اسلام آباد، جمعرات، 12 جون 2025 (ڈبلیو این پی): پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے بھارت کی جانب سے ترکی کے خلاف حالیہ الزامات اور ترک کمپنیوں کو نشانہ بنانے کے اقدامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد اور سیاسی مقاصد پر مبنی قرار دیا ہے۔
انہوں نے یہ بات پارلیمنٹ ہاؤس میں پاکستان میں ترکی کے سفیر ڈاکٹر عرفان نزیروغلو سے ملاقات کے دوران کہی، جس میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، علاقائی امن، مسئلہ کشمیر اور غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے تعلقات تاریخی، پائیدار اور باہمی اعتماد پر مبنی ہیں، جو اب سلامتی اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں مزید وسعت اختیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے الزامات اور ترک اداروں کے خلاف اقدامات ناقابل قبول ہیں۔ “پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، لیکن بھارت کی بالادستی کی کوششوں کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا اور پاکستان ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے،” انہوں نے کہا۔
سینیٹر صدیقی نے یاد دلایا کہ ترکی نے ہمیشہ بھارت کی جارحیت کے خلاف پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور قوم اس اخوت و حمایت کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان قریبی تعلقات کو پاک-ترک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے میں اہم قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ پائیدار امن کا حصول مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے بغیر ممکن نہیں، اور دنیا اب بخوبی جان چکی ہے کہ خطے میں امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ کون ہے۔ پاکستان ہمہ وقت بامقصد اور جامع مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
دونوں رہنماؤں نے اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام، بالخصوص غزہ میں جاری مظالم کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی اور عالمی فورمز پر انصاف، امن اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے مشترکہ موقف اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ترک سفیر ڈاکٹر عرفان نزیروغلو نے پاکستان کی جانب سے مسلسل تعاون پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “جب میں پاکستان آیا تو مجھے اجنبیت کا کوئی احساس نہیں ہوا، بلکہ ایسا لگا جیسے میں اپنے ہی وطن میں ہوں۔”
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کو باہمی تعاون کو مزید مستحکم بنانے کے لیے ٹھوس، منظم اور مستقبل پر مبنی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر نزیروغلو نے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت کو سراہتے ہوئے انہیں ترکی کا مخلص اور قابل اعتماد دوست قرار دیا۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی مؤقف کی بھرپور حمایت کا اعادہ بھی کیا۔