلِ تلافی نقصان کا باعث بنے گی۔‘‘

ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ایران کو ’’حتمی الٹی میٹم‘‘ دیا تھا، تاہم اس کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔ انہوں نے تہران کو جوہری معاہدے میں واپسی کے لیے دی گئی 60 دن کی ڈیڈ لائن گزر جانے پر شدید تنقید کی اور اسے ایران کی ’’غلطی‘‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا: ’’میں نے پہلے نرمی سے بات کی، اور پھر 61ویں دن کہا، ’اب بس، کیونکہ ہم یہ ہونے نہیں دے سکتے،‘‘ جس کا اشارہ ایران کے ممکنہ جوہری ہتھیار بنانے کی طرف تھا۔

یہ تازہ کشیدگی اسرائیل کی جانب سے گزشتہ ہفتے ایران میں اہداف پر فضائی حملوں کے بعد شروع ہوئی، جس سے صورتحال سنگین ہوگئی۔ ٹرمپ نے اس سے قبل کہا تھا کہ انہوں نے اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو کو فوجی کارروائی روکنے کا مشورہ دیا تھا تاکہ امریکی سفارتی کوششیں متاثر نہ ہوں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا ایران کے لیے اب بھی مذاکرات کی گنجائش باقی ہے، تو انہوں نے متضاد بیانات دیے۔ پہلے کہا کہ ’’کبھی دیر نہیں ہوتی،‘‘ پھر کہا کہ جب ایران نے رابطہ کیا تو انہیں بتایا گیا کہ ’’بہت دیر ہوچکی ہے۔‘‘

صدر ٹرمپ نے کہا، ’’اب اور ایک ہفتہ پہلے میں زمین آسمان کا فرق ہے،‘‘ جو اس بات کی نشاندہی ہے کہ بحران بہت تیزی سے شدت اختیار کر رہا ہے۔

واشنگٹن اور تہران دونوں جانب سے بڑھتے ہوئے بیانات نے مشرقِ وسطیٰ میں ایک وسیع تر علاقائی جنگ کے خدشات کو مزید گہرا کر دیا ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں